کلکتہ:جمعرات کے روز دانشواروں کے ایک شعبے نے مغربی بنگال میں سنگھ پریوار کی جانب سے منعقدہ رام نومی تقاریب کے ضمن میں نکالی گئی ریالی کے دوران معصوم بچوں کے ہاتھو ں میں تلواریں اور چاقو دیکھ کر ’’تشویش‘‘ کا اظہار کیا
۔نیتا جی سبھاش چندربوس کے بھتیجے بہوکرشنا بوس نے معصوم بچوں کے ہاتھوں میں ہتھیار تھمانے کو’جرم ‘ قراردیا۔پورے مغربی بنگال میں بی جے پی کی مدد سے راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ( آر ایس ایس)نے رام نومی کے موقع پرتقریبا 200سے زائدبے مثال ریالیاں نکالی۔
ہزاروں ہند وکارکن بشمول اسکولی بچے مذکورہ ریالی میں لاٹھی اور تیز دھار ہتھیاروں کیساتھ مارچ کرتے ہوئے دیکھے گئے۔
انہوں نے کہاکہ’’’کم عمر کے معصوم بچوں پر اثرانداز ہونا بہت آسان ہے۔ ایک بار اگر ان کو اس عمل میں شامل کیاگیا تو ان کی واپسی مشکل ہوجائے گی۔
ایک بار ان کی مذکورہ ہتھیاروں کے ساتھ تربیت شروع کردی گئی توہمارے سامنے ایک غیریقینی دنیا رہے گی‘‘۔مصنف نبانیتا دیو سین نے سنگھ پریوار کے اقدام کا ’’شرمناک‘‘ قراردیاجبکہ نریسنگا پرساد بہادری نے کہاکہ ایسے لوگ ہندوازم کے عبادت کے نظریہ کو تبدیل کردیا ہے۔
بہادری نے کہاکہ’’ ہمارے مذہب( ہندوازم) میں ہتھیاروں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جو رام نومی کے موقع پر پیش آیا ہے۔جنھوں نے بھی اس کی تیاری کی ہے‘ وہ ہندوازم کی عبادت کے نظریہ کو توڑ دیا ہے۔ اس سے انتہائی حسد اور عدم روداری ظاہر ہوتی رہی ہے‘‘۔