حیدرآباد۔ اس جمعہ حیدرآباد میں ایک تاریخی تقریب کی تیاری کی جارہی ہیں جس میں پچھلے325سال میں پہلی مرتبہ جب صدر ایران حسن روحانی حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد کا دورہ کریں گے اور جمعہ کے خطبہ سے عوام کو خطاب بھی کریں گے۔ مکہ مسجد کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہورہا ہے کہ کسی ملک کے حکمران اس تاریخی مسجد سے جمعہ کا خطبہ ادا کررہے ہیں‘ 1616میں قطب شاہی حکمران سلطان محمد نے اس مسجد کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور 78سال بعد 1694میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی تھی۔یہ بھی پہلی بار ہوا ہے کہ ایرانی صدر ملک کی راجدھانی دہلی کے بجائے حیدرآباد تشریف لارہے ہیں۔
فبروری کے 15کے روز وہ تہران سے راست حیدرآباد پہنچیں گے اورجمعہ کی نماز ادا کرنے اور خطبہ دینے کے بعد ہفتہ کے روز دہلی روانہ ہوجائیں گے‘اس موقع پر ان کے ہمراہ ایک بڑا ایرانی وفد میں بھی موجود رہے گااور حکومت ہند کے ساتھ میمورنڈم اف انڈراسٹانڈنگ پر بھی وہ دستخط کریں گے۔ اپنے دورے کے موقع پر ان کی صدر جمہوریہ ہنداور وزیر اعظم سے ملاقات بھی ہوگی۔ روحانی کے دورے کے متعلق تفصیلا ت چہارشنبہ کے روز منظرعام پر ائیں گے۔
اسلامی انقلاب کے بعد 1979میں محمد خمینی وزیر اعظم بننے ہیں جنھوں نے پہلی مرتبہ حیدرآباد کا جنوری28سال2004میں دورہ کیاتھا مگر انہوں نے جمعہ کی نماز میں شرکت نہیں کی تھی۔ لہذا ڈاکٹر روحانی دوسرے ایرانی صدر ہونگے جنھوں نے حیدرآباد کا دورہ کیا اور پہلی مملکتی سربراہ ہونگے جنھوں نے مکہ مسجد میں جمعہ خطبہ دیا او رنماز ادا کی ہو۔ڈاکٹر روحانی اس مکہ مسجد کا دورہ کرنے والے ہیں جس کے انتظامی امور سنی علماء کی ذمہ ہے او رمسجد ایک تاریخ‘ مذہبی اور تہذیبی شناخت بھی مانی جاتی ہے۔حیدرآباد کے علاوہ سلطنت کی تمام مساجد میں نماز جمعہ کی ادائی کے متعلق قطب شاہی حکمرانوں سلطان محمد قطب شاہی ششم اور ان کے بیٹے عبداللہ قطب شاہ ہفتم جو ایران کے شاہ کے نام سے بھی موسوم تھے نے احکامات جاری کئے تھے۔
تاہم مکہ مسجد کی اس وقت زیر تعمیر تھی اور اس کی تکمیل مغل بادشاہ اورنگ زیب نے مکمل کی۔مکہ مسجد سے کچھ فاصلے پر موجود جامعہ مسجد کو قطب شاہی دور میں مرکزیت حاصل تھی اور جمعہ کے خطبہ میں ایرانی حکمرانوں کے نام بھی پڑے جاتے تھے۔ جامعہ مسجد 1594-95میں تعمیر کی گئی تھی۔اس کے بعد سے صدر کا نام جمعہ کے خطبہ میں لیاجانے کا سلسلہ بعد ہوگیا اور اب روحانی جمعہ کے خطبہ سے عوام کو مخاطب کرنے والے ہیں۔
خاص طور پر حیدرآباد ایرانی فن تعمیر کا پچھلے پابچ صدیوں سے شاہکار مانا جاتا ہے۔ صدر کا ہ دورہ حیدرآباد میں اس لئے بھی اہمیت کا حامل مانا جارہا ہے کیونکہ چار سوسال قبل حیدرآباد کی تعمیر اسفہان ماڈل کے طور پر شروع کی گئی تھی اور اس چارمینار ایرانی نژاد فن شاہکار کی مثال ہے۔