شولاپور: سال2008کے مالیگاؤں بم دھماکوں کے ملزم آر ایس ایس کے دو اہم کارکنوں کی موت( فرضی پولیس انکاونٹر) کے متعلق خلاصہ کے بعد اے ٹی ایس کے برطرف افسر محبو ب مجاورکی زندگی کوخطرہ لاحق ہوگیاہے۔
دو ملزمین سندیب ڈانگی اور رام جی المعروف رام چندرا کالسانگر جنھیں ’’ زندہ ‘‘ بتایا جارہا تھا جو درحقیقت میں اے ٹی ایس مہارشٹرا عہدیداروں نے اٹھ سال قبل زیرتحویل قتل کردیاگیاتھا۔اردو میڈیا مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق‘ انقلاب سے بات چیت کے دوران مجاور نے دعویٰ کیا ہے کہ مختلف اداروں کے نامعلوم عہدیدار اس کاتعقب کررہے ہیں اور آج صبح کی اولین ساعتوں میں چہل قدمی کے دوران انہیں روک لیاگیا۔
سابق پولیس افسر نے یہ بھی دعویٰ کیاہے کہ انہیں’’ غیر سرکاری ‘‘ طور پر اے ٹی ایس کی ٹیم میں سینئر عہدیداروں نے شامل کرتے ہوئے اس کیس کی تحقیقات کروائی تھی
۔شولاپور کی نچلی عدالت میں دائرایک حلف نامہ میں ’’ مجاور نے کہاکہ’’ وہ مذکورہ آر ایس ایس کارکنوں کی ہلاکت کاچشم دید گواہ ہے جن کی نعشوں کو 26/11دہشت گرد حملے کے مہلوکین کے طور پر پیش کیاگیا‘‘۔محبو ب نے کئی سنسنی خیز انکشاف بھی کئے ہیں
۔مجور کے مطابق’’ وہ اب خود کی جال میں پھنس گیا ہے۔میں کہنا چاہتا ہوں میں نے کبھی اے ٹی ایس میں خدمات انجام نہیں دئے ہیں۔پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر میں نے اے ٹی ایس میں خدمات انجام نہیں دئے ہیں تو ‘ میرے پاس اے ٹی ایس کی ریوالور کس طرح پہنچی؟صرف یہ نہیں بلکہ میرے اوپر فرضی دفعات دائرے کئے گئے۔
چار ماہ قبل میں نے مقامی عدالت کوبھی اس بات کی اطلاع دی جہاں پر آرمس ایکٹ کے تحت مجھ پرمقدمہ چلایاجارہا ہے۔آرمس ایکٹ کے تحت مقدمہ مطالب اگر میں قصور پایاگیا تو مجھے سزاء بھی ملے گی۔چالیس سال پولیس خدمات کے باوجود محبوب کوآرمس ایکٹ اور مجرمانہ سرگرمیوں کے فرضی مقدمے میں پھنسایا گیا ۔
انہوں نے کہاکہ ’’ سب سے پہلے مجھے جھوٹے مقدمات میں ملوث کیاگیا‘ میں نے دیکھا کہ رام اور دنگا کا قتل کردیاتھا۔دوسرا سب سے اہم واقعہ مجھے تحقیقات کے دورن ائی پی ایف عہدیداروں نے مجھے دنگی اور کلسانگرا کے گھر اندور روانہ کیا۔
اندور میں مقامی پولیس اور آر ایس ایس کارکنوں کے رشتہ داروں کو اطلا ع دئے بغیر ہم نے پڑوسیوں کی مدد سے ان کے گھر کی تلاشی لی‘ اور سب سے منظر عام پر میڈیاکے ذریعہ آیا۔
جس کے پیش نظر میں نے ایک شخص کو پکڑا جو آر ایس ایس اور بھگوا قائدین کا قریبی مانا جاتا تھا۔ نہ صرف یہ بلکہ میں نے اس کے پاس سے آرڈی ایکس کا ذخیر ہ بھی ضبط کیا‘۔محبوب کے مطابق’’یہ دوواقعات فورس سے اس کی معطلی کی وجہہ بنیں
۔اگر میں گرفتار شدہ شخص کی صحیح سمت تفتیش کرتا تو ‘ بڑی حدتک ممکن ہے تھاکہ وہ سنگھ پریوار اور بڑے سیاسی قائدین کے ناموں کا انکشاف کرتا‘‘۔