شمیم بیگم کے گھر والوں نے اپنی بیٹی کے لئے ’’ رحم کی درخواست‘‘ کے لئے ہوم سکریٹری ساجد جاویدسے درخواست کی کہ وہ 19سالہ لڑکی کی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریں

شمیم بیگم کے گھر والوں نے اپنی بیٹی کے لئے ’’ رحم کی درخواست‘‘ کے لئے ہوم سکریٹری ساجد جاویدسے درخواست کی کہ وہ 19سالہ لڑکی کی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریں

شمیم بیگم کے گھر والوں نے ہوم دفتر سے استدعا کی ہے کہ ان کی بیٹی کو گھر واپس لوٹنے کا موقع فراہم کریں۔ ان لوگوں نے شمیم نے نومولود بچے جیرح کی موت کے پیش نظر ’رحم کی ‘‘ کی گوہار لگائی ۔

فبروری2015میں ائی ایس ائی ایس میں شمولیت اختیار کرنے پر بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کردی گئی تھی۔ اس کے والد احمد علی نے بیگم کی اس حرکت پر معذرت چاہتے ہوئے اس کی واپسی کی مانگ کی ہے۔

شمیم بیگم کے گھر والوں نے اپنی بیٹی کے لئے ’’ رحم کی درخواست‘‘ کے لئے ہوم سکریٹری ساجد جاویدسے درخواست کی کہ وہ 19سالہ لڑکی کی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

ایک وکیل جو مذکورہ فیملی کی نمائندگی کررہا ہے نے ہوم سکریٹری کو لکھا اور زوردیا کہ وہ کم عمر کے نومولود کی موت کے پیش نظر اپنے اقدام پر نظر ثانی کریں۔

ائی ایس ائی ایس دولہن کے والد کی جانب سے معافی مانگنے اور برٹش حکومت سے اپنی بیٹی کی وطن واپسی کے لئے کی گئی رحم کی درخواست کے بعد سامنے آیا ہے۔

فبروری2015میں بیگم نے اس وقت سیریا کاسفر کیاتھا جب وہ محض پندرہ سال کی تھی او راس کے ساتھ میں دو دیگر اسکول کی لڑکیا ں بھی تپیں‘ تاکہ وہ دہشت گرد گروپ میں شمولیت اختیار کرسکیں۔

بیگم کا اٹھارہ روز کا بیٹا جیرح نمونیہ کی وجہہ سے شمالی سیریہ کے پناہ گزین کیمپ میں جمعرات کے روز فوت ہوگیا ۔

اسکائی نیوز نے جولیٹر دیکھا ہے اس کے مطابق مذکورہ فیملی نے کہاکہ وہ اب بھی راست طور پر شمیمہ سے بات نہیں کرپارہے ہیں اور مزیدکہاکہ ’’ ہمیں امکان نہیں ہے وہ سمجھداری کا کوئی فیصلہ لینے کے قابل ہے یا نہیں‘‘۔

مذکورہ فیملی کے وکیل تسنیم اکونجی نے اسکائی کو بتایا کہ ’’ شمیمہ بیگم کے بچے کی افسوسناک موت کی وجہہ سے ہم نے ہوم سکریٹری سے درخواست پر مشتمل مکتو ب لکھا ہے جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ بیگم کی شہریت کو منسوخ کرنے کا جو فیصلہ کیاتھا اس پر نظر ثانی کریں‘‘