رام نومی کے ایک روز بعد مارچ26کے روز پیش ائے فسادات کے دوران مغربی بنگال کے ضلع بردون کے اسانسول اور رانجی گنج میں مہیش منڈول اور صبت اللہ رشید کی موت کا واقعہ پیش آیا تھا اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے
اسانسول۔ مغربی بنگال کے گورنر کیشاری ناتھ ترپاٹھی نے ہفتہ کے روز اسانسول او ررانجی گنج میں ان علاقوں کا دورہ کیاجو فساد سے متاثر ہ ہیں‘ اس موقع پر انہو ں نے متاثرین کے علاوہ عہدیداروں سے بھی ملاقات کی ۔
چارگھنٹوں کے طویل دورے کا اختتام کسی بھی اقلیتی علاقے میں توقف کے بغیر ہوا ‘ پولیس افیسروں کاکہنا ہے کہ ’’ انہوں نے اس طرف جانے کی بات بھی نہیں کی‘‘ اور ’’ اگر وہ کہتے تو ہمیں مشکل حالات سے دوچار ہونا پڑتا‘‘۔
دورے کے اختتام پر منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران اس ضمن میں پوچھنے پر گورنر نے کوئی جواب نہیں دیا۔رام نومی کے ایک روز بعد مارچ26کے روز پیش ائے فسادات کے دوران مغربی بنگال کے ضلع بردون کے اسانسول اور رانجی گنج میں مہیش منڈول اور صبت اللہ رشید کی موت کا واقعہ پیش آیا تھا اور کئی لوگ زخمی بھی ہوئے۔
درجنوں گھر جلادئے گئے اور دوکانوں میں لوٹ مار کی گئی۔تشدد کے ایک روز بعد ریاستی حکومت نے ترپاٹھی کو فساد سے متاثرہ علاقے میں جانے سے روک دیاتھا۔ اسانسول کے سرکٹ ہاوز میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہاکہ انہوں نے ائی جی پی ‘ ضلع مجسٹریم اور دیگر عہدیداروں سے بات کی ہے اور جو جانکاری حاصل ہوئی ہے اس سے مطمئن ہیں۔
I had a meeting with officials over the situation, I appeal to people here to maintain peace and harmony: Keshari Nath Tripathi, West Bengal Governor after visiting violence affected areas of Asansol pic.twitter.com/MDia26bcYe
— ANI (@ANI) March 31, 2018
ترپاٹھی نے کہاکہ ’’ میںیہاں پر امن کے پیغام کے ساتھ آیاہوں اور لوگوں سے میری اپیل ہے کہ وہ ہم آہنگی اور ایک دوسرے کے احترام کے ساتھ رہیں۔ ہر ایک کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کے تہواروں کا احترام کریں‘‘۔
مسلم اکثریتی والے علاقے چیلا دنگا کے ساکن ایک اسکول ٹیچر طارق انورجنھوں نے فساد دیکھا ہے نے کہاکہ’’ہم نے سنا گورنر آرہے ہیں۔ ہمیں توقع تھی کہ وہ ہم سے ملاقات کریں گے۔
وہ کسی کمیونٹی کے لئے نہیں بلکہ حکومت کے سربراہ ہیں۔وہ قریب تک ائے مگر ہمارے علاقوں کادورہ نہیں کیا۔ کم سے کم وہ اس امام کے گھر چلے جاتے جنھوں نے فساد میں اپنا لخت جگر کھویا ہے‘‘۔سبت اللہ کو اسانسول کے چوک کے قریب ہی قتل کردیاگیاتھا جہاں پر تروپاٹھی نے دورہ کیا۔
#RamNavami clashes: #WestBengal Governor Keshari Nath Tripathi arrives at circuit house in #Asansol, he will be holding an administrative meeting. pic.twitter.com/V9AbejgumF
— ANI (@ANI) March 31, 2018
