آگرہ:۔ پیر کے دن آگرہ میں ایک مسلم طبقہ نے شاہد سمارک مقام پر ایک ترنگا جھنڈا لیکر ریالی نکالی گئی۔اور ضلع افسر کو ایک یادداشت حوالے کی گئی۔ترنگا یاترا ماضی میں بھی وشواہندو پریشد کی جانب سے بھی نکا لی گئی تھی۔
شبانہ کھنڈوال کی قیادت میں نکا لی گئی اس ریالی میں تقریبا سو سے زیادہ لوگ موجو د تھے۔جس میں مسلم نوجوان ، علماء اور دوسرے شعبہ سے تعلق رکھنے والے کئی افرادموجود تھے۔ لیکن پولیس کے اعلی عہدیداروں نے سیکشن ۱۴۴ نافذ ہو نے کی بنا پر اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
کھنڈدال نے کہا کہ ’’ ایک غلط پیغام مسلم طبقہ کی جانب سے ترنگا کے بارے میں دیا گیا تھا اس ریالی سے ہم یہ بتا نا چاہتے ہیں کہ مسلمان اس ترنگے کا احترام کرتا ہے اور وہ اس ملک کی حفاظت کے لئے وہ کچھ بھی کرسکتا ہے یہاں تک کہ وہ اس ملک کے لئے اپنی جان کی بھی قربانی دے سکتا ہے ‘‘۔
کھنڈوال نے خبر رساں ایجنسی کو بتا یا کہ ’’ ہماری یہ ریالی کوئی سیاسی ریالی نہیں ہے اور اس سے ہم اپنی قوم سے محبت کا ثبوت دیتے ہیں ۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ مسلمانوں پر حملہ کرنے کی کوئی اہم وجہ نہیں ہے۔جنگ آزادی کے موقع پر مسلمانوں نے اپنی جانو ں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور آزادی کے بعد اس ملک کی ترقی کے لئے مسلمانو ں کا زبردست تعاون رہا ہے۔
اس ریالی میں ’’ پاکستان مردہ باد ‘‘ کے نعرے لگائے جا رہے تھے۔صدر جمہوریہ ہند کو پیش کی گئی یادداشت میں انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کے ساتھ منصفانہ بر تاؤ کیا جائے، اور مسلمانوں اور ان کے اداروں کی حفاظت کی جائے۔شبانہ کھنڈوال نے مزید کہا کہ ’’ وندے ماترم ‘ ‘ کے نام پر کئی مسلمانوں کو ہراس کیا جا رہا ہے۔اس کو روکا جا نا چاہئے۔
اور ’’لو جہاد ‘ ‘ اور گاؤرکھشکوں کی جانب سے مسلمانوں پر ظلم و تشد د کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو اس ملک میں دوسرے درجہ کی شہری سمجھا جا رہا ہے۔اس یادداشت میں یہ بھی کہا گیا کہ کاس گنج واقعہ کی عدالتی تحقیقات کی جائے۔اور فوت شدہ چندن گپتا کے خاندان والوں کو معاوضہ دیا جائے۔