سماجی کارکنوں کی گرفتاری۔ یواے پی اے قانون کی مخالفت کرنے والی وکیل کے خلاف ہی اس کااستعمال

بھردواج مسلسل اس بات پر بحث کرتے رہی ہیں کہ یواے پی اے دشمن قانون ہے‘ جس کا اب ان کے خلاف ہی استعمال کیاجارہا ہے‘ وہ چھیس گڑھ اسپیشل پبلک سکیورٹی ایکٹ کی بھی مخالف ہیں۔
نئی دہلی۔سدھا بھروداج کی گرفتاری کے ایک روز بعد چہارشنبہ کے روز مختلف گروپس کی جانب سے چھتیس گڑھ میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے‘ مذکورہ گروپس کے ساتھ ملکر وہ سالوں سے کام کررہی ہیں۔ احتجاج کرنے والوں میں بھلائی اسٹیل پلانٹ کے ورکرس‘ بلاس پور میں ان کے ساتھی وکلا‘ رائے پور کی مختلف سماجی تنظیموں کے لوگ شامل تھے۔

بھردواج پہلی مرتبہ 1986میں ائی ائی ٹی کانپور سے ریاضی میں ماسٹر س کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد چھتیس گڑھ ائی تھیں‘اور فوری طور پر چھتیس گڑھ مکتی مورچہ سے وابستہ ہوگئی‘ جوچھتیس گڑپ مائنس شارمک سنگھ سے علیحدہ ہوکر بنایاگیاتھا۔

بھردواج نے دلائی راج ہار اور بھلائی اسٹیل پلانٹ کے علاقوں میں ورکرس کی یونین قائم کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے اور لیبر قوانین‘ شفاف ادائیلی کے علاوہ محفوظ حالات میں کام کے نفاذ کے لئے کئی احتجاجوں کی قیادت بھی کی ہے۔

پچھلے کئی سالوں سے بھردواج ریاست کی دیگر تنظیموں کے ساتھ قریب سے کام کررہی ہیں جیسا کہ انسانی حقوق کے مسائل‘ کانکنی اور نقل مقام جیسا جگدل پور لیگ ایڈ گروپ ‘ بستر اظہار یگانگت نٹ ورک‘ ہیومن رائٹس لاء نٹ ورک اور چھتیس گڑہ بچاؤ اندولن ہیں۔

رائے پور سے 2000میں بھردواج نے لا ء کی ڈگری مکمل کی اور بلاس پور کے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ میں بطور وکیل خدمات انجام دے رہی ہیں۔ اپنے وکلات کے کیریر میں انہوں نے نیشنل گرین ٹربیونمل‘ لیبر کورٹ‘ انڈسٹریل کورٹ‘ ضلع عدالت‘ سنٹرل ایڈمنسٹرٹیو ٹربیونل میں مقدمات لڑے ہیں اور وہ جوڈیثریل کمیشن آف انکوائری سے بھی رجو ع ہوئی ہیں۔ا

نہیں ریاست کی لیگل سرویس کمیٹی کے رکن کے طورپر خدمات انجام دینے لئے2014سے 2016تک کے لئے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ نے نامزد کیاتھا۔

مذکورہ 57سالہ وکیل نے ایک صحافی کے قتل سے لے کر عصمت ریزی کے متاثرین اور بستر میں ماحولیات سے وابستہ لوگوں کے حقوق کی پامالی کے مقدمات لڑے ہیں۔سال2015میں بھردواج نے صحافی امیش راجپوت کے گھر والوں کی جانب سے ایک ریٹ پٹیشن دائر کیاتھا جس کو گرایا نانڈ میں2011کے دوران قتل کردیاگیاتھا۔

انہوں نے سی بی ائی کا مطالبہ کیاتھا جس کو منظوری ملی اور دو کو گرفتار کیاگیا ۔ایک او رکیس جو پنگلی راج کی عصمت ریزی او رقتل کی متاثرہ کے گھر والوں کی جانب سے سے تھا ‘ بھردواج کی مداخلت دوبارہ تحقیقات کے لئے ہائی کورٹ کے احکامات کا سبب بنا‘ اور فارنسک جانچ کے لئے پولیس پر دباؤ بنا یاگیا۔

انسانی حقوق وکیل کے طور پر اپنے کاموں میں شہرت رکھنے والی بھردواج نے بستر میں سکیورٹی فورسس کے ہاتھوں جنسی بدسلوکی اور مبینہ فرضی انکاونٹرس کے متاثرین کے بحث کی ہے۔نومبر2017میں قومی انسانی حقوق کمیشن ( این ایچ آر سی) نے بھردواج کی درخواست پر چھتیس گڑھ پولیس اور سکما ضلع عہدیداروں کو مبینہ طور پر 2007میں سلوا جوڈم کے سات لوگوں کو قتل اور گھروں کو ’’ اسپیشل پولیس فورسس ‘‘ کی جانب سے نذر آتش کرنے پر پھٹکار لگائی تھی

بھردواج مسلسل اس بات پر بحث کرتے رہی ہیں کہ یواے پی اے دشمن قانون ہے‘ جس کا اب ان کے خلاف ہی استعمال کیاجارہا ہے‘ وہ چھیس گڑھ اسپیشل پبلک سکیورٹی ایکٹ کی بھی مخالف ہیں۔