چیلا دنگا کے ہی رہنے والے 16سالہ ندیم رضا نے کہاکہ ’’ میں اور میرے دوست ان سے کہنا چاہتے تھے کہ موجود ہ حالات کی وجہہ سے ہم اپنے اعلی تعلیم کے امتحان میں نہیں جاسکیہ‘ اگروہ کچھ کرسکتے ہیں تو ہمیں دوبارہ امتحان لکھنے کا موقع فراہم کریں۔ ہم نے سخت محنت کی تھی۔
یہاں پر دوسو کے قریب طلبہ ہیں جو امتحانات میں شریک نہیں ہوسکے‘‘۔ ترنمول کانگریس کی نمائندگی کرنے والے وارڈ 25کے کونسلر محمدنسیم انصاری نے کہاکہ’’ ہم نہیں جانتے کیوں مگر ہمارے معزز گورنر نے اسانسول کے اقلیتی علاقوں کادورہ نہیں کیا۔
ہمیں توقع تھی کہ وہ ائیں گے اور ہماری فریاد سنیں گے‘‘۔نسیم انصاری اسی علاقے کی نمائندگی کرتے ہیں جہاں پر فساد کے دوران تباہی مچائی گئی۔گورنر نے سب سے پہلے اسانسول کے کلیان پور ہاوز کے کمیونٹی ہال کادورہ کیا ‘ مگر وہاں پر موجود لوگ دوروز قبل ہی اپنے گھر واپس چلے گئے تھے ۔
انہوں نے وہاں پر کھڑے کچھ لوگوں سے ہی بات کی او رکچھ تباہ دوکانو کا معائنہ کیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس نے انہیں گورنر سے ملاقات کرنے سے روک دیا اور تشدد کاشکار دوکانوں اور گاڑیوں پر سیاح پلاسٹک لگاکر انہیں چھپا دیاتھا۔
مارچ29کے روز مرکز نے مغربی بنگال سے فسادات کے متعلق ایک رپورٹ طلب کی ہے اور نیم فوجی دستے روانہ کرنے کی بھی پیشکش کی ۔ جہاں پر بنگال کی حکومت نے رپورٹ روانہ کی وہیں فوجی دستوں کی پیشکش کو نامنظور کردیا۔ایک متاثرہ گیتا دیوی نے تروپاٹھی کے سامنے چلاتے ہوئے کہاکہ ان کی گروسری کی دوکان نذر آتش کردی گئی ۔
گیتا نے کہاکہ ’’ ہمارے گھر کولوٹ کر جلادیاگیا۔ ہم سڑک پر رہنے کے لئے مجبور ہیں‘‘۔گورنر کا قافلہ چندا ماری سے پندرہ منٹ کے فاصلے پر واقع چوک کی طرف بڑھا۔ علاقے سنسان تھا گورنر نے وہاں پر صرف چند لوگوں سے بات کی ۔ مگر وہ قریب کے مسلم علاقوں میں نہیں گئے چلادنگا‘ ریل پارک‘ اوکے روڈ ‘ ڈی سی رائے روڈ پر مشتمل ہے جپاں پر فسادات برپا ہوئے تھے۔
اپنی شناخت چھپانے کی شرط پر ایک پولیس افیسر نے کہاکہ ان علاقوں میں گورنر کے قافلے کے بشمول سکیورٹی اور میڈیا کے جانے کی گنجائش نہیں تھی کیونکہ سڑکیں تنگ دست ہیں۔کیوں خطرہ مول لے گا؟وہ علاقہ محفوظ نہیں ہے‘‘۔
ریاستی وزیر تعلیم پرتھا چٹرجی نے کہاکہ انہیں گورنر کی جانب سے متاثرے علاقوں کا دورہ کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے ‘ مگر انہوں نے صرف منتخبہ علاقوں کو دور ہ ہی کیوں کیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ وہ دستور کے ایک اعلی عہدے پر فائز ہیں۔ ان کی غیرجانبداری کے متعلق لوگ سوال پوچھ سکتے ہیں‘‘۔
بی جے پی کے ریاستی سکریٹری ستیاتن باسو نے کہاکہ ترنمول کانگریس کو اس موضوع پر بات کرنے کا کوئی حق نہیں ہے‘ قبل انہیں ’’ گورنر اور علاقے کے منتخبہ رکن پارلیمنٹ( بابل سپریم رکن پارلیمنٹ اسانسول) کو علاقے کا دورہ کرنے سے روک دیاگیا۔ ریاست میں نظم ونسق کی حالت ابتر ہے‘‘