مقامی لوگوں نے رہائی کا کیا مطالبہ
جموں:رسائی میں ایک احتجاجی ریالی منعقد کرتے ہوئے ان گیارہ لوگوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا جنھوں نے گائیوں کے اسمگلنگ کا مبینہ طور پر ایک خاندان کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے ان پر حملہ کیاتھا۔
احتجاجیوں نے پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنے پر بیٹھتے ہوئے پولیس اور حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ایس ایس پی رسائی نے پی ٹی ائی سے کہاکہ’’ مقامی لوگوں نے پولیس اسٹیشن کے روبرو احتجاجی دھرنا منظم کیا۔
ہم نے احتجاجیو ں کو بتایا کہ وہ یہا ں سے چلے جائیں کیونکہ ہم گرفتار شدگان کو رہا نہیں کرسکتے‘‘۔اپریل21کو 60سال کے صابر علی کو 100-150افراد پر مشتمل ہجوم نے ان کی جھونپڑی کے قریب بری طرح زدکوب کیاتھا۔
ایک مقامی نیوز چیانل نے اس واقعہ کا ویڈیو ٹیلی کاسٹ کیا جس میں اس شخص کے گھر والوں رحم کی بھیک مانگتے دیکھائے دے رہے ہیں جبکہ پولیس بڑی تعداد میں پولیس وہاں پر متعین ہے اور وہ ہجوم کو منشتر کرنے کے لئے ہلکی طاقت کا استعمال کررہی ہے۔
تاہم چیانل نے ویڈیو کی سچائی کے متعلق کسی قسم کا ٹھوس دعویٰ پیش کرنے سے بھی گریز کیا۔خانہ بدوش خان کے دو افراد کو رسائی میں مبینہ طور پر گائیوں کی اسمگلنگ کے الزام میں بری طر ح زدکوب کیاگیاتھا۔
اندرون ریاست اور جموں ڈیویثرن کے اضلاع میں حکومت کی جانب سے دودھ دینے والے مویشیوں کے اسمگلنگ پر مکمل امتناع عائد کیاگیا ہے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ جمعرات کے روز بناء اجازت کے مویشیوں کی منتقلی کرنے والے خانہ بدوش خاندان کے دوافراد کے ساتھ مارپیٹ کرنے والے 11افراد کو حراست میں لے لیاگیا ہے ۔
اس کے علاوہ چار افراد کو رسائی ڈپٹی کمشنر کی اجازت لئے بغیر مویشیوں کی منتقلی کرنے پر چار افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کیاگیا ہے۔
ائی جی پی جموں زون ایس ڈی سنگھ جموال نے ایک روز قبل بتایا کہ اس واقعہ میں ملوث ہونے والوں میں وہ لوگ شامل ہیں جو1990کے دہے میں دہشت گردوں کے حملوں کے خوف سے جموں چھوڑ کر یہاں پر مقیم ہوگئے ہیں۔