کانگریس کے رکن اسمبلی الپیش ٹھاکر اس وقت مشکلات کے گھیرے میںآگئے تھے جب ریاست گجرات میں دیگر ریاستوں سے آکر کام کرنے والے مزدور پیشہ لوگ نقل مقام کررہے تھے۔ان پر الزام ہے کہ نقل مقام کے مذکورہ واقعہ کے وہ ذمہ دار ہیں۔ روہت ای ڈیوڈ سے بات چیت کے دوران انہو ں نے واقعہ پر اظہار خیال کیا۔
ہندوستان کی دیگر ریاستوں کے بجائے یوپی ‘ بہار او رایم پی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خلاف ہی تشدد کا سبب کیاہے؟
کوئی نہیں جانتا مگر میں اس با ت کو قبول کرنے والو ں میں تھا کہ ایک چودہ ماہ کی معصوم کواسپتال میں داخل کیاگیاتھا۔ معصوم کے گھر والے اسکو تلاش کررہے تھے ‘ اس وقت ایک شخص جس کی شرٹ کھلی تھی قریب کے کھیتوں میں سے باہر آتا دیکھائی دیا۔
وہ اس کو پکڑ کر پولیس اسٹیشن لے کر جارہے تھے۔ اسی دوران دس سے پندرہ لوگ موقع پر ائے اور ملزم پر حملہ کردیا۔ لڑکی کھیتوں کے کیچڑ زدہ علاقے سے ملی۔ ہر کوئی یہ سمجھ رہا تھا کہ لڑکی مر گئی ہے ‘ اسی وقت مقامی لوگوں نے کچھ کاریں کو بھی نذر آتش کردیاتھا۔
میں نے کسی سے بھی یہ نہیں کہاتھا کہ ملزم شخص کون سے طبقے کا ہے۔ میں لڑکے کے ساتھ احمد آبا د تک گیا اور میرا مقصد تھااس کو بہترین میڈیکل مدد فراہم کی جاسکے۔میں ہمیشہ یہی کہتا رہا کہ ملزم شخص کا کسی طبقے سے تعلق نہیں رہتا۔
وہ دماغی طور پر کمزور شخص تھا اور اس کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے۔یہ سب غلط ہے میں نے کسی یوپی‘ بہار‘ ایم پی اور راجستھان سے تعلق رکھنے والے مرد کو ہاتھ بھی لگایا ہے۔گجرات میںیوپی بہار اور مدھیہ پردیش کے لوگوں کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں ہے۔
معصوم بچی کے ساتھ پیش ائے واقعہ کے متعلق آپ کیاکہتے ہیں؟
ستمبر28سے اکٹوبر6تک‘ میں نے اپنے دس سے زائد ویڈیوز میں دیکھایا ہے کہ ریاست میں ہم تشدد نہیں چاہتے ہیں۔ میرے سماج کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔ میں نے ان سے کہاکہ یہ لوگ گجرات کو نوکری کی تلاش میں ائے ہیں ‘ اور ہم پر ان کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
میں نے دو گجراتی منسٹر سس سے ملاقات کی ‘ جنھوں نے اس معاملے پر فاسٹ ٹریک کورٹ کے تشکیل کے میرے مطالبہ کو قبول کیا۔ میں نے تمام صحافیوں کے سامنے یہ بیان دیا کہ میرے تمام مطالبات پورے ہوگئے ہیں ہمیں کچھ نہیں کرنا ہے۔ ہم اسی روز موم بتی مارچ بھی نکالا۔
میں نے اس وقت 25سے 26ہزار موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملزم شخص کا کسی مذہب یاطبقے سے تعلق نہیں ہے۔ستمبر30کے بعد ہم نے اس مسلئے کو نہیں اٹھایا۔ چھ دنوں تک کچھ نہیں ہوا۔
