کاس گنج واقعہ پر سیاست تیز

لکھنؤ:۔ کاس گنج فرقہ وارانہ فساد معاملہ میں اب سیاست تیز ہوگئی ہے بی جے پی وزراء اس واقعہ کے لئے کانگریس کو ذمہ دار مان رہے ہیں وہیں کانگریس نے ان وزراء س سوال کیا یہ کہ ہما ری پارٹی ذمہ دار پاکستان ہے تو ثبوت دیں؟کانگریس کا کہنا ہے کہ حکومت کا نہ تو پولیس پر کنٹرول ہے نہ غنڈوں پر ،ہیے وجہ ہے کہ سر عام قانون کی دھجیا ں اڑائی جا رہے ہے۔

ان لیڈروں کے بیانات گورنر رام نائک کے اس بیان کے ایک دن بعد آئے ہیں جس میں انہوں نے کاس گنج فساد کو یو پی پر سیاہ دھبہ اور شرمناک قرار دیا۔بی جے پی کے یم پی ساکشی مہاراج کا کہنا ہے کہ کاس گنج فساش کے لئیکانگریس ذمہ دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس اس سازش میں ملوث ہے۔انکا کہنا ہے کہ کانگریس مودی اور یوگی کے راج میں فسادات نہ ہونے سے پریشان تھے اس لئے انہوں نے جان بوجھ کر فساد کر وائے۔ساکشی مہاراج نے کہا کہجب سے مرکز میں مودی حکومت اور یوپی میں یوگی کی حکومت آئی ہیتب سے کانگریس پریشان ہے۔کے کہیں بھی فساد نہیں ہورہا ہے۔ کاس گنج معاملہ کانگریس کی بڑی سازش ہے۔مودی اور یوگی کے نام کو بد نام کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بھارت ما تا کی جئے ،ہندوستان زندہ باد، وندے ماترم کے نعرہ لگا نے سے کس کو اعتراہے؟بی جے پی کے ایک اور یم پی ونے کٹیار نے کہا کہ کاس گنج فساد پاکستان کی سازش ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان حامی اس فساد کے پیچھے ہیں۔کٹیار نے کہا کہ کاس گنج واقعہ افسوسناک ہے۔اس سے قبل یہاں ایسے واقعات نہیں ہوئے تھے۔تمام مذاہب کے لوگ باہمی ہم آہنگی کے ساتھ رہتے ہیں۔

چھبیس جنوری کو پاکستان کے حامی کچھ فسادویوں نے ترنگا کی توہین کی جس کے بعد ماحول ہوگیا۔کاس گنج میں سب پاکستان پرست آگئے ہیں ۔جو قومی پرچم کو قبول نہیں کررہے ہیں۔وہ پاکستان مردہ باد کے نعرہ لگا رہے ہیں۔ایسے لوگو ں کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کے پاس کیا ثبوت ہے؟تو وہ ٹی وی اینکر پر ہی غصہ ہوگئے۔کانگریس اور سماج وادی پارٹی نے بی جے پی پر بہت غصہ ہوئے۔کانگریس کے ریاستی ترجمان ذیشان حیدر نے کہا کہ ساکشی مہاراج اور ونے کٹیار سب سے پہلے ثبوت پیش کریں۔حکومت کو چاہئے کے ان سے ثبوت طلب کریں تا کہ جانچ کی جائے ۔

ذیشان نے کہا کہ ساکشی مہا راج جیسے لوگ کو کوڑے میں پھینکنا چاہئے۔جو صرف نفرت پھیلاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو چاہئے کہ ایسے لوگو ں کو پارٹی کے باہر کر دینا چاہئے۔کیونکہ ان کا نعرہ ’’ سب کا ساتھ سب کا وکاس ‘‘ کے لئے بہت نقصاندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کاس گنج کے واقعہ کو ہندو مسلم کی چشمہ سے دیکھنے کے بجائے حکومت حالات پر قابو پائیں اور اس کی جانچ کر وائیں۔

اور خاطیو ں کے خلا ف سخت کارروائی کریں۔سماج وادی پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ کٹیار اور ساکشی مہاراج حکومت کی مدد کریں ۔انہوں نے کہا کہ ین آئی اے کٹییار سے پوچھ تاچھ کرے کیونکہ وہ غیر ملکی کا ہاتھ بتا رہے ہیں ۔

انہوں نے ساکشی مہا راج سے بھی ثبوت پیش کر نے کے لئے کہا۔ان کا کہناہے کہ جب خود کاس گنج کے یم پی اور ٹی یم کہہ رہے ہیں کہ یہ فساد سیاسی ہو سکتا ہے۔تو پھر حکومت خاموش کیوں ہے؟چھبیس جنوری کے شب فرقہ وارانہ فساد میں ایک نو جوان کی موت واقع ہو گئی۔ابھی بھی حا لات پر امن نہیں ہو پائے ہیں۔سکیوریٹی اہلکار بڑی تعداد میں تعینات ہے۔معاملہ کی تحقیقات کے لئے ایس آئی ٹی کی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جبکہ مجسٹریٹ جانچ کر رہی ہے۔