دہلی میں کانگریس ‘ عآپ میں عدم اتحاد کا بی جے پی کو ہوگا فائدہ۔

پچھلے2015کے اسمبلی الیکشن میں عآپ کو 54فیصد ووٹ ملے تھے‘ حالانکہ 2017میں مجالس مقامی انتخابات میں عآپ کو ووٹ تناسب گھٹ کر26فیصد پہنچ گیاتھاجبکہ بی جے پی کو 37فیصد ووٹ ملے تھے۔

وہیں کانگریس کا ووٹ تناسب دس فیصد سے بڑھ کر 21فیصد ہوگیا تھا۔ اگر عآپ او رکانگریس ایک ساتھ ملک کر الیکشن میں مقابلہ کرتے تو بی جے پی کے لئے مشکل کھڑی ہوجاتی۔

نئی دہلی۔ لوک سبھا الیکشن میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کی بحث کو ختم کرتے ہوئے جمعہ کو عام آدمی پارٹی ( عآپ) نے دہلی اور پنجاب میں اکیلے الیکشن لڑنے کااعلان کردیا۔اس کے ساتھ ہی دہلی میں لوک سبھا الیکشن میں سہ رخی مقابلہ ہونا یقینی ہوگیا ہے۔

بی جے پی کے لئے یہ اعلان حوصلہ افزا ء مانا جارہا ہے کیونکہ اگر عآپ او رکانگریس ملک کا چناؤ لڑتے تو اپوزیشن کی طاقت کے سامنے بی جے پی کے لئے مشکل کھڑی ہوسکتی تھی ۔

بی جے پی سہ رخی مقابلہ کو موقع کے طور پر دیکھ رہی ہے۔پچھلے2015کے اسمبلی الیکشن میں عآپ کو 54فیصد ووٹ ملے تھے‘ حالانکہ 2017میں مجالس مقامی انتخابات میں عآپ کو ووٹ تناسب گھٹ کر26فیصد پہنچ گیاتھاجبکہ بی جے پی کو 37فیصد ووٹ ملے تھے۔

وہیں کانگریس کا ووٹ تناسب دس فیصد سے بڑھ کر 21فیصد ہوگیا تھا۔ اگر عآپ او رکانگریس ایک ساتھ ملک کر الیکشن میں مقابلہ کرتے تو بی جے پی کے لئے مشکل کھڑی ہوجاتی۔عآپ نے کانگریس کو مغرور بتاتے ہوئے دہلی‘ پنجاب اور ہریانہ میں اکیلے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔

حالانکہ پچھلے سال ڈسمبر سے ہی عآپ او رکانگریس کے درمیان اتحاد کی بعد ٹھنڈی بکسے میں چلے گئی تھی۔ دہلی کانگریس کا صدر بنائے جانے کے بعد شیلا ڈکشٹ نے بھی صاف کیاتھا کہ عآپ سے کوئی اتحاد نہیں ہوگا۔ عآپ حکومت کی جانب سے دہلی ایوان اسمبلی میں سابق وزیراعظم راجیو گاندھی سے بھارت رتن واپسی والی تجویز نے اتحاد کی بات کو پوری طرح سے بگاڑ دیاتھا۔

دہلی کے سابق چیف منسٹر شیلا نے اس تجویز کی مخالفت کیتھی اور کہاتھا کہ دہلی کی برسراقتدارقابل بھروسہ نہیں ہے۔عآپ کے اضافہ سے کانگریس کے ووٹوں میں بکھراؤ تھا۔

حالانکہ ابھی بھی کانگریس کے موقف میں زیادہ سدھار نہیں دیکھائی دے رہا ہے مگر چھتیس گڑھ‘ مدھیہ پردیش او رراجستھان میں پارٹی کی جیت سے حوصلہ بڑھا ہے۔ اگر عآپ اورکانگریس میں اتحاد ہوتا تو مخالف بی جے پی ووٹروں میں تقسیم رک جاتی تھی۔