نئی دہلی۔منگل کے روز جھارکھنڈ میں مبینہ ہندوتوا فورسس کی جانب سے 78سالہ امن کے علمبردار اور ممتاز سماجی جہد کار سوامی اگنی ویش کئے گئے جان لیوا حملے کی سماجی تنظیموں نے شدت کے ساتھ مخالفت کی ہے۔
صدر کل ہند مجلس مشاورات نوید احمد نے کہاکہ مشاورات’’ سختی کے ساتھ سوامی اگنی ویش پر سنگھی دہشت گردوں کے جھارکھنڈ میں ہوئے حملے کی مذمت کرتا ہے اور خاطیوں کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کرتا ہے‘‘۔
بی جے پی کی ریاستی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے حامد نے کہاکہ ’’ مجھے امید ہے کہ جھارکھنڈ کی پولی بناء کسی سیاسی دباؤ میں ائے خاطیوں کو کیفر کردار تک پہنچائے گی‘‘۔جماعت اسلامی ہند جو ملک کی ایک بڑی جماعت ہے نے بھی اس’’ بدبختانہ اور بزدلانہ‘‘ حملے کی مذمت کی۔
جماعت کے امیر مولانا سید جلال الدین عمر ی نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ’’ پاکوڈ( جھارکھنڈ ) میں ممتاز سماجی جہدکار اور آریہ سماج کے لیڈر سوامی اگنی ویش پر ہوئے بدبختانہ او ربزدلانہ حملے کی ہم سخت الفاظوں میں مذمت کرتے ہیں۔
وہ ہمیشہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سماجی انصاف کے لئے سب سے آگے رہتے ہیں۔
اب تک ہجومی تشدد کے واقعات میں مسلمانوں کو نشانہ بنایاگیا ہے مگر اکثریتی طبقے سے تعلق رکھنے والی ایک ممتاز شخصیت کو نشانہ بنانا حالات کی نزاکت کو دیکھاتا ہے‘‘۔
جماعت کے سربراہ نے مزیدکہاکہ’’انہیں ان لوگوں نے نشانہ بنایا ہے جو مذہب کے نام پر سوسائٹی کو پولرائز کررہے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ کوئی بھی ان کی تقسیم کی سیاست کو اجاگر کرے۔
ایسا لگ رہا ہے کہ حملہ آوار اس بھروسہ پر ہیں کہ وہ قانون توڑ سکتے ہیں اور ان کی کاروائی کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایاجائے گا۔ ہم خاطیوں کے اور سوامی جی کے تحفظ ونظم ونسق کی برقراری میں ناکام افیسر کے خلاف سخت کاروائی کی جائے‘‘۔
حملہ آوار مبینہ طور پر بی جے پی یوتھ وینگ او ردیگر بھگوا تنظیموں کے ممبرس تھے۔ اگنی ویش کے حملے کے دوران وہ ’ جئے شری رام ‘ کے نعرے لگارہے تھے۔جماعت العلماء ہند نے بھی واقعہ کی مذمت کی اور کہاکہ اگنی ویش پر حملہ دیکھاتا ہے کہ فرقہ پرست طاقتوں کو قانون سے بالاتر بنادیاگیا ہے۔
تنظیم کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ ’’ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ سوامی اگنی ویش پر ہجومی اس روز ہوا جب سپریم کورٹ نے اس قسم کے واقعات کی جمہوریت میں کوئی گنجائش نہ ہونے کی بات کہی ہے۔
ہجومی تشدد کے واقعات اور ہجوم کے ہاتھوں قتل اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ نہ تو مرکزی حکومت اور نہ ہی ریاستی حکومت ان معاملات کی روک تھام میں سنجیدہ ہے۔ سوامی اگنی ویش پر حملہ ان کی آواز کو دبانے کے لئے کیاگیا ہے۔