مذکورہ سی جی ایم نے پولیس کو دیاتھا’’ٹرانزٹ ریمانڈ‘‘۔ بھردواج کے وکیلوں نے کہاتھا کہ یہ سی جی ایم کمار ان کے روبرو پیش کئے گئے ’’حقائق‘‘کی بنیاد پر فیصلہ لیاتھا‘ کیونکہ ہائی کورٹ سے اس طرح کے کسی بھی آرڈر کے متعلق انہیں جانکاری نہیں ملی ہے۔
نئی دہلی۔ہریانہ کے فریدآباد میں سیکٹر39کے چارم ووڈ گاؤں میں سماج حقوق کی وکیل سدھا بھردواج کی واپسی کے بارہ گھنٹے بعد مقامی لوگوں پر ان کی گرفتاری کے ضمن میں چل رہے ڈرامہ کا انکشاف ہوا۔عام طور پر بھردواج کے گھر کے باہر پولیس جوانوں اور میڈیا کے لوگوں کی موجودگی رہتی ہے۔
ہر روز اسی طرح کا ماحول رہتا ہے لہذا چہارشنبہ کے روز بھی لوگوں نے سمجھا کہ روزمرہ کی طرح پولیس اور میڈیا کے لوگوں یہاں پر پہنچے ہیں منگل کے روز تقریبا7بجے کے قریب پولیس بھردواج کے دوسری منزل کے فلیٹ پر پہنچی ‘ دوستوں او ررشتہ داروں نے بتایا کہ دس لوگوں پر مشتمل پولیس ٹیم جس میں خاتون پولیس اہلکا ربھی شامل تھی‘ ان کے گھر پہنچے اور انہیں حراست میں لے لیا۔
بھردواج کا دن او ر عدالتی کارائی چہارشنبہ کے روز میں داخل ہوگئی جہاں پر فرید آباد میں چیف جوڈیثرل مجسٹریٹ( سی جی ایم) اشوک کمار نے بالاخر چارگھنٹوں میں اپنے احکامات کی بحالی عمل میں لاتے ہوئے پونے پولیس کو ’’ٹرانزٹ ریمانڈ‘‘ کے ذریعہ وکیل جہدکار کو پونا لے جانے کی منظوری دیدی ۔
جمعرات کے روز معاملے جب دوبارہ سنوائی کے لئے ہائی کورٹ پہنچا تب رات دیگر گئے اپنے احکامات میں ہدایت دی کہ جمعرات کے روز تک بھردواج کو ان کے گھر میں نظر بند رکھا جائے۔فرید آباد میں کئی گھنٹوں کے ڈرامہ کے بعد یہ تبدیلیاں سامنے ائی۔مذکورہ سی جی ایم نے پولیس کو دیاتھا’’ٹرانزٹ ریمانڈ‘‘۔
بھردواج کے وکیلوں نے کہاتھا کہ یہ سی جی ایم کمار ان کے روبرو پیش کئے گئے ’’حقائق‘‘کی بنیاد پر فیصلہ لیاتھا‘ کیونکہ ہائی کورٹ سے اس طرح کے کسی بھی آرڈر کے متعلق انہیں جانکاری نہیں ملی ہے۔
عدالتی احکامات کے باوجود بھی ان کے وکیل گروار یہ کہنا ہے کہ بھردواج کو ائیرپورٹ کے راستے لے جایاجارہا تھا۔ بھردواج نے انہیں فون کرکے یہ بتایا تھا کہ گاڑی ائیر پورٹ کے راستے جارہی ہے ۔ مگر کچھ دیگر بعد پولیس کو فون کال موصول ہونے کے بعد گاڑی واپس بھردواج کے گھر پہنچی