سنکیانگ : چین میں اقلیتوں پر سختی بڑھتی جارہی ہے ۔ اب چین حکومت نے ملک میں مسلمانوں کے درمیان ہونے والی حلال پروڈکٹس کی فروخت پر روک لگادی ہے۔ چین حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس سے مذہبی تعصبیت کو فروغ مل رہا ہے۔واضح رہے کہ چین کا ژنجیانگ صوبہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے اور پچھلے کافی عرصے سے چین یہاں جابرانہ پالیسیاں چلارہا ہے ۔
انہیں پالیسیوں کے تحت چین نے حلال پروڈکٹس پر بھی روک لگا دی ہے ۔ واضح رہے کہ مسلم معاشرہ میں حلال پروڈکٹس کو ہی ترجیح دی جاتی ہے۔چین کا یہ ژنجیانگ قدرتی وسائل کے معاملہ میں کافی امیر سمجھا جاتا ہے۔ شروعات میں چین نے یہاں چینی ہان برادری کو بسایا او رژنجیانگ صوبہ میں رہنے والے ایغور ، قزاق او رہوائی کمیونٹی کے لاکھوں میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر طرح طرح کے پابندیاں عائد کررہا ہے۔ خیال رہے کہ ژنجیانگ صوبہ میں چین کی حکومت نے مسلمانوں کے داڑھی رکھنے ، ٹوپی پہننے اور برقعہ پہننے پر پہلے ہی پابندی عائد کرچکا ہے۔او رحکومت ا ن پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں ۔یہاں تک کہ ان کے انٹر نیٹ پر بھی حکومت کی نظر ہے۔ چین نے اسی حکمت عملی کے تحت اب حلال پروڈکٹس پر بھی ژنجیانگ میں روک لگا دی ہے۔
چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ حلال پروڈکٹس سیکوکر مذہبی زندگی کے درمیان دیوار کو کمزور کررہا ہے ۔ جس سے مذہبی تعصب سے اسے آسانی سے گرایا جاسکتا ہے۔ چین نے حلال گوشت ، حلال ڈیری پروڈکٹس سمیت تمام حلال اشیاء پر پابندی لگا دی ہے۔