اب تنظیم کا مطالبہ ہے کہ گرگاؤں میں پانچ جگہ نماز ہونی چاہئے

جمعہ کے روز جہاں 47مقاما ت پر نماز ادا کی گئی اس میں سے 23’’کھلے مقامات‘‘ تھے وہیں 24مساجد اور وہ مقامات جو وقف بورڈ کی ملکیت ہیں۔ اس سے قبل خالی پلاٹ اور پارکس میں جملہ ایک سو مقامات پر جمعہ کی نماز ادا کی جاتی تھی۔
ہریانہ۔ گرگاؤں پولیس کی منظوری کے بعد شہر کے 47مختلف مقامات میں نماز کی ادائی کے ایک روزبعد سنیوکت ہندو سنگھرش سمیتی نے ضلع انتظامیہ اور مسلم کمیونٹی کے نمائندو ں سے کہاکہ نماز کی جگہ کو اب کم کرکے پانچ مقامات تک محدود کردینے چاہئے ۔

سمیتی کے ممبران نے کہاکہ اس معاملہ پر بات چیت کے لئے ڈپٹی کمشنر سے آنے والے دنوں میں ملاقات کریں گے۔

سمیتی میں شامل اکھل بھارتیہ ہندو کرانتی دل کے قومی جنرل سکریٹری راجیو متل نے کہاکہ ’’ کمشنر سے بات چیت کے مطالبات میں پانچ سے زائد کھلے مقامات پر نماز کی اجازت فراہم نہ کرنے کی بات کہی گئی تھی‘ وہ بھی وہاں پر جہاں دو کیلومیٹر کے علاقے میں مسجد نہیں ہے۔

نماز کی ادائی میں مقامات کی تعداد میں کمی ایک مثبت قدم ہے‘ مگر ہم اس تعداد کو ہم پانچ تک محدو رکھنا چاہتے ہیں۔ اس ضمن میں ڈیڈلائن کے لئے کمشنر گرگاؤں پولیس سے ملاقات کا منصوبہ بنارہے ہیں‘‘۔جمعہ کے روز جہاں 47مقاما ت پر نماز ادا کی گئی اس میں سے 23’’کھلے مقامات‘‘ تھے وہیں 24مساجد اور وہ مقامات جو وقف بورڈ کی ملکیت ہیں۔

اس سے قبل خالی پلاٹ اور پارکس میں جملہ ایک سو مقامات پر جمعہ کی نماز ادا کی جاتی تھی۔ڈپٹی کمشنر پولیس ونئے پرتا ب سنگھ نے کہاکہ ’’ انتظامیہ کی جانب سے کسی مقام کا تعین نہیں کیاگیاتھا۔ انتظامیہ سے تبادلہ خیال کے مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے مذکورہ مقاما ت پر نماز ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔

گروپس سے تبادلہ خیال کے بعد اگلے اعداد وشمار میں کمی کے متعلق فیصلہ کیاجائے گا‘‘۔ اپریل 20کے روز سکیٹر 53کے پلاٹ میں جمعہ کی نماز کی ادائی کے دوران شر پسندوں کی جا نب سے خلل پیدا کرنے کے بعد ہی کھلے مقاما ت پر نماز کی ادائی کا مسئلہ طول پکڑنے لگا تھا۔

اس ضمن میں چھ لوگوں کو گرفتارکرنے کے فوری بعد رہابھی کردیاگیاتھا۔تاہم شہر میں سمیتی کے زیر اہتمام تشکیل دی گئی تنظیم نے عوامی مقامات پر نمازکی ادائی پر پابندی او رچھ لوگوں پر درج مقدمات سے دستبرداری کا مطالبہ کیاتھا۔

جمعہ کے روز 75ضلع مجسٹریٹ او رپولیس کی نگرانی میں نماز ادا کی گئی ہے اور تشدد یاتصادم کا ایک معمولی واقعہ بھی پیش نہیں آیا۔