لکھنؤ : مسلسل متنازع بیانات دینے والے اترپردیش سنٹرل شیعہ وقف بورڈ کے چیرمین وسیم رضوی نے پھر اشتعال انگیز بیان دیا ہے ۔جس سے مسلم حلقہ میں بے چینی پائی جارہی ہے ۔ اور اس سلسلہ میں تنظیم صحابہ ایکشن کمیٹی کے صدر عبدالوحید فاروقی نے ان کے خلاف پولیس میں رپورٹ درج کروائی ۔ عبد الوحید فاروقی کا الزام ہے کہ وسیم رضوی نے خلفائے راشدین کی شان میں گستاخی کی ہے جس مسلمانو ں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں جو قابل مذمت ہے ۔ عبدالوحید نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وسیم رضوی مسلسل ہمارے جذبات سے کھیل رہے ہیں ۔ وہ اپنی کرسی بچانے کیلئے اس حد تک گر گئے ہیں کہ صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کرنے سے بھی بازنہیں آتے ۔
انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کے تعلق سے وہ پہلے ہی تمام مسلمانوں سے الگ موقف اختیار کررکھا ہے جو اس مقدمہ کو کمزور کرنے کی گھناؤنی سازش ہے ۔اسی طرح وسیم رضوی مدارس اسلامیہ اور علماء کرام کے خلاف اس سے پیشتر کئی بار توہین آمیز کلمات ادا کرچکے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ انہیں سلاخوں کے پیچھے بھیجاجائے ۔انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ اس ضمن میں ہماری تنظیم ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کرے گی ۔
وسیم رضوی کے بیان کی کئی گوشوں سے مذمت کی جارہی ہے ۔ مسجد سبحانیہ راجہ بازار کے امام وخطیب قاری محمد صدیق نے وسیم رضوی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک آزاد ملک ہے جہاں ہر مذہب و فکر کے لوگ آزادی سے زندگی گذارنے کا حق رکھتے ہیں ۔ لیکن کچھ مطلب پرست دنیاوی فائدے کیلئے ایسے کام انجام دیتے ہیں جس سے ان کی کرسی محفوظ رہے اور شہرت بھی ہوجائے ۔
قاری صاحب نے بتایا کہ وسیم رضوی اپنی ادنیٰ سی کرسی بچانے کیلئے متنازعہ وگمراہ کن بیانات دے رہے ہیں ۔انہوں نے بابری مسجد ، دینی مدارس یامسلمانوں کے پیشوا کسی کوبھی نہیں بخشا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ یوپی کی حکومت ان کے خلاف کوئی قدم کیوں نہیں اٹھاتی ؟
آخر اترپردیش حکومت کی ایسی کونسی مجبوری ہے جو وسیم رضوی کے خلاف ایکشن نہیں لیتی اور گمراہ کن اور اشتعال انگیز بیانات سے سزا نہیں دیتی ؟ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وسیم رضوی کے خلاف کارروائی کرے ۔