نئی دہلی۔ کانگریس نے ہفتہ کے روز پارٹی صدر ات سے راہول گاندھی کے استعفیٰ کو مسترد کردیا‘ جو ڈرامائی اندازمیں پارٹی کی لوک سبھا الیکشن میں بھاری ہار کو تسلیم کرتے ہوئے پیش کیاگیاتھا۔
انہوں نے اس کے علاوہ اس بات کو بھی زیر بحث لایا کہ پارٹی کے کچھ سینئر لیڈرس نے پارٹی مفادات کو چھوڑ کر اپنے بچوں کو توجہہ مرکوز کی۔
شکست کی اسباب کی تلاش میں مذکورہ کانگریس ورکنگ کمیٹی(سی ڈبلیوسی) کا اجلاس منعقد کیاگیاتھا‘ میں راہول گاندھی کی برہمی پارٹی کے ان سینئر لیڈرس پر دیکھائی دی جنپوں نے اپنے بچوں کو ٹکٹ کے لئے آگے کیاتھا۔
ان کی یہ خلل انداز ی اس وقت سامنے ائی جب جیتوترادیہ سندھیا نے زوردیا کہ کانگریس کو مضبوط علاقائی قیادت کو پروان چڑھانا ہوگا
۔راہول گاندھی نے اشارہ دیا کہ کانگریس نے ان ریاستوں میں خراب مظاہرہ کیاہے جہاں پر وہ برسراقتدار ہے۔
انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر اشوک گہلوٹ راجستھان او رکمال ناتھ مدھیہ پردیش نے زوردیا کہ ان کے بچوں کو ٹکٹ دیں جبکہ وہ اس درخواست کو قبول کرنا نہیں چاہتے تھے۔
اس پس منظر میں انہوں نے سابق یونین منسٹرپی چدمبرم کا بھی نام لیا۔ بڑے پیمانے پر شکست کے پس منظر میں راہول نے پارٹی لیڈرس کو اس کابات کابھی موردالزام ٹہرایا کہ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران جو مسائل اٹھائے تھے اس کو مضبوھ بی جے پی او رنریندر مودی مخالف ذہن سازی تیار کرنے میں وہ ناکام رہے ہیں۔
ذرائع نے کہاکہ بالخصوص راہول نے رافائیل معاملے اور اس سے متعلق نعرہ ”چوکیدار چور“ کا ذکر کرتے ہوئے سی ڈبلیو سی کے ایک رکن سے پوچھا جس نے ہاتھ اٹھاکر اس کی پیروی بھی کی تھی۔
اس کے بعد استعفیٰ کے ڈرامائی منظر ہوئی اور راہول گاندھی نے ہارکی ذمہ داری تسلیم کرتے ہوئے استعفیٰ کی پیشکش کی جس کو جذبات انداز میں سمجھاتے ہوئے ورکنگ کمیٹی نے مسترد رکردیا۔