وہ ہماری ہلاکت کی داستاں قلمبند کر چکے ہیں 

آر ایس ایس کے سربراہ کے حالیہ بیان نے صاف کردیا کہ ہندوراشٹر کے لئے تشدد اور انتہا پسندی جائز ہے ۔ے سوال بھی اہم ہے کہ ہندوستان کا سارا خزانہ خالی ہوجائے توہندوراشٹر کی بنیاد کیا ہوگی؟ ااے کھوکھلی زمین پر غریبی اور بے روزگاری میں مر رہے عوام کو بھاگوت کب تک ہندو راشٹریہ کا نشہ پلا تے رہیں گے ۔یو پر راجستھان ،بہار، بھوپال، بی جے پی حکو مت والی تمام ریاستوں میں مسلمانوں کا استحصال اور قتل کیا جارہا ہے۔

دلت اور عیسائیوں پر ہندو توا کی تلواریں مسلسل لٹک رہی ہے۔

لیکن سب سے زیادہ کسی کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو وہ مسلمان ہے۔بھگوت کے بیان سے خون کی بو آتی ہے۔بی جے پی کو ملنے والی مسلسل ناکامیاں،اور سرمایاداروں کی بینک سے لوٹ سے عوام میں ہونے وائی بغاوت کو کچلنے کا ایک ہی راستہ ہے وہ ہے فرقہ وارانہ فسادات ۔ اس سے بی جے پی کو فائدہ ہوتا ہے۔نوٹ بندی یا جی ایس ٹی سب سے زیادہ متاثر مسلمان ہوتاہے۔

اس ک میں آر ایس ایس کی سوچ کی پہلی منزل مسلمان ہیں۔اسی لئے آر ایس ایس بار بار یہ کہتی ہیں م کہ اس ملک کا مسلمان کا پہلا مذہب ہندوازم تھا۔

اور یہ بھی کہتی آرہی ہے کہ اس کی دشمنی مسلمانوں سے نہیں ہے بلکہ اسلامی فکررکھنے والوں سے ہے۔کیوں کہ ایک دن مسلمانوں کی گھر واپسی ہوگی۔پچھلے چار سالوں میں مسلمانوں کو زیادہ نقصان پہنچا یا گیا ہے۔

فرضی انکاؤنٹر ،مساجد شہید کرنے والے ، مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے تمام لوگ باعزت بری ہوگئے۔لیکن معصوم مسلمانوں کو جیل میں محروس رکھا گیا ۔مسلمان اگر سبز پرچم لہرائے تو وہ پاکستانی ہوگیا۔حالانکہ اس مسلمانوں نے اس ملک کی آزادی کے لئے اپنی جانیں قربان کیں۔

ہر دو آر ایس ایس کا کوئی لیڈر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتا ہے۔بار بار مسلمانوں سے ے صفائی مانگی جاتی ہے کہ وہ حب الوطنی کا ثبوت دیں۔نفرت کی انتہا یہ ہو گئی کہ دادری میں محمد اخلاق کے فریج کا مٹن بیف بن جاتا ہے۔