مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کرنے والوں کے لئے سب سے بہتر جواب خواجہ امیر خسرو ؒ : پروفیسر شاہد مہدی

نئی دہلی : حضرت خواجہ امیر خسرو ؒ کے ۷۱۴ ؍ ویں عرس شریف کے موقع پر درگاہ حضرت امیر خسروؒ واقع دہلی میں تقاریب کاسلسلہ جاری ہے ۔

عرس کا آغاز کل بعد نماز مغرب ہوا او رآج نماز مغرب خواجہ ہال میں ایک سمینار منعقد کیا گیا ۔جس کی میزبانی خواجہ سید محمد نظامی نے کی ۔انھوں نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ دنیا میں کئی بادشاہ آئے او رچلے گئے مگر انہیں کوئی یاد کرنے والا نہیں ۔ مگرامیر خسروؒ جیسے بادشاہ کو کوئی نہیں بھولے ۔

او رسات صدیاں گذرنے کے بعد بھی لوگ آپ کے در پر حاضری دیتے ہیں ۔اس موقع پر پروفیسر سید شاہد مہدی نے اپنا خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں حب الوطنی کا سبق پڑھایا جارہا ہے ۔ملک کا کوئی ایسا شاعر نہیں گذرا جس نے حب الوطنی کے ترانہ نہ گائے ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ہماری پہلی نسل سے ہی حب الوطنی کا درس دیا جارہا ہے ۔انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کرنے والوں کے لئے حضرت امیر خسرو علیہ الرحمہ سے بہتر کوئی جواب نہیں ۔

اس موقع پر امیر خسرو ؒ کے حیات مبارکہ کی ایک چھوٹے سے حصہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خواجہ محبوب الہی سید نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کا جب وصال ہواتو اس وقت خواجہ امیر خسرو ؒ علیہ الرحمہ دہلی میں نہیں تھے ۔

جب چھ ماہ بعد آپ دہلی تشریف لائے تو عادت کے مطابق سب سے پہلے مرشد کی بارگاہ میں حاضری کے لئے گئے ۔جب وہاں پہنچے تو انہیں پتہ چلاکہ حضرت محبوب الہی کا وصال ہوگیا ہے۔یہ سن کر خواجہ امیر خسرو نے دیوانہ وار مرشد کے مزار پر حاضری ہوئے او ر یہ شعر پڑھا ۔’’گوری سوئے سیج پر مکھ پر ڈار ے کیس ۔چل خسرو گھر آپنے سانجھ بھئی چودیس ‘‘ یہ شعر پڑھتے ہی امیر خسرو کا وہیں وصال ہوگیا ۔‘‘ہر سال آپ کا عرس شریف بڑی عقیدت و محبت سے منایا جاتاہے ۔