لکھنو۔ بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے یہ صاف کردیا ہے کہ بی اس پی اترپردیش او ردیگر ریاستوں میں الائنس اور دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ تبادلہ خیال کررہی ہیں اور کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کے لئے پارٹی کارکن تیار رہیں۔
انہوں نے پارٹی کے ایک اجلاس میں قومی سطح کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ حالانکہ اترپردیش میں دیگر ریاستوں میں انتخابی اتحاد کی بات چیت جاری ہے ‘ مذکورہ ریاستوں میں تمام محاذوں پر آپ کو لوگوں کو کسی بھی صورتحال کاسامنا کرنے کے لئے تیار رہنا ہے‘‘۔
ٹائمز آف انڈیا میں شائع ایک خبر کے مطابق بی ایس پی اترپردیش میں 80میں سے 40سیٹیں پر نظر جمائے ہوئے ہے۔
مذکورہ رپورٹس میں بی ایس پی کے ذرائع کا بیان درج کیاگیا ہے جس میں مایاوتی نے کہا کہ خاموشی ایک حکمت عملی کا حصہ ہے جس اور اس کا مطالب یہ ہے کہ ساتھی کم سے ان کی پارٹی کو اترپردیش میں 80میں سے 40سیٹیں چھوڑ دیں۔
مذکورہ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ تبصرہ کا حالیہ دنوں میں مایاوتی کے پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران ہوئے انکشاف سے میل کھاتا ہے۔
وہیں لکھنو میں پچھلے ہفتہ پارٹی ورکرس سے خطاب کرتے ہوئے مایاوتی نے کہاکہ اگر بی ایس پی کو قابل احترام سیٹیں نہیں چھوڑی گئی تو وہ انتخابات میں تنہا مقابلہ کریگی‘‘۔
اترپردیش میں 80لوک سبھا سیٹیں ہیں جہاں سے بی جے پی اور اس کی ساتھی پارٹیوں نے 2014میں 73پر جیت حاصل کی تھی ۔حالیہ لوک سبھا الیکشن میں سماج وادی پارٹی کی سیٹیں سات ہوگئی ہیں۔
ایس پی نے گورکھپور او رپھلپور کی بی جے پی کے لئے اہم لوک سبھا سیٹوں پر بھی بی ایس پی کے ساتھ اتحاد میں جیت حاصل کی ہے۔چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ جہا ں پر پچھلے پانچ مرتبہ سے نمائندگی کرتے آرہے تھے اس گورکھپور میں اوبی سی ‘ دلت او رمسلم ووٹوں کے اتحاد نے سماج وادی پارٹی کو جیت دلائی ہے ۔
جبکہ پھلپور جہاں سے ان کے نائب کیشو پرساد موریہ نے 2014میں جیت حاصل کی تھی
سیاست ویب ٹیم