ایک بھی سرکاری جائیداد کو نقصان نہیں پہچایا گیا۔ایک ویڈیو پھیلایاگیا جس میں ایک شخص ہندی زبان میں بات کرتے ہوئے لوگوں کو ریاست چھوڑنے دینے کے لئے کہہ رہا ہے۔سوشیل میڈیا پر ویڈیو وائیرل ہوا‘ اسی وقت میں نے پولیس کے اعلی حکام سے بات کی کہاکہ ویڈیوکو وائیرل ہونے سے روکا جائے۔
اگر اس کے بعد ہمیں احتجاج کرنا ہوتا توپچیس سے چھبیس ہزار لوگ ہمارے ساتھ تھے ریاست میں205کروڑ ٹھاکر سماج کے لوگ ہیں؟میںیہ کہہ سکتا ہوں کہ تمام حالات سیاسی کھیل کی بنیاد پر گھڑے گئے تھے۔کچھ لوگ غریبوں کی حمایت میں بولنے والے لیڈرس کو دبانے چاہا رہے ہیں۔
ٹھاکر سینا کا اس کیس میں کیا رول رہا ؟
ٹھاکر سینا نے ہمیشہ امن کے پیغام کو عام کی اہے اور اس کیس میں اس کاکام یہی تھا۔ گجرا ت میں ہم نے پانچ سو سے زائد امن کے لئے میٹنگ کئے ہیں۔
مقامی لوگوں کو خانگی شعبہ میں بھی تحفظات کیلئے آپ اورچیف منسٹر وجئے روپانی کے درمیان میں کوئی معاہدہ طئے ہوا ہے؟ اس ضمن میں آپ کی کیارائے ہے؟
ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔ سال1995میں ایک قانون آیا جس میں مقامی لوگوں کو نوکرایاں فراہم کرنے کی بات کہی گئی۔ میرا مطالبہ ہے کہ مقامی نوجوانوں کو تیس سے چالیس فیصد ملازمتیں فراہم کی جائیں۔
سدبھاونہ بھوک ہڑتال میںآپ کا مقصد کیا؟ او را سکی مدت کیارہے گی؟
ہم گجرات میں کبھی تشدد کو آنے نہیں دینا چاہتے ۔ ایک ایسی زمین جہاں پر سردار پٹیل او رمہاتما گاندھی رہے ہیں‘ ملک کو تقسیم کرنے کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ گجرات کی جانب سے اس کو قبول نہیں کیاجائے گا۔
کیونکہ شکتی سنہا گوہل کو ائی سی سی کی پارٹی امور کے لئے بہار کا انچارج بناگیا ہے کہ یہی آپ کے لئے موجودہ تنازعہ تو نہیں ہے؟ اسلئے تو کہیں آپ نے
یوپی اوربہار کے چیف منسٹروں کو اپنے موقف کے متعلق مکتوب لکھ کر وضاحت کی ہے؟
نہیں‘ میں اپنے پیغام کو عام کرنے کے لئے سارے ملک کا سفر کرنے والا ہو۔حقائق سامنے ائے ہیں اور مجھے لوگوں کے بیچ جانے کا بھی موقع ملے گا۔
میں نے یوپی او ربہار کے چیف منسٹر وں کو مکتوب کے ذریعہ اس بات کی جانکاری دی ہے کہ گجرات میں کچھ نہیں ہوا ہے۔
دوتین مقاما ت پر جو کچھ بھی ہوا ہے میں اس کی سختی کے ساتھ مذمت کرتاہوں۔ریاست بھر میں پھیلائی گئی افواہوں کا اثر غریب لوگو ں پر پڑا ۔
سوشیل میڈیا کو کیوں بند نہیں کردیاجاتا؟میںآپ کے ذریعہ عوام سے یہ کہہ دینا چاہتاہوں کہ گجرات ہم سب کا ہے۔ میں ان لوگوں سے بھی اپیل کرتاہوں جو ریاست چھوڑ کے چلے گئے ہیں وہ واپس آجائیں۔
یہ قیاس لگایاجارہا ہے کہ آپ پارٹی چھوڑ دیں گے؟
میں ان لوگوں میں سے ہوں جو سچ بولتے ہیں۔ میں2019کے الیکشن تک بھی کانگریس میں ہوں اس کے بعد میں بھی کانگریس میں ہی رہوں گا