فیروز آباد۔ٹی او ائی کی خبر کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی یوا مورچہ( بی جے وائی ایم) کے کارکنوں پر دو مسلم افراد او پولیس افیسرکے ساتھ بدسلوکی کا ایک مقدمہ درج کیاگیا ہے۔ہفتہ کے روز اترپردیش کے فیروز آباد ضلع میں گاندھی پار ک کے قریب یہ واقعہ پیش آیاتھا۔
خبروں کے مطابق دونوں نوجوانوں کی شناخت عمران حسین اور اس کے دوست شاہ جیر عالم کی حیثیت سے کی گئی تھی جو ادویات خریدنے کے لئے باہر گئے تھے اسی وقت ملزمین دھیرج پراشار کے بشمول ادوئے ٹھاکر اور لکی گرگ کے علاوہ مزید بیس لوگ جن کی شناخت نہیں ہوسکی نے ان مسلمانوں پر نماز کی ٹوپی پہننے پر حملہ کردیا۔سیاسی اکڑ کے سبب اقتدارکے نشے میں چور حملہ آوروں نے ایس ایچ او لوکیش بھاٹی کو بھی نہیں چھوڑا جنھوں نے کاس گنج کے طرز پر حالات بے قابو ہونے کے واقعہ کو روکنے کے لئے مداخلت کی ۔
برسرعام ملزمین نے ایس ایچ او تمانچہ رسید کیا۔ فیروز آباد سپریڈنٹ آف پولیس راجیش کمار سنگھ نے کہاکہ’’ لکی اور اس کے گروپ نے دولوگوں پر حملہ کیا کیونکہ وہ نماز کی ٹوپی پہننے ہوئے تھے۔سیاسی طور پر بااثر لوگوں غنڈوں نے دولوگوں کے ساتھ بدسلوکی اور مارپیٹ کرتے ہوئے انہیں ملک سے باہر جانے کے لئے کہا۔ یہاں تک کے حملہ آوروں نے ایس ایچ او کوبھی نہیں بخشا۔
اگر ایسے لوگ پولیس کے ساتھ اس طر ح کا برتاؤ کرسکتے ہیں تو اندازہ کیجئے کے وہ عوام کے ساتھ کیاکریں گے‘‘۔ بات یہیں پر ختم نہیں ہوئے۔ ایک سینئر بی جے پی کے لیڈر نے مداخلت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو معاف کردینے اور انہیں رہا کرنے کی سینئر افیسروں کے سامنے دراخواست بھی پیش کی۔بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری انل جین کے چھوٹے بھائی نانک چند اگروال کا اعلی عہدیداروں کے سامنے ملزمین کے ساتھ ہمدرانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کی گذارش اور ایف ائی آر کا اندرا نہ کرنے کا ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائیرل بھی ہوا۔
ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کمار سنگھ نے کہاکہ واقعہ کے بعد ایس ایچ او کا تبادلہ کرنے کا ہم پر دباؤ بنایاجارہا ہے۔ کمار سنگھ نے کہاکہ ’’ ایس ایچ او لوکیش بھاٹی ایک ہیرو ہے ‘ جس نے اپنی جان پر کھیل کر مسلم نوجوانوں کی جان بچائی او رکاس گنج کی طرح کا واقعہ دوبارہ رونما ہونے سے روکا۔
اس کو انعام ملنا چاہئے تبادلہ نہیں‘‘۔خبروں کے مطابق سال2010میں لکی گرگ کے خلاف سرکاری افیسر کو جان سے مارنے کی کوشش کا ایک مقدمہ دکشن پولیس تحویل میں درج ہے۔
ایس ایچ او بھاٹی نے بیس نامعلوم لوگوں کے خلاف مختلف دفعات کے تحت ایک مقدمہ درج کیا اور خاطیوں کو گرفتار کرنے کی مہم شروع کی۔ عمران حسین نے بھی بیس نامعلوم لوگوں کے خلاف ایک ایف ائی آر درج کرائی۔