ہر ڈویژن میں اسکول و ہاسپٹل کی تعمیر میرا مقصد

آصف نگر و دتاتریہ نگر میںفیروز خان کی پد یاترا ‘ عوام سے ملاقات
حیدرآباد۔29 نومبر (سیاست نیوز) حلقہ اسمبلی نامپلی کے کانگریس امیدوار محمد فیروز خان نے آج نامپلی ڈیویژن کے مختلف علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے عوام سے ملاقات کی۔ انہوں نے دتاتریہ نگر کالونی آصف نگر اور اطراف و اکناف کے علاقوں میں گھر گھر جاکر رائے دہندوں سے ملاقات کرتے ہوئے کانگریس کی تائید کی اپیل کی۔ انہوں نے رائے دہندوں کو یقین دلایا کہ وہ بنیادی مسائل کی یکسوئی کے سلسلہ میں حکومت سے زائد فنڈس حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نامپلی کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مرکز بنایا جائے گا اور تمام طبقات کی یکساں ترقی پر ان کی توجہ رہے گی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ نامپلی حلقہ کو سلم علاقے میں تبدیل کردیا ہے۔ عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور عوامی نمائندوں کو مسائل کے حل سے کوئی دلچسپی نہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مقامی جماعت نے ووٹرس کو ووٹ بینک تصور کیا اور مذہبی منافرت پیدا کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی۔ فیروز خان نے کہا کہ کانگریس پارٹی فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر اٹوٹ ایقان رکھتی ہے اور وہ برسر اقتدار آنے کے بعد تمام طبقات کے لیے ترقی اور فلاح و بہبود کا جامع منصوبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے جو منشور تیار کیا ہے، اس کی تکمیل کے ساتھ ساتھ وہ اپنے ذاتی خرچ سے فلاحی کام انجام دیں گے۔ ہر ڈیریژن میں اسکول اور ہاسپٹل کی تعمیر ان کا اہم ایجنڈا ہے۔ فیروز خان نے کہا کہ تعلیمی پسماندگی کے خاتمے کے ذریعہ معاشی ترقی کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لیے وہ اقدامات کریں گے۔ سرکاری محکمہ جات کے علاوہ خانگی اداروں میں نوجوانوں کو ان کی قابلیت کے اعتبار سے روزگار فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو خود مکتفی بنانے کے لیے مختلف کورسس میں تربیت کا اہتمام کیا جائے گا۔ فیروز خان نے کہا کہ خواتین کے لیے اقلیتی فینانس کارپوریشن کے ذریعہ قرضہ جات کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ وہ اپنے پیر پر کھڑے ہوسکیں۔ انہوں نے راشن کارڈ پر اشیائے ضروریہ کی سربراہی اور آروگیہ شری اسکیم کے تحت 5 لاکھ روپئے تک اعلاج فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی جماعت کو رائے دہی کے دن دھاندلیوں سے روکنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔ فیروز خان کا عوام کی جانب سے شاندار استقبال کیا گیا اور بلا لحاظ مذہب و ملت ان کی تائید میں اضافہ ہورہا ہے۔