کلکتہ: جمعرات کے روز فیس بک پرمتنازع پوسٹ کے سبب ویسٹ بنگال کے بشیرتھ میں پیش ائے فرقہ وارانہ تشددمیں ہلاک ہونے والے 65سالہ کارتک چندرا گھوش کو موت کو بی جے پی سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق بی جے پی او رآر ایس ایس دعوی کررہی ہے کہ متوفی بی جے پی کا سرگرم کارکن تھا جس کی موت فرقہ وارانہ فساد کے دوران ہوئی ہے مگر متوفی کے گھر والے ان تمام دعوؤں کو مسترد کررہے ہیں۔
بشیرتھ کے ساکن کارتک کی موت چاقوکے متعدد وار سے ہوئی ہے مگر اسبات کی اب تک توثیق نہیں کی گئی ہے کہ ان کی موت کاتعلق فرقہ وارانہ کشیدگی سے ہے۔کارتک کے گھر والوں سے بات چیت کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وہ’’ ایک چھوٹے کاوباری تھے او چکن کے علاوہ گروسیری کے اشیاء فروخت کرتے تھے‘‘۔ گھر والوں نے بی جے پی سے متوفی کارتک کے تعلقات کو یکسر مسترد کردیاہے۔بی جے پی قومی سکریٹری کیلاش وجئے ورگی نے کہاکہ فرقہ وارانہ تشدد میں ہماری پارٹی کا ایک کارکن کا نقصان ہوا ہے۔وجئے ورگی نے کہاکہ ’’ ہمارے پارٹی ممبر کا بشیرتھ میں فرقہ وارانہ تشدد کے دوران نقصان ہوا ہے۔ ہمیں ان سے ملاقات کے لئے گئے تھے ۔
ہم چاہتے ہیں ان کے گھر والوں کی مدد کریں‘ مگر کچھ لوگوں نے ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا۔ وہ تمام لوگوں ٹی ایم سی کے نعرے لگارہے تھے۔ہمیں گھر والوں سے ملاقات کا موقع نہیں دیاگیا‘‘۔فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد علاقے کے حالات میں خراب ہیں پولیس کی بھاری جمعیت متعین کردی گئی ہے ‘ علاقے میں انٹرنٹ او روائی فائی سروسیس بھی معطل کردئے گئے ہیں۔