ناگپور۔ ایک دن جب بی ایس پی چیف مایاوتی نے بی جے پی کا تقابل ”ڈوبتے جہاز“ سے کی اور کہاکہ راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ(آر ایس ایس) بھی اترپردیش میں اس کے لئے مہم نہیں چلارہی ہے۔
نظریاتی طور پر سرپرست حال ہی میں اتوار کے روز ہونے والی رائے دہی کے آخری مرحلے کے لئے ایک بہتر رائے دہی کرانے کا منصوبہ تیار کیاہے۔
کیونکہ اس سے امید کی جارہی کہ مذکورہ عمل سے پارٹی کی قسمت بدلی جاسکتی ہے۔ اس مناسبت سے سابق میں جن چھ مراحل میں رائے دہی منعقد ہوئے ہیں اس میں 2014کے مقابل رائے ایک سے دوفیصد زیادہ رہی ہے‘ کچھ ریاستوں جیسے کیرالا اور مدھیہ پردیش میں کچھ سیٹوں پر غیرمعمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
اب رائے دہی کا آخری مرحلے میں صرف 59سیٹوں کے ساتھ سنگھ کی توجہہ اہمیت کے ساتھ مغربی بنگال‘ اترپردیش‘ ایم پی او رپنجاب پر ہے۔
تفصیلات کے مطابق آر ایس ایس کے دو اہم کارکنوں نے کہاکہ سنگھ کے ایک اجلاس جو چھٹی مرحلے کی رائے دہی کے اختتام کے بعد اہم سیٹوں کے لئے آر ایس ایس کیڈر کی جانب سے بی جے پی کی حمایت میں مہم چلانے کو وسعت دینے کا فیصلہ لیاگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”اس مرتبہ حمایت کی مہم میں کچھ تبدیلی ہے۔ ڈور ٹو ڈور مہم کے علاوہ ٹکنالوجی کے ذریعہ آر ایس ایس کیڈر اپنی بات کو آخری ووٹر تک پہنچانے کاکام کرے گا“۔
انہوں نے کہاکہ ایسے کوششو ں کو نیاشکل دینے کے لئے نگرانی کے انداز میں تبدیلی کاپیغام دیا گیا ہے۔دیودھر نے کہاکہ ”سنگھ میں تین نظریات ہیں۔
ایک یہ ہے کہ اکیلے بھاجپاکی 272سیٹیں ملیں گے (543پارلیمانی سیٹوں میں سے اکثریت کا واحد راستہ)۔
دوسرا یہ کہ بی جے پی اور اس کے ساتھی یعنی این ڈی اے کو 272سے زائد سیٹوں پر جیت حاصل کرانا۔
او رتیسرا یہ کہ چھوٹی تنظیمیں جو این ڈی اے میں شامل نہیں ہے‘ وہ بھی تعداد کم ہونے کی حالات میں بھی بی جے پی کو حمایت دیں گے۔
لیکن ایک بات جس کو لے کر سنگھ پوری مطمئن ہے کہ نریندر مودی کی شکل میں دوسری مرتبہ وزیر اعظم کی کرسی پر فائض ہوں گے“