راہول گاندھی لندن میں کہاکہ’’ اخوان المسلمین کے طرز پر آر ایس ایس تمام خیالات کو ختم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے‘‘۔

لندن کے ائی ائی ایس ایس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی کے پاس پاکستان کے لئے ’’حکمت عملی پر گہری سونچ ‘‘ نہیں ہے‘ مگر اس بات کو بھی قبول کیا ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ اس کا حل’’ بہت مشکل ہے‘‘
جمعہ کے روز کانگریس صدر راہول گاندھی نے آر ایس ایس کا تقابل اخوان المسلمین سے کیا‘ جو کہ ایک طاقتور اسلامی گروپ ہے جس کی عرب دنیا میں مضبوط موجودگی مانی جاتی ہے‘ بالخصوص مصرمیں اور کہاکہ سنگھ کے سربراہ چاہتے ہیں ایک خیال کے تحت ہر ادارے کو چلایاجائے اور تمام خیالات کو ختم کردیاجائے۔

انہوں نے وزیراعظم نریندرمودی کے اقتصادی اور بیرونی پالیسیوں کو بھی اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔لندن کے ائی ائی ایس ایس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہاکہ وزیراعظم نریندر مودی کے پاس پاکستان کے لئے ’’حکمت عملی پر گہری سونچ ‘‘ نہیں ہے‘ مگر اس بات کو بھی قبول کیا ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ اس کا حل’’ بہت مشکل ہے‘‘کیونکہ ملک میں صرف ایک ادارے کے پاس اختیارات ہیں۔

انہوں نے کہاکہ چین کے ساتھ ڈوکلام کے متعلق موقف کوئی ’’الگ مسئلہ ‘‘ نہیں تھا وہ ’’ سلسلہ وار واقعات‘‘ کا حصہ تھا‘ اور اگر مودی چاہتے تو ہندوستان اس کو روک سکتا تھا۔راہول گاندھی جرمنی اور یوکے کے چار روز ہ بیرونی دورے پر ہیں جس میں باوقار اداروں میں بین الاقوامی نظریہ ساز اور سیات دانوں کے ساتھ ملاقات پروگرام اور این آرائی اجتماعات سے خطاب بھی شامل ہے۔۔

ائی ائی ایس ایس میں ملاقات کے دوران راہول سے پوچھا گیا تھا کہ 2014کے لوک سبھا الیکشن میں کانگریس کی شکست سے انہوں نے کیاسیکھا۔جس کے جواب میں انہوں نے کہاکہ’’جواب آپ کو سننا پڑیگا۔یہ کہ قیادت سننے کے لئے ہوتی ہے‘جو مذکورہ فرد کی ہمدردی کے متعلق بات کررہا ہے‘ چاہئے آپ اس کی بات سے متفق ہوں یا نہ ہوں۔ یہ آپ ذاتی سطح پر ہوگا۔

ایک پارٹی سطح پر ائی ‘ میں سمجھتا ہوں دس سال کے اقتدار کے بعد کچھ حد تک غرور کانگریس میں بھی شامل ہوگیاتھا۔ لہذا کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ دراصل پارٹی لوگ ہیں۔ کانگریس پارٹی میں سب یہ کے لئے یہی ایک سبق ہے‘‘۔

اسی بات کو توسیع دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ’’ یہاں اسی طرح ایک منظم مسئلے بھی ہے‘ جس کے لئے ہم لڑائی کررہے ہیں ایک تنظیم جس کو آر ایس ایس کہتے ہیں یہ کوشش کررہی ہے کہ ہندوستان کے نوعیت کو بھی بدل دے۔

وہ کسی دوسرے تنظیم کو ہندوستان میں ہندوستانی اداروں پر حق جتانے دینا چاہتی ہے‘‘۔

انہوں نے کہاکہ دیگر پارٹیاں جب وہ اقتدار میں ائے’’ نہ تو انہوں نے کسی ادارے پر قبضہ کرنے کی کوشش کی اور نہ ہی اس پر حملہ کیا۔

جس سے ہم مقابلہ کررہے ہیں وہ مکمل طور پر نیا خیا ل ہے۔ یہ قدیم خیال ہے جس کا دوبارہ جنم ہوا ہے‘ اور یہ اسی طرح کا خیال ہے جو عرب دنیا میں اخوان المسلمین کے ساتھ ہے۔اس میں ان کا اس سے تقابل کرتاہوں۔‘‘

راہول گاندھی نے سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں کی غیرمتوقع پریس کانفرنس کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ آپ نے سپریم کورٹ کے چار ججوں کا ردعمل دیکھا ‘ جنھوں نے برسرعام کہہ دیا کہ انہیں کام کرنے نہیں دیاجارہا ہے۔

آپ نے دیکھا آر بی ائی کے سابق گورنر راگھو رام راجن اور نوٹ بندی کا صدمہ۔ آپ دیکھ سکتے ہیں ہندوستان کے ادارے ایک بعد دیگر زوال پذیرہورہے ہیں‘‘

راہول گاندھی نے کہاکہ نوٹ بندی کا خیال بھی ’’ راست طور پر آر ایس ایس سے آیاہے‘ جس کے متعلق نہ تو فینانس منسٹر کو کچھ معلوم تھا او رنہ ہی آر بی ائی کو اس کی کچھ خبر تھے‘ اور یہ صرف وزیراعظم کے ذہن میں منصوبہ بن رہاتھا‘‘