بنگال میں پاکستان کا یوم آزادی منانے کے متعلق پوسٹ کارڈ نیوز کے بانی کا جھوٹا دعوی

بنگال۔دائیں بازو تنظیموں کی فرضی خبروں کو ایک مرتبہ پھر مہیش وکرم ہیگڈے نے وائیرل کرنے میں مدد کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پوسٹ کیا کہ’’مہربانی کرکے اس معاملے کی جانچ کریں۔

مغربی بنگال میں اس طرح کی سیاست کرنے والی ٹی ایم سی کو شرما آنی چاہئے’’جشن آزادی ‘‘ اور جو تاریخ شامل کی گئی ہے اس کا مطلب کیاہے۔ کیایہ پاکستانی ہیں۔

اس معاملے کی جانچ کی جانی چاہئے‘‘۔اس مرتبہ وکرم نے مغربی بنگال کے تیتاگڑھ میں منائے جانے والے جشن آزادی ہند تقریب پر اپنی بیزارگی ظاہر کی ہے

ایسا لگ رہا ہے کہ ہیگڈے اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ 14اگست کی شب کو ہر سال مشاعرہ اور کوی سملین منعقد کیاجاتا ہے جو آزادی ہند کی شب ہوتی ہے۔ یہاں پر 14اگست2017کو منعقدہ کوی سملین کی تصوئیر بھی پیش کی جارہی ہے۔

’ کیا یہ پاکستانی ہیں پوچھنے والے ہیگڈے جو ہندوستانی پرچم کے رنگوں سے ناواقف ہیں۔ کیاوہ اس بات سے بھی ناواقف ہیں جشن آزادی کا مطلب آزادی کا جشن ہوتا ہے۔

ممتا بنرجی کی زیرقیادت ٹی ایم سی اور اقلیتوں کو بدنام کرنے کی کوشش میں ہیگڈے اس بات کو بھی بھول گئے کہ صدر جمہوریہ ہند14اگست کی شب کو ہی ہر سال قوم سے خطاب کرتے ہیں۔

اس سے ان کا صرف ایک نکاتی ایجنڈہ نفرت پیدا کرنا او ربدنام کرنا دیکھائی دے رہا ہے جس کے ذریعہ وہ اس رات منائے جانے والے جشن کو پاکستان کے یوم آزادی کے جشن سے تعبیر کررہے ہیں۔

مغربی بنگال کے بہت سارے دائیں بازو ذہنیت کے حامل لوگوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے اس تصوئیر کو پوسٹ کیا اور ہیگڈے کے طرز پر سوال پوچھنا شروع کردیا۔یا تو وہ جشن آزادی ہند کو نظر انداز کرنا چاہا رہے ہیں یا پھر جان بوجھ کر تقسیم کے ایجنڈے کو فروغ دینے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

https://twitter.com/me_sourish/status/1027837706292879361

پچھلے سال بھی تیتا گڑھ میں جشن آزادی کے موقع پر کل ہند مشاعرہ منعقد کیاگیاتھا جس کے متعلق ہیگڈے بدگمانی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں‘ اس میں عمران پرتاب گڑھی کو مدعو کیاگیا ہے۔

شعرو شاعری کے علاوہ یہاں پر قومی پرچم بھی لہرایاجاتا ہے۔شاعر نے اپنے ٹوئٹ میں پروگرام کی تفصیلات بھی پیش کی ہیں۔

یہ افسوس کی بات ہے کہ جب ہندوستانی فخر کے ساتھ جشن آزادی منانے کی تیار کررہے ہیں تو بدگمانیاں پھیلاکر اپنے تقسیم کے ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے۔

ہیگڈے نیو ز ویب سائیڈ پوسٹ کارڈ نیوز کے بانی بھی ہیں کا شمار بار بار غلطیاں کرنے والوں میں ہے جنھوں نے ماضی میں بھی کئی مرتبہ اس طرح کی بدگمانیوں پر مشتمل افواہیں اور جھوٹی باتیں پھیلانے کاکام کرچکے ہیں۔

سوشیل میڈیا صارفین کو اس طرح کسی بھی خبر یا جانکاری پر تصدیق سے پہلے اس کی وضاحت کرلینی چاہئے تاکہ نفرت اور آپسی اختلافات کو بڑھانے جس مقصد سے یہ کام کیاجارہا ہے اس کو ناکام بنایاجاسکے۔