منگل کی دوپہر سے پاچپیڈہ گاؤں میں پولیس کاروائی کے ساتھ ہی خاموشی چھا گئی‘ کئی لوگوں گرفتاری کے خوف میں مکانات چھوڑ کر چلے گئے اور دوکانیں بھی بند کردیں۔
میرٹھ۔بی جے پی لیڈر اور کچھ ہندو تنظیمو ں کی زیر قیادت پیر کی صبح بھاون پور پولیس اسٹیشن پر دھرنا منظم کرتے ہوئے شادی کی تقریب پر حملے کرنے والے ملزمین کی گرفتار ی کا مطالبہ کرنے کے بعد پولیس نے نو لوگوں کو بشمول ایک سماج وادی پارٹی اور اس کے بیٹے کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کی چارٹیمیں تشکیل دی گئی اور ایف ائی آر میں درج دیگر60’’نامعلوم افراد‘‘ کی شناخت بتانے والوں کے لئے دس ہزار روپئے کے انعام کا اعلان بھی کیا۔اتوار کی رات کو نوائیڈا کے ساکن ایک سافٹ ویر انجینئر کی شادی کی تقریب کے دوران برات میرٹھ کے علی پور سے باغپت واپس ہورہی تھی۔
دولہن کو بے چینی محسوس ہونے پر برات پاچپیڈہ گاؤں میں رکی۔ دلہن کے بھائی کی جانب سے درج ایف ائی آرکے مطابق ان کی کار کو مذکورہ گاؤں کے ایک ہجوم نے اچانک گھیر لیا‘ اس کے بہن کے ساتھ بدسلوکی کرنے لگے‘دلہن کے زیورات لوٹنے کے حملہ بولا اور برات پر چاقوؤں او رلاٹھیوں سے حملہ کردیا۔دلہن کے بھائی کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگ بشمول دولہن دولہا زخمی ہوگئے۔
جلوس میں شامل لوگوں دولہے کا بھائی دہلی پولیس کا ایک ہیڈ کونسٹبل ہے۔منگل کی دوپہر سے پاچپیڈہ گاؤں میں پولیس کاروائی کے ساتھ ہی خاموشی چھا گئی‘ کئی لوگوں گرفتاری کے خوف میں مکانات چھوڑ کر چلے گئے اور دوکانیں بھی بند کردیں۔
گرفتار کئے گئے لوگوں میں ایس پی لیڈر عارف چوہان جو ٹینٹ کا بزنس کرتا ہے اور سابق ایس پی منسٹر کا قریبی مانا جاتا ہے ک ے علاوہ اس کے تیس سالہ بیٹا شاداب بھی ہے۔
اس کا ایک اور بیٹا 27سالہ شہباز کا نام بھی ایف ائی آر میں درج کیاگیاہے جو فرار ہے۔دیگر میں خالد‘فاروق ‘ عمران ‘ر ضوان ‘ یوسف ‘ ضیا الحق اور شہانہ عالم کے نام شامل ہیں ۔
ایک نابالغ جس کو گرفتار کیاگیاتھا ‘ بچوں کی جیل منتقل کردیاگیاہے۔بی جے پی کے کیتھورا رکن اسمبلی ستیہ ویر تیاگی جنھوں نے پچھلی پیر کے روز میرٹھ کے علی پور میں دلہن کے گھر والوں سے ملاقات کے بعد بھروسہ دلایاتھا کہ وہ حملہ آوروں کے خلاف کڑی کاروائی کرائیں گے۔
تیاگی نے انڈین ایکسپرس سے فون پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ حملہ منظم تھا اور اس کا مقصد اترپردیش میں بی جے پی حکومت کو بدنام کرنا تھا۔
یہ حملہ ان لوگوں نے کہاکہ گاؤ ذبیحہ‘ گائے کے چمڑوں کی تسکری کے خلاف چلائی جانے والی منظم تحریک کی وجہہ سے بے روزگار ہوگئے ہیں‘ او رساتھ میں یہ وہ لوگ ہیں جو مجرمانہ سرگرمیوں میں ‘ غیر قانونی ہتھیاروں کی تسکری میں ملوث ہیں‘‘۔
