اسرائیل کی پالیسی: دہشت گردی کے نام پر خوف کاماحول پید اکرنا اور پھر انہیں اپنی پناہ میں لینا۔ 

جیسا کہ ہم ماضی میں دیکھ چکے ہیں کہ ساری دنیا امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ہے۔اس کے بعد ٹرمپ نے ان ممالک کو ڈرانا د ھمکانا شروع کیا ۔آج ہم عالمی سطح کے مسائل پر بات کر رہے ہیں۔مسٹر اخلاق عثمانی کے ساتھ جس کی پکڑ صرف میڈل ایسٹ میں ہی مضبوط نہیں بلکہ آئندہ سال میں عا لمی سطح کی سیاست میں بڑے پیمانہ پر ہل چل مچانے والے ہیں ۔ٹی آر این نٹ ورک کے دوران بات چیت ہوئی جس میں انہوں نے مختلف مسائل پر گفتگو کی گئی۔اس کی کچھ خاص جھلکیاں درج ذیل ہیں۔
اخلاق عثمانی نے بتایاکہ: اسرائیل نے فلسطین پر بہت زیادہ ظلم و زیادتی کی ہے۔اسرائیل نے فلسطین پر 1947ء میں قبضہ کیا۔صرف پانچ سال کی مدت میں 22000ہزار ایکر پر قبضہ جما لیا۔اور ہر سال اسرائیل فلسطین کے ایک گاؤں قبضہ جما رہا ہے۔اسرائیل فلسطینیوں کو زبر دستی غازہ کے ایک چھوٹے سے قصبہ میں قید کر رہا ہے۔اور دنیا کی سب سے بڑی جیل غازہ میں واقع ہے۔ہیومین رائٹس کے مطابق معصوم مسلمان روزانہ ظلم و زیادتی کے شکار ہورہے ہیں ۔اور پوری دنیا اس ظلم کے خلاف کھڑی ہوگئی ہے۔جب سے ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر بنے ہیں مسلمان کھلے عام فلسطینیوں کی حمایت میں آگے آرہے ہیں ۔اقوام متحدہ میں 128 ممالک بشمول ہندوستان کے سب نے فلسطین کے حق میں ووٹ دیا ہے ۔

اور صرف 9 ممالک نے ٹرمپ کی تائید کی ہے۔دنیا بھر کے مسلمان فلسطین کی حمایت و تائید کر رہے ہیں۔اور ان کے لئے جد و جہد کر رہے ہیں۔یروشلم کو اسرائیل کا صدارتی مقام منانے کے بعد دنیا بھر کے مسلمان نے احتجاج کیا اور فلسطین کی حمایت میں صف بستہ کھڑے ہوگئے ہیں ۔اور پوری مسلم قومیں اپنے اندر کے اختلافات کو بھلاکر اسرائیل اور ٹرمپ کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں۔مسلمانوں نے ثابت کردیا کہ اسرائیل اور امریکہ کا مقابلہ اقوام متحدہ کی ووٹنگ کے ذریعہ کر سکتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اسرائیل مسلمانوں کا بد ترین دشمن ہے۔اسرائیل یہی چاہتا ہے کہ فلسطین کو صفحہ ہستی سے مٹادیں۔اور مسلم ممالک کے درمیان کی یکجہتی کو ختم کردیں۔مستقبل میں فلسطین پر ظلم و زیادتیوں میں اور اضافہ ہو جائے گا اور فلسطینی ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جائینگے۔

اسرائیل چاہتا ہے کہ فلسطین کو پوری طرح تباہ و برباد کردے۔فلسطینی1947 سے جد وجہد کر رہے ہیں اور وہ کسی قیمت پر فلسطین نہیں چھوڑینگے۔فی الحال فلسطین کا سب سے بڑا دشمن اسرائیل ہے۔مسٹر عثمانی مے مزید کہا کہ ہندوستان اسرائیل سے ہتھیار خریدنے میں دوسرا بڑا ملک ہے۔اس وقت ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان فوجی ہتھیار خرید و فروخت کا معاملہ سالانہ ۹ بلین ڈالر ہے۔اسرائیل ہندوستان میں کاروباری ذرائع سے داخل ہو رہا ہے۔

نتن یاہو ہندوستان پر دباؤ ڈال رہاہے۔ہندوستان نے ایف ڈی ائی ہتھیار خریدنے کے معاملہ میں اسرائیل کے بشمول بیرونی ممالک کے ۵ باشندوں کو نکال دیا ہے۔علاوہ ازیں حال ہی میں ہندوستان نے اسرائیل کے ایک میزائیل جسکی لاگت 500ملین ڈالر تھی اسکو منسوخ کردیا ہے۔اور اقوام متحدہ میں ہندوستان نے فلسطین کی حمایت کی ہے۔نتن یاہو ہتھیار کی خرید و فروخت کی کٹھ پتلی بن گیا ہے۔اور ہندوستان کے لئے ایک سلیس مین کی حیثیت سے آرہا ہے۔نتن یاہو کو غلط فہمی ہے کہ لوگ اسلام اور مسلمانوں سے خوفزدہ ہیں۔نتن یاہو نے کہا کہ اسلام سے خوفزدہ ممالک اسرائیل کے قریب آجائیں۔ہزارہا معصوم لوگ بشمول چھوٹے بچوں کے اسرائیل کی جیل میں قید ہیں۔اسرائیل نے فلسطین پر قبضہ جمانے کا کام بہت تیزی سے کر رہا ہے۔

اور وہ اپنے مقصدوں میں کامیاب ہورہا ہے۔یروشلم کو اسرائیل کا صدارتی مقام بنانے کی اہم وجہ یہ ہے کہ یہاں فلسطینیوں کی کوئی جائیدادیں نہیں ہے۔پوری دنیا اسرائیل کی جانب سے ڈھائے جارہے مظالم سے آگاہ ہیں اور یہ بات کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ساری دنیا فلسطین کی حمایت میں آگے آئی ہے۔آنے والے دنوں میں ساری دنیا فلسطین کی حمایت میں ایک طرف کھڑی ہوگی اور اسرائیل اور امریکہ ایک طرف ہونگے۔اسرائیل چاہتا ہے کہ فلسطینی خود اپنا ملک چھوڑکر کہیں اور چلے جائیں ورنہ اسی طرح ظلم وستم برداشت کرتے رہیں ۔