مذکورہ ائی اے یو ڈی ایف کے صدر بدرالدین اجمل نے اے ائی یو ڈی ایف کے دو پارلیمانی حلقوں میں کانگریس کے مضبوط امیدواروں کومیدان میں اتارنے کے بعد بناء کسی توقف کے اس بات کو تسلیم کیا کہ وہ آسام میں لوک سبھا الیکشن کے لئے ترنمول کانگریس کے امیدواروں کو اپنی حمایت دیں گے
گوہاٹی۔ اے ائی ڈی یو ایف کے ایک ذرائع نے کہاکہ اس پر کاروائی شروع ہوگئی ہے اور اجمل نے ٹی ایم سی کے سینئر لیڈر ڈیرک اوبرین سے ہفتہ کے روز بات بھی کی ہے اور چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کے ساتھ ان کی ایک میٹنگ بہت جلد منعقد ہوگی اور کسی بھی وقت آپسی اتحاد کے متعلق فیصلہ کا اعلان کیاجاسکتا ہے۔
جمعہ کے روز جیسے ہی کانگریس نے بارپیٹا او ردھوباری حلقوں سے اپنے ’’ مضبوط‘‘ امیدواروں کااعلان کی‘ جہاں سے اے ائی یو ڈی ایف کے امیدوار مقابلہ کررہے ہیں‘ اجمل بریک ویلی میں جاری اپنی انتخابی مہم کو بیچ میں چھوڑ کر نئی دہلی روانہ ہوگئے۔
اے ائی یوڈی ایف ذرائع نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ اجمل نے سینئر کانگریس لیڈر احمد پٹیل سے جمعہ کے روز اس مسلئے کے حل کے لئے دو مرتبہ ملاقات کی تاکہریاست میں مزید سیٹو ں پر کسی قسم کی پریشانی پیش نہ آسکے مگر کوئی حل نہیں نکل سکا۔
اے ائی ڈی یو ایف کے ذرائع نے کہاکہ ’’ پٹیل نے جانکاری دی کہ اگر کانگریس کمزور امیدوار کھڑا کرتی ہے تو بی جے پی کے اس الزام کو صداقت مل جائے گی جس میں اے ائی ڈی یو ایف اور کانگریس کے درمیان اتحاد کی بات کی جارہی ہے۔ اس سے ہندو ووٹ کانگریس سے دور ہوجائیں گے‘‘۔
کانگریس نے اپنے رکن اسمبلی عبدالخلیق کو بارپیٹا اور سابق ایم ایل اے طاہر بے پاری کو دھروبی سے لوک سبھا کا امیدوار بنایا ہے‘ سوروپ داس کو پہلے ہی کریم گنج کاامیدوار بنادیاگیا ہے۔ آسام میں کانگریس جملہ چودہ سیٹوں پر مقابلہ کررہی ہے۔
اجمل نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ ان کی پارٹی صرف دھروبی‘ بارپیٹا اور کریم گنج کی سیٹوں پر مقابلہ کرے گی ‘ جہاں پر اس کے موجودہ اراکین پارلیمنٹ ہیں ‘ وہیں اے ائی یو ڈی ایف نے 2014کے الیکشن میں آسام کے14لوک سبھا سیٹوں میں سے دس پر اپنے امیدوار کھڑا کئے تھے۔
اجمل کے تین سیٹوں پر مقابلے کے متعلق اعلان کے بعد بی جے پی الزام لگارہی ہے کہ اے ائی یو ڈی ایف او رکانگریس کے دوران خفیہ مفاہمت چل رہی ہے‘ بالخصوص سابق چیف منسٹر ترون گوگوئی کے بیٹے گاؤ راؤ کو دوسری مرتبہ کالیا بور سے منتخب کرنے میں مدد ہے۔
ذرائع کے مطابق اجمل کو توقع تھی کہ کانگریس کی جانب سے ’’ جواب میں بہتر نتیجہ‘‘ ملے گا اور وہ بارپیٹا او ردھروبی اور جہا ں سے اجمل مقابلہ کررہے ہیں وہ واپس لے سکیں۔اے ائی یو ڈی ایف ذرائع نے کہاکہ’’ کانگریس نے نہ صرف اپنے امیدواروں کا اعلان کیا‘ بلکہ وہ کافی مضبوط امیدوار بھی ہیں۔
ہم تو مخالف بی جے پی ووٹوں کی تقسیم کو روکنے کے بہتر کام کررہے ہیں۔ ہم پچھلے دس سال سے یوپی اے میں شامل ہیں اور ’عظیم اتحاد‘‘ کا حصہ ہیں۔
اے ائی یو ڈی ایف ذرائع نے کاکہاکہ’’وقت کی اہم ضرورت کسی بھی قیمت میں بی جے پی کو روکنا ہے۔ کانگریس کا اقدام ہمیں یہ سونچنے پر مجبور کررہا ہے کہ وہ بی جے پی کے ساتھ ہیں یاہمارے ساتھ ہیں یا پھر ان کا مخالف بی جے پی پارٹی اب ایسا لگ رہا ہے کہ’’ اے ائی یو ڈی ایف کو ہٹاؤ ‘ بی جے پی نہیں ہٹاؤ‘‘۔
مذکورہ ذرائع نے کہاکہ ’’ اب ہماری پارٹی کی موجودگی پر بڑا سوال کھڑا ہوگیا ہے۔ لہذا ہم مختلف زاویوں پر سونچ رہے ہیں۔ ہم سونچ رہے ہیں’’ عظیم اتحاد‘‘ پارٹی سے ہٹ کر ترنمول کانگریس کو اپنی حمایت پیش کریں۔
ہم آج ممتا بنرجی سے بات کریں گے‘‘۔ٹی ایم سی یونٹ کے سربراہ گوپی ناتھ داس نے کہاکہ اے ائی یوڈی ایف سے ریاست میں اب تک کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا ہے‘ مگرپارٹی کے مرکزی سطح پر اگر کوئی تبدیلی ائی ہے تو میں ا س سے واقف نہیں ہوں‘‘۔
مجوزہ لوک سبھا الیکشن میں ترنمول کانگریس آسام کی نو لوک سبھا سیٹوں پر مقابلہ کررہی ہے۔ سال2014میں بی جے پی نے آسام کی چودہ لوک سبھا سیٹوں میں سات پر جیت حاصل کی تھی جبکہ تین اے ائی ڈی یو ایف اور تین کانگریس کے علاوہ ایک پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے تھے