ایس پی میرٹھ یونٹ چیف راج پال سنگھ نے کہاکہ ’’ ہم واقعہ کی جانچ اور اس بات کی بھی جانچ کررہے ہیں کہ عارف اور اس کے بیٹے کا افسوس ناک واقعہ میں شامل ہیں یانہیں۔ اگر یہ سچ ثابت ہوتا ہے تو ہم پارٹی کی اعلی قیادت کو ایک رپورٹ روانہ کریں گے‘‘۔
چوہان کے پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ گھر کے مرد یا تو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کردئے گئے ہیں یا پھر فرار ہیں‘گھر میں عورت ’’ خود کو اندر محروس کرلیاہے‘‘لہذا پولیس کو چاہئے کہ عورت کا ہراساں نہ کرے‘‘۔
ان کا دعوی ہے کہ پولیس پارٹیاں عورت کے ساتھ بدسلوکی کررہے ہیں اور ملزمین و مشتبہ لوگوں کے گھر میں زبردستی گھس کر توڑ پھوڑ مچارہے ہیں۔اس بات سے انکار کرتے ہوئے ایک پولیس افیسر نے کہاکہ اگر کوئی شکایت ہے تو اس میں کے خلاف کاروائی کریں گے۔
بھاون پور پولیس اسٹیشن انچارج اودھم سنگھ نے کہاکہ اتوار کے روز پیش ائے حملے میں ملوث لوگوں کی گرفتاری کے لئے ایک’’ بڑے پیمانے کی تلاشی‘‘ شروع کی جارہی ہے۔
سنگھ جو ان لوگوں میں شامل تھے جب شادی کی برات پر حملے کے بعد فون کال وصول ہونے پر بچاؤ کے لئے موقع پر پہنچی تھی نے کہاکہ’’ایک درجن کے قریب مقامی لوگ وہاں پر پہنچے اور دولہن کے ساتھ زبانی او رجنسی بدسلوکی کی۔دلہے کے ساتھیوں پر چاقوؤں اور لاٹھیو ں سے حملہ کیاگیا۔ گاؤں والوں نے دلہن کے زیورات بھی لوٹ لئے‘ ‘۔ انہوں نے کہاکہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے لاٹھی چارج کیا۔
چکراپانی ترپاٹھی ایس پی صدر( دیہی) جو جانکاری ملنے کے ساتھ موقع پر پہنچ گئے تھے نے کہاکہ ’’ میرٹھ سے چھ پولیس اسٹیشن کی فورس بھیجی گئی۔معاملہ فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرسکتا تھا‘‘۔سنگھ نے کہاکہ ائی پی سی کی دفعہ395(ڈکیتی)147(فساد)504اور294کے تحت ایف ائی آر درج کی گئی ہے۔
چوہان کے گھر کے روبرو دودھ کی دوکان کے مالک سونو ادھانا نے کہاکہ’’ واقعہ کے وقت میں اپنی دوکان پر تھا۔
میں موقع پر نہیں گیاتھا مگر میری دوکان کے قریب ہی یہ واقعہ پیش آیاتھاجس میں پولیس کاروائی کی ہے‘‘۔ قریب میں لاونڈری کی دوکان کے مالک عامر نے کہاکہ’’اس رات کیاہوا اس سے ہمیں کچھ لینا دینا نہیں ہے‘ اب ہمیں پولیس کاروائی کا خوف ہے۔
جب تک کشیدگی ختم نہیں ہوجاتی ہم چھوڑرہے ہیں‘‘۔ برہمن سماج سیو ا سمیتی کے صدر انوج کوشک نے کہاکہ’’ یہ ایک مخصوص طبقے کی جانب سے برہمن شادی کی برات پر کیاگیاحملہ تھا۔ ہم اپنے سماج کے بنیادی حقوق کے لئے کسی بھی حد تک جاکر جدوجہد کرسکتے ہیں