ٹرمپ کے مطابق ہندوستان کو جی ایس پی یعنی جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنسز سے باہر نکالنے کا فیصلہ پر 5 جون سے عملی اقدام کیاجائے گا کیونکہ ہندوستان نے اپنے بازار میں امریکہ کو یکساں خدمات دینے کا بھروسہ نہیں دلایا ہے۔
دوسری بار وزیر اعظم کاعہدہ سنبھالنے کے بعد وزیراعظم مودی کو امریکہ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہفتہ کے روز کہا کہ ہندوستان کو ملنے والے جی ایس پی درجہ کو ختم کرنے کے فیصلے سے امریکہ پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ سے تجارت میں ملی چھوٹ اب ختم ہو جائے گی۔ ڈونالڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہندوستان ان ممالک کی فہرست سے پانچ جون 2019 کو باہر ہو جائے گا۔
جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنسز یا عام ترجیح سسٹم (جی ایس پی) امریکہ کی جانب سے باقی ممالک کو بزنس میں دی جانے والی چھوٹ کا سب سے قدیم اور بڑا نظام ہے۔ جی ایس پی نظام کا مقصد ممالک کی معاشی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ 2017 میں ہندوستان کو اس نظام کا سب سے زیادہ فائدہ ملا تھا۔ اس کے 5.7 ارب ڈالر کے پروڈکشن کو ٹیکس سے چھٹکارا ملا تھی۔
4 مارچ کو امریکی صدر ٹرمپ نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ جی ایس پی پروگرام سے ہندوستان کو باہر کرنے والے ہیں۔ اس کے بعد 60 دنوں کی نوٹس مدت تھی جو 3 مئی کو ختم ہو گئی۔ حال ہی میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہندوستان سے اب تک بھروسہ نہیں ملا ہے کہ وہ اپنے بازاروں میں امریکہ کو بہتر رسائی دے گا۔
ٹرمپ نے اعلان کے وقت امریکی موٹر سائیکل ہارلے ڈیوڈسن موٹر سائیکل کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا تھا ’’جب ہم ہندوستان کو موٹر سائیکل بھیجتے ہیں تو اس پر 100 فیصد کا ٹیکس لگایا جاتا ہے۔ لیکن جب ہندوستان ہمیں موٹر سائیکل بھیجتا ہے تو ہم کچھ بھی ٹیکس نہیں لگاتے۔ انھوں نے اس سلسلے میں کہا تھا کہ وہ ہندوستان سے یکساں روش چاہتے ہیں۔ ٹرمپ نے اس سلسلے میں امریکہ کے تمام سرکردہ اراکین پارلیمان کی اپیل ٹھکراتے ہوئے یہ فیصلہ لیا ہے۔ اراکین پارلیمان کا کہنا تھا کہ اس قدم سے امریکی صنعت کاروں کو سالانہ 30 کروڑ ڈالر کا اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