تحریک عدم اعتماد۔ کس طرح2019کے لئے مودی اور راہول گاندھی نے اپنا انتخابی میدان تیار کیاہے۔

نئی دہلی۔ لوک سبھا میں پیش کردہ2018کا تحریک عدم اعتماد پر بحث نے مجوزہ 2019کے جنرل الیکشن کی بڑی لڑائی کی تیاری تھا۔ جبکہ کانگریس صدر راہول گاندھی نے اپوزیشن جماعتوں کے لئے اپنی سونچ ظاہر کی ہے‘اور اس کے ذریعہ وزیراعظم نریندر مودی نے بی جے پی کی انتخابی زمین تیار کی ہے۔

وزیراعظم سے تخاطب میں راہول گاندھی نے ’امبیڈکر کے دستور ‘ کوبچانے کی بات کرنے کے بجائے سکیولرزم کے حوالوں پر زوردیا‘ جوکہ ان 2019کی مہم پر مشتمل سونچ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔تحریک عدم اعتماد کی کچھ جھلکیاں پیش ہیں۔

راہول گاندھی نے کہاکہ وزیراعظم مودی اور امیت شاہ اقتدار کے جانے کے ڈر سے دوسری عمل شروع کررہے ہیں۔

انہو ں نے کہاکہ ’’ جہا ں بھی دیکھو ‘ کہیں نہ کہیں‘ کسی نہ کسی ہندوستانی کا قتل ہورہا ہے‘ پیٹا جارہا ہے‘ دبایاجارہا ہے۔

جب بھی کسی کومارا ‘ پیٹا اور دبایاجاتا ہے تو وہ کسی فرد پر نہیں بلکہ امبیڈکر جی کے دستور پر اور اس ایوان پر حملہ ہوتا ہے‘‘۔

راہول گاندھی نے تحریک عدم اعتماد پر بارہ گھنٹوں تک چلے بحث کے دوران یہ بات کہی تھی۔ تحریک عدم اعتماد کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور تحریک 126-325کے تناسب سے گر گئی۔

انہوں نے نہایت آرام سے اس نکتہ پر بات کی جو اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف گاؤرکشہ اور ہجومی تشدد کے ذریعہ مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ ان واقعات کے متعلق ان کی پارٹی برسراقتدار بی جے پی کے خلاف پچھلے چار سالوں میں بہت نیچے تک ائی ہے۔

اسکے برعکس وزیراعظم نے محسوس کیاکہ اپوزیشن جماعتیں مجوزہ2019کے لئے وزیراعظم کے لئے امیدوارکے طور پر کسی ایک کو پیش کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں‘ اور انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ راہول گاندھی نے خود کو وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر سب سے اونچاپیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

حقیقت میں مودی نے اس فلور ٹسٹ کو امتحان کے طور پر تجویز کیا ہے اور دیکھنے کی کوشش کی ہے کہ کانگریس اور راہول گاندھی کے ساتھ کونسی سیاسی پارٹیاں جڑی ہوئی ہیں۔

مودی نے کہاکہ’’ اپنے کنبہ کو جمانے کی کوشش کی ہے۔ تمہارے اہم ساتھیو ں کا امتحان لیں‘ مگر ایسا تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ ان کااستعمال نہ کریں‘‘۔ یہ صاف ہوگیا ہے کہ یہ مجوزہ لوک سبھا الیکشن کے لئے مودی بنام راہول گاندھی طرز پر کیاگیا کام ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے راہول گاندھی اور کانگریس کو نشانہ بنانے پر توجہہ مرکوز کرنے کے لئے انہوں نے ان کو درپیش چیالنجس کابھی فلور ٹسٹ میں زبردست استعمال کیاہے۔انہوں نے مذاق اڑاتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن پر فقرہ لگایا کہ وہ 2019کے الیکشن کے بعد بھی اپوزیشن میں ہی رہیں گے۔

گاندھی کو ’بچکانہ‘ قراردیتے ہوئے مودی نے دوبارہ نہر و گاندھی دور حکمرانوں پر حملہ کیا۔ انہوں نے دیا دلاتے ہوئے کہاکہ چرن سنگھ ‘ چندرشیکھر ‘ دیوی گوڑہ او رائی کے گجرال کی زیرقیادت حکومتوں ان کے لئے ایک پیغام ہیں۔

بحث کے دوران راہول گاندھی نے ہندو اہمیت کوبرقرار رکھنے کے لئے لفظ’سکیولرزم ‘ کو دور رکھاتاکہ بی جے پی کی جانب سے کانگریس کو مسلم پارٹی کے طور پر پیش کئے جانے پر اپنا ردعمل پیش کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ’’ میںآپ کو دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتاہوں ‘ آپ نے مجھے میرا دھرم سیکھایا۔

آپ نے مجھے شیوجی کا مطالب سمجھایا اور آپ نے مجھے ہندو ہونے کا مطلب سمجھایا‘‘۔مودی نے اپنی تقریر کے دوران دیوی گوڑہ‘ اور تلنگانہ راشٹرایہ سمیتی کا بھی حوالہ دیا اور تلگودیشم کے ساتھ وائی آر کانگریس پارٹی جیسی علاقائی جماعتوں کا بھی ذکر کیا