تقریبا چھ سو اسکولی طلبہ کو مبینہ جنسی ہراسانی کاشکار بنانے والے ’’ سیریل بلاتکاری‘‘ کو دہلی پولیس نے حراست میں لیا۔

نئی دہلی:مشرقی دہلی کے نیو اشوک نگر پولیس علاقے کی پولیس نے بتایا کہ اسکولی طالبات کو مبینہ جنسی ہراسانی کا شکار بنانے والے 38سالہ شخص کو پولیس نے حراست میں لیاجو معصوم طالبات کو ان کے والدین کاحوالہ دیکر یہ کہتے ہوئے پھانس تھا کہ ان کے والدین کچھ سامان دینے کے لئے مجھے بھیجا ہے۔

ڈی سی پی (ا یسٹ ) اوم ویر سنگھ نے کہاکہ سنیل رستوگی کو ہفتہ کے روز پولیس نے ایک خفیہ اطلاع پر گرفتار کیاگیاہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ ’’ ملز م نے تفتیش کے دوران ہمیں بتایا کہ وہ ہروقت معصوم لڑکیو ں کو نشانہ بناتا تھا۔

جہاں بھی اس کو کوئی کم عمرلڑکی اسکول سے گھر جاتے ہوئے دیکھ جاتی‘ تو وہ لڑکی کو ان کے ماں باپ کے حوالے سے گمراہ کرتے ہوئے کہتا ہے اس کے والد نے لڑکی کو کپڑ ے یا پھر کچھ او ر دلانے کے لئے بھیجا ہے ‘ اس کے بعد وہ لڑکی کو سنسان مقام پر لے جاتا‘‘ ۔ ا

نڈین ایکسپرس کی رپورٹ کے مطابق ملزم نے قبول کیا ہے کہ اس نے اب تک چھ سوبچیوں کے ساتھ جنسی ہراسانی کی ہے۔ملزم ایک ٹیلر ہے او رشادی شدہ بھی ہے جس کے پانچ بچے ہیں جن میں تین لڑکیاں شامل ہے ۔

پولیس اس بات کی بھی چھین بن کررہی ہے کہ اس کی لڑکیاں بھی کہیں ظالم باپ کی بربریت کا شکار تو نہیں ہوئی ہیں۔جنوری 10کو دو لڑکیوں کے اغواء کی شکایت درج ہونے کے بعد نیو اشکوک نگرپولیس اسٹیشن پولیس حرکت میں ائی ۔

افسر نے بتایا کہ شکایت میں سرپرستوں نے گمراہ کرکے ان کی 9اور10سال کی لڑکیوں کو اغواء کرلئے جانے کا خدشہ ظاہر کیاتھا۔قبل ازیں عصمت ریزی‘ جنسی ہراسانی اور تحفظ برائے اطفال جنسی ہراسانی ایکٹ کے مختلف دفعات کے تحت ڈسمبر 31کو کئی ایک مقدمات درج کئے گئے تھے۔
ایس ایچ اونیو اشکو ک نگر پولیس اسٹیشن سی آر مینا اور اے سی پی ( کلیان پوری) راہول الوال کی نگرانی میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے

جوان تمام واقعات کی تحقیقات کریگی۔سنگھ نے بتایا کہ مذکورہ واقعات کی شکایت کے متعلق جائے واردات سے سی سی ٹی وی فوٹیج اور کچھ تصوئیر بھی حاصل کرلئے گئے ہیں۔

انہو ں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ملزم نے قبول کیا ہے کہ اس نے مذکورہ جرائم اشوک نگر نئی دہلی‘ غازی آباد( اترپردیش) اور ودرا پور( اتراکھنڈ) میں انجام دئے ہیں۔

رستوگی مستقل طور پر رام پور اترپردیش کا ساکن ہے ‘ سال 1990میں اپنے خاندان کے ساتھ دہلی آیا تھا اور 2004میں واپس چلاگیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ اب وہ رودرا پور میں مقیم ہے۔ گاؤں کے ایک سرکاری اسکول میں پانچویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ۔ مزیدمقامات پر جرائم انجام دینے کے متعلق اس سے مزید تفتیش کی جارہی ہے‘‘۔