تریچی: ہفتہ کے روز راستے میں پڑے پلاسٹک کانل توڑنے کی وجہہ سے تین اعلی ذات والے ہندؤں نے مبینہ طورپر ایک 21سالہ دلت کا ٹاملناڈو میں قتل کردیا۔متوفی شخص کی شناخت کاتھی ریسان کے طور پر کی گئی ہے جس کا تعلق تریچی ضلع کے تھیروپانجلی گاؤ ں سے بتایا جارہا ہے اور وہ اٹوڈرائیور کاکام کررہاتھا۔تریچی پولیس نے تینوں لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
متوفی کے چھوٹے بھائی اشوک نے کہاکہ ہفتہ کو 6:30بجے کے قریب ایک شخص ہمارے گھر میں داخل ہوا اور وہ کاتھی ریسان کی تلاش کرنے لگا’’اس کو میرا بھائی دیکھائی نہیں دیا‘ لہذا اس نے ماں اور میری بھابھی کو دھمکیاں دینے لگا۔ آدھا گھنٹہ بعد وہ دوبارہ اپنے بیٹے کے ساتھ آیا‘ میر ے بھائی کی تلاش میں‘‘۔اشوک نے کہاکہ تین لوگ اس کے گھر میں داخل ہوئے اور کھیت میں نل توڑدینے کے متعلق چلانے لگے۔ اس کے بعد وہ کھیت میں اس کی تلاش کے لئے گئے ۔
جب وہ وہاں مل گیاتو اس کے ہاتھ باندھ کر مارکٹ کے مقام پر لائے اور اس کو لوہے کے راڈ سے پیٹا۔اشوک نے کہاکہ’’ تقریبا 15لوگ نے اس کو پیٹا‘ میری ماں او ربھابھی وہاں پر پہنچ کر میرا کو چھوڑدینے کی بھیک مانگتے رہے‘ مگر ان لوگوں نے کہاکہ وہ میرے بھائی کو پولیس اسٹیشن لے جارہے ہیں۔مگر اس کو کھیت میں لے جاکر ہلاک کردیا۔
کوئنٹ کی خبر ہے کہ پولیس کومتوفی کی نعش ان ہی لوگوں کے کھیت سے ملی۔این جی او کے ایکزیکیٹو ڈائرکٹر اے کتھیار نے بتایا کہ کاتھی رسان کو دوسرے طبقے کی ہندو لڑکی سے شادی کرنے کی وجہہ سے پریشان کیاجارہا تھا۔
متوفی کی ماں نے کہاکہ مذکورہ طبقے کے ہندو لوگ مسلسل متوفی کے ساتھ بدسلوکی کررہے تھے اور اس سے کہہ رہے تھے کہ ’ توکیاسمجھتا ہے ‘ تو ہماری ذات کی لڑکی سے شادی کرلیتا ہے تو کیاہمارے برابر کاہوجائے گا؟‘‘۔متوفی کی شادی پانچ ماہ قبل نندنی سے ہوئی تھی اور شادی کے بعد دونوں متوفی کے گھر والوں کے ساتھ ہی رہ رہے تھے۔متوفی سیاسی سرگرمیوں کے تحت دلتوں کے حقوق کے لئے بھی جدوجہد کرتا رہتا تھااویڈنس این جی او کے سروے کے مطابق جولائی2016سے لیکر جون2017تک 26دلت کارکنوں کا قتل کردیاگیا ہے۔