کلکتہ۔ ریاست میں اپنے توازن کو برقرار رکھنے کے لئے ہندو ؤں سے زیادہ بچے پیدا کرنے پر زوردیتے ہوئے چہارشنبہ کے روز ایک ہندووتوا تنظیم نے ’ گھر واپسی ‘ کا اعلان کرتے ہوئے تبدیلی مذہب کے ذریعہ مسلمان بنے ہندوؤں سے دوبارہ اپنے مذہب میں واپس لانے کااعلان کیا اور چہارشنبہ کے روز کلکتہ میں ہوئی ایک ریالی کے دوران ایسا چودہ مسلمانوں کو پیش کیا جس کے متعلق دعوی کیاجارہا ہے انہوں نے گھر واپسی کے ذریعہ دوبارہ ہندو مذہب اختیار کرلیا ہے۔ ریالی کے بعد تبدیلی مذہب کرنے والوں سے سنٹرل کلکتہ کے رانی رشمونی روڈ پر سوالات پوچھنے کی کوشش کرنے وال صحافیوں کے ساتھ مارپیٹ کے سبب ایک دہا قبل بنگال میں تشکیل دی گئی ہندو سماہاتی تنظیم کے چار لوگوں کو شام کے وقت گرفتار بھی کرلیاگیا۔
واقعہ میں دو صحافی زخمی ہوئے ۔چیف منسٹر ممتا بنرجی نے صحافیوں کے ساتھ مارپیٹ کے واقعہ کی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف کڑے کاروائی کرنے کی بات کہی ۔ہندوسمہاتی کے چیف اڈوئزر تپن گھوش نے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ حسن علی اور ان کی بیوی معینہ بی بی کے بشمول گھر کے بارہ لوگوں نے دوبرہ ہندو مذہب اختیار کرلیا ہے۔
ان کے ابا واجداد مسلمان ہوئے تھے اب اب ہم کو شہہ نشین پر استقبال کررہے ہیں۔ قبل ازیں ہم یہ گھر واپسی کا کام خاموشی میں کرتے تھے مگر اب یہ کام برسرعام کیاجارہا ہے اور گھوش نے پرزور انداز میں کہاکہ یہ گھر والوں کو پتہ فراہم نہیں کیاجائے گا‘ انہوں نے کہاکہ’’میں نے گھر واپسی( مذہب تبدیل کرنے والے دوسرے مذاہب کے لوگوں کو دوبارہ ہند و مذہب میں شامل کرنے کے لئے ہندو توا تنظیموں کی جانب سے اس لفظ کااستعمال کیاجاتا ہے)آپ بھی اپنے اضلاع اور بلاک میں اس کی پہل کریں۔ اور ان تمام مسلمانوں کو ہندوازم میں استقبال کریں‘‘۔
علی اور معینہ بی بی کے بشمو ل بچوں نے ہندو سماہاتی کے زعفرانی جھنڈہ شہہ نشین پر تھمادیا‘ جس کے بعد ہجوم نے نعرے لگائے۔ میجر جنرل جی ڈی بخشی( ریٹائرڈ) بھی شہہ نشین پر موجود تھے۔اسٹیٹ ڈیولپمنٹ منسٹر فرہاد حکیم نے کہاکہ’’ اس طرح کی تنظیمیں طالبان جس طر ح اسلام کو بدنام کررہا ہے اسی طرز پر ہندو مذہب کو بدنام کررہی ہیں۔ہماری حکومت صحافیو ں کے ساتھ مارپیٹ کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کرے گی‘‘۔جوائنٹ کمشنر آف پولیس ( کرائم) پروین ترپاٹھی نے بھی ہندو سماہاتی کے چار لوگوں کو گرفتار کرنے کی توثیق کی ہے۔ ایک ریالی کے دوران گھوش نے سیلدھا اسٹیشن کو شیاما پرساد مکھرجی ٹرمنل اور پارلیمنٹ میں نیتا جی سبھا ش چندر بوس کا مجسمہ نصب کرنے کامطالبہ کیا۔ تنظیم کے صدر ڈیبانتو بھٹاچاریہ نے ترنمول کانگریس اور بی جے پی دونوں پر مبینہ طور سے مسلمانوں کی آؤ بھگت کا الزام لگایا۔
انہوں نے چیف منسٹر مغربی بنگال پر الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ممتا بنرجی نے مغربی بنگال میں 32فیصد مسلم آبادی کا دعوی کیاہے‘ مگر اضلاعوں مالدہ اور مرشد آباد میں پچاس فیصد سے زائد مسلمان ہیں۔ ان کی پارٹی کا مظاہرہ نہایت خراب ہے۔ان کی پارٹی کے ایم پیز بھی نہیں ہیں وہاں سے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ ہندوؤں کی مد دسے جیت حاصل کی ہے‘‘۔بھٹاچاریہ نے کہاکہ بی جے پی لیڈرس کی ریاست میں پالیسی اسی طرح کی ہے۔