کانگریس صدر راہل گاندھی نے سینئر لیڈران کے ساتھ ہنگامی میٹنگ کی ‘ گجرات اسمبلی انتخابات کی انتخابی مہم کے مثبت ومنفی پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا‘ جنیودھاری والے بیان سے عدم اطمینان کا اظہار ‘ کرناٹک میں درگاہوں اور خانقاہوں کا بھی دورہ کرنے کا فیصلہ ‘ صوبائی صدور کا پھر ہوگا اعلان
نئی دہلی۔ گجرات اسمبلی انتخابات کی انتخابی مہم کے منفی اور مثبت پہلوؤں پر غور کرنے اور اب کرناٹک میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کی انتخابی مہم کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنے کے لئے کانفریس صدر راہول گاندھی نے ہنگامی میٹنگ اپنی رہائش گاہ 12تغلق روڈ پر طلب کی جس میں راہول گاندھی کے سیاسی مشیر کے راجو ‘ راہل گاندھی کا دورہ طئے کرنے والے بیجو ‘ کنیشک سنگھ ‘کوشل ودھیارتھی‘ گجرات کے سکریٹری انچار اشکوک گہلوت وغیرہ نے بطور خاص شرکت کی ۔
اس جائزہ میٹنگ میں سب سے پہلے گجرات اسمبلی انتخابات کی انتخابی مہم پر تبادلہ خیال کیاگیا جس میں سب سے اہم بات مسلمانوں کے تعلق سے سامنے ائی۔
باوثوق ذرائع کے مطابق راہول گاندھی دلت اورمسلم کولے کر کافی فکر مند نظر ائے۔ میٹنگ میں جنیودھاری برہمن والی بات بھی ائی جس پر واضح ہوگیاکہ یہ بات راہول گاندھی نے قطعی طور پر نہیں کہی تھی کہ انھیں جنیودھاری برہمن بتایا جائے بلکہ کانگریس میڈیاشعبہ کے چیرمن رندیپ سنگھ سرجیوالا خود جذباتی طور پر یہ کہہ گئے تھے۔ چنانچہ راہول گاندھی کا خیال تھا کہ یہ اس لئے انتخابی مہم میں مناسب نہیں تھا کہ اس قسم کے بیانات سے برہمن تو کانگریس کے ساتھ نہیں ائے گا لیکن دلت اس سے ضرور دورہوجائے گا۔ کیونکہ دلت تحریک ہمیشہ سے برہمن واد کے خلاف رہی ہے ۔
چنانچہ یہ ہدایت دی گئی ہے کہ آئندہ اس قسم کے بیانات نہیں جانے چائیں۔ اس کے ساتھ مسلمانوں کو لیکر راہل گاندھی نے کہاکہ ایسی خبریں آرہی ہیں کہ جس طرح سے گجرات میں مندر مندر ہوا ے اسسے مسلم طبقہ خوش نہیں ہے اور اس کو لگتا ہے کہ شاید کانگریس اب اپنا ٹریک بدل رہی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے ۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں اس با ت کاانکشاف کیاگیا کہ راہول گاندھی کا دورہ درگاہوں اور خانقاہوں کے لئے طیے کیاگیا تھا لیکن درگاہوں کے متولیوں نے مشورہ دیاتھا کہ یہاں کی زیارت سے زیادہ ضروری ہے کہ بی جے پی کو گجرا ت میں شکست دی جائے اور آپ جومہم چلارہے ہیں وہ گجرات کے لئے ٹھیک ہے۔
دراصل گجرات میں ہمیشہ ہندو بنام مسلم الیکشن کرایاجاتا ہے ۔ کانگریس کو مسلم پارٹی قراردیتے ہوئے بی جے پی پولرائزیشن کی سیاست کرتی ائی تھی جس کے سبب اس قسم کی بات ائی تھی۔باوجود اس کے راہول گاندھی نے کہاکہ ملک کے مسلمانوں میں گجرات کی انتخابی مہم کا اثر اچھا نہیں ہے اور اسکا منفی پیغام گیا ہے جس کودرست کرنا ضروری ہے کیونکہ کانگریس مسلم اور دلت کے بغیراقتدار میں واپس نہیں لوٹ سکت او رنہ ہی اپنے سکیولر کردار کو محفوظ رکھ سکتی ہے۔
میٹنگ میں طئے کیاگیا ہے کہ کانگریس اب کسی بھی صورت میں اپنے دستور عمل کوہاتھ سے نہیں جانے دے گی بلکہ اسی کے طور پر انتخابی مہم کو آگے بڑھائے گی۔
ذرائع کے مطابق راہل گاندھی نے راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد ‘ ممبئی کے سابق ریاستی وزیرعارف نسیم خان‘ کرناٹک کے مسلم لیڈر روشن بیگ کے ساتھ ساتھ اشوک گہلوت سے بطور خاص بات کی ہے او رمسلمانوں کے نظریہ پر تبادلہ خیال کیاہے کیاگجرات میں زیادتی ہوگئی ہے؟ اور اگر ایسا ہوا ہے تو ائندہ ایسا نہیں ہونا چاہئے ذرائع کے مطابق راہل گاندھی نے فیصلہ لیاہے کہ کرناٹک کے اسمبلی انتخابات میں مندروں کے دور ے کے ساتھ ساتھ وہ درگاہوں اور خانقاہوں کا بھی دورہ کریں گے ۔ راہل گاندھی نے واضح انداز میں کہاکہ کانگریس اپنے بنیادی سکیولرزم کے صول کو فراموش نہیں کرسکتی ۔
دوسری جانب راہل گاندھی جلد صوبائی صدور میں بھی تبدیلی کریں گے۔ ڈسمبر31الیکشن کمیشن کی آخری تاریخ تھی اس لئے پرانی فہرست جاری کردی گئی تھی تاہم اب ازسر نو صوبائی صدور کی فہرست جاری کی جائے گی۔