کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کیخلاف فوری سماعت کرنے سے انکار
کلکتہ-کلکتہ ہائی کورٹ کے بعد اب سپریم کورٹ سے بھی بی جے پی کو کررا جھٹکا لگا ہے اور عدالت عظمی ٰ نے رتھ یاترا سے متعلق اپیل پر فوری سماعت کرنے سے انکار کردیا ہے ۔
کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے بی جے پی کو رتھ یاترا نکالنے کی اجازت کو منسوخ کرتے ہوئے یک رکنی بنچ کو از سر نو سماعت کرنے کی ہدایت دی تھی۔
اس فیصلے کے خلاف بی جے پی نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔بی جے پی کے وکلاء نے کہا کہ عدالت عظمی کے رجسٹری آفس سے ہمیں بتایا گیا ہے اس معاملے کی سماعت معمول کی عدالت میں ہوگی۔
عدالت میں اس وقت موسم سرما کی چھٹی ہے ۔بی جے پی نے ڈویژن بنچ کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے فوری سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔
بی جے پی ریاست کے تمام 42لوک سبھا حلقے میں تین مرحلے میں رتھ یاترا جس کانام جمہوریت بچاؤ ریلی رکھا گیا تھا نکالنے والی تھی۔
رتھ یاترا کوبی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کرنے والے تھے ۔
گزشتہ ہفتہ 21دسمبر کو کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ جس کی قیادت کلکتہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیباسیش کا رگپتا اور جسٹس شمپا سرکار کررہے تھے میں ممتا بنرجی کی قیادت والی حکومت نے یک رکنی بنچ کے فیصلہ جس میں بی جے پی کو رتھ یاترا نکالنے کی مشروط اجازت دی گئی تھی کے خلاف اپیل کی تھی۔
ڈویژن بنچ نے خفیہ محکمات کی رپورٹ کو دیکھنے کے بعد کہا کہ چوں کہ یک رکنی بنچ نے خفیہ محکمات کی رپورٹ کو غور نہیں کیا ہے اس لیے عدالت نے یک رکنی بنچ کو اس معاملے کی از سر نو سماعت کرنے کی ہدات دی تھی۔
کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کی ہدایت ریاست کے سینئر افسران چیف سیکریٹری، داخلہ سیکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولس نے 13دسمبر کو بی جے پی وفد سے ملاقات کی تھی اور رتھ یاترا سے متعلق معلومات حاصل کی تھی۔
اس کے بعد ایک بار پھرحکومت نے یہ کہتے ہوئے رتھ یاترا کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا چوں کہ رتھ یاترا میں دائیں بازوکی جماعتیں اور اس کے لیڈران شریک ہوں گے اور اس کی وجہ سے ریاست میں امن و امان کی فضاء خراب ہوسکتی ہے اس لیے رتھ یاترا نکالنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے ۔
حکومت کے اس فیصلے کے بعد ایک بار پھر بی جے پی نے کلکتہ ہائی کورٹ نے جسٹس تابپرتا چکرورتی کی عدالت میں اپیل کی تھی۔جسٹس چکرورتی نے دونوں فریقین کی بات سنتے ہوئے بی جے پی کو رتھ یاترا نکالنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹریفک اصول کی پابندی کرنے ہوگی اور پروگرام سے متعلق انتظامیہ کو 12گھنٹے قبل آگاہ کرنا ہوگا۔
حکومت سے سیکورٹی فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے جسٹس چکرورتی نے کہا کہ اگر انتظامیہ غیر ضروری طور پر مداخلت کرے گی اور اقتدار کا غلط استعمال کیا جائے گا تو عدالت مداخلت کرے گی۔بی جے پی کی رتھ یاترا 7دسمبر سے ہی نکلنے والی تھی۔
تاہم 5دسمبر کو کلکتہ ہائی کورٹ کی یک رکنی بنچ نے حکومت کے موقف کی تائید کرتے ہوئے بی جے پی کو رتھ یاترا نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔اس کے بعد بی جے پی نے کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ میں اپیل کی تھی۔
ڈویژن بنچ نے یک رکنی بنچ کے فیصلے تبدیل کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی تھی کہ 12دسمبر کو بی جے پی کے وفد سے بات چیت کرکے 15دسمبر کو رتھ یاترا کی اجازت دے ۔ی