حیدرآباد۔انگریزوں کے دور میں بھی آصف جاہی اپنی کاروں کی وجہہ سے کافی مشہور تھے۔ آخری دو نظام آصف جاہ ششم میرمحبوب علی خان اور نظام ہشتم میر عثمان علی خان اٹوموبائیل کا شاہی شوق تھا۔
اٹھویں نظام مکرم جاہ بہادر کو گاڑیوں کا بڑا کلکشن وارثت میں ملا تھا جس میں سے ایک پیلی روز رائیس اور ایک نیپتار تھی۔مکرم جاہ نے بتایا تھا کہ انہیں وارثت میں56کاریں ملی تھیں مگر ان سے صرف چار کارگرد تھیں جب 1967میں ان کے دادامیرعثمان علی خان کا انتقال ہوا تھا۔
اٹوموبائیل کا حیدرآباد سے قریبی رشتہ ہے اسی طرح حیدرآ باد کا پہلا ڈرائیونگ لائسنس میٹل میں رولس رائیس کے لوگوں پر مشتمل تھا۔حیدرآباد می رولس رائیس کاروں کا بڑا حصہ تھا۔ سال1900اور1950کے دوران 166کاریں برآمد کی گئی ‘ شہر میں تین درجن رولس رائیس کاریں موجود تھیں۔
حیدرآباد ان چند ایک مقامات میں سے ہے جہا ں پر1930میں ہی عوامی ٹرانسپورٹ قائم کردیاگیاتھا۔حیدرآبادی نژاد فری لانس جرنلسٹ اور ٹی وی پریزنٹر محمد لقمان علی خان شاہی ریاست کے حکمرانوں کے اٹوموبائیل پر مشتمل تصوئیری کتاب پیش کررہے ہیں۔
آصف جاہی حکمرانوں کے اٹوموبائیلس پر مشتمل ’’ اٹوموبائیلس آف دی نظام‘‘یقیناًدنیا کی پہلی کتاب ہے جو آصف جاہی حکمرانوں سے پوری طرح منسوب کی گئی ہے۔
بطور نظام آف حیدرآباد مکرم جاہ کی تاجپوشی کے گولڈ ن جوبلی تقریب کے موقع پر جاریہ ماہ کی ابتداء میں کتاب کے کور کی حیدرآباد میں رسم رونمائی انجام دی گئی تھی ۔
کافی عرصے سے یورپ سے ایشاء کے سفر کرتے ہوئے نظام کی کاروں کے متعلق انفارمیشن جمع کرنے والے لقمان نے کہاکہ ’’ مذکورہ کتاب شاہی دور کی ان کمیاب تصویروں پر مشتمل ہے جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں ائے۔
اور بہت جلد دنیا بھر کی بڑی بک اسٹورس پر دستیاب رہے گی‘‘۔پانچ برانڈس او رپانچ سو تصویروں پر کتاب مشتمل ہوگی۔