نئی دہلی : دہلی کے جعفرآباد واقع مدرسہ باب العلوم میں گذشتہ رات تقریبا ۲؍ بجے کچھ شر پسندوں کو طلباء کو جلانے کی کوشش کی ۔اس واقعہ کے بعد ماحول کشیدہ ہوگیا۔مقامی لوگوں نے پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ خاطیوں کو جلد ازجلد گرفتار کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔
مدرسہ کے ایک استاذ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رات تقریبا ۲؍ بجے کوئی نامعلوم شخص مدرسہ کی کھڑکی پر آیا اور اس نے مٹی کے تیل میں بھگوئے ہوئے کپڑے کو محو نیند طلباء پر پھینک دیا ۔ اور اس کے ساتھ ہی ماچس کی ایک تیلی پھینکی گئی ۔ تیلی جیسے تیل میں تربتر کپڑے کو لگی اچانک آگ بھڑک اٹھی ۔اس واقعہ میں شمشیر نامی ایک طالب علم کا پیر جل گیا ۔ بعد ازاں اس کی اطلاع پولیس کو دی گئی ۔ پولیس نے اس معاملہ میں ایک مقدمہ درج کرتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے ۔
مہتمم مدرسہ مولانا محمد داؤد نے کہا کہ مدارس کا تعلق کسی سیاسی پلیٹ فارم سے نہیں ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان مدارس میں انسانیت کادرس دیا جاتا ہے ، ایسے مدارس کے خلاف سازش کر کے طلباء کو اذیت دینا انسانیت کے خلاف ہے جو ناقابل برداشت ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ مدارس اسلامیہ کے طلباء او راساتذہ محب وطن ہوتے ہیں جن کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔
آل انڈیا مسلم ایکتا کمیٹی کے چیرمین حاجی اکرام حسن نے کہا کہ طلباء مدارس کے ہوں یا اسکولس کے وہ تعلیم حاصل کرتے ہیں جن کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے ۔ کیونکہ یہ بچے ملک و قوم کا مستقبل ہیں ۔ جن کا تحفظ کرنا اورا نہیں اعلی تعلیم سے آراستہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ جس نے بھی باب العلوم مدرسہ کے بچوں کو آگ کی نذر کرنے کی کوشش کی ہے پولیس انہیں فوری گرفتار کرے ۔ اسی دوران محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اس معاملہ میں ہر زاویہ سے تحقیقات کررہی ہے اور جوبھی اس معاملہ میں ملوث ہوگا اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