عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے ریسرچ اور نئی تخلیقات پر توجہ ضروری

عثمانیہ یونیورسٹی کی صد سالہ تقاریب کا افتتاح، صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کا خطاب

حیدرآباد ۔ 26۔ اپریل (سیاست نیوز) صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ عصری تقاضوں اور چیلنجس کا مقابلہ کرنے کیلئے خود کو تیار کریں اور بنیادی ریسرچ اور نئی تخلیقات پر توجہ مرکوز کریں۔ صدر جمہوریہ نے بہتر تعلیمی ترقی کیلئے بنیادی ریسرچ اور تخلیقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے صنعتی اداروں پر زور دیا کہ وہ اس کام میں یونیورسٹیز سے تعاون کریں کیونکہ یونیورسٹیز کے ضروریات کی تکمیل صرف حکومت نہیں کرسکتی۔ پرنب مکرجی آج عثمانیہ یونیورسٹی کی صد سالہ تقاریب کا افتتاح انجام دینے کے بعد خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے گزشتہ 100 برس کے دوران عثمانیہ یونیورسٹی کی ترقی کی ستائش کی، اس کے علاوہ قومی سطح کی یونیورسٹیز اور  اعلیٰ تعلیمی اداروں کے معیار کو سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان کی یونیورسٹیز کو دنیا بھر میں منفرد شناخت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے وقت جبکہ آپ لوگ ایک باوقار ادارے کی صدی تقاریب منارہے ہیں، عزیز طلبہ اور معزز فیکلٹی ممبرس میں آپ پر زور دینا چاہوں گا کہ ہم بنیادی ریسرچ اور تخلیقات میں کافی پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک نئی تحقیقات اور تخلیق کے بغیر سائنس اور تعلیم کے شعبہ میں بہتر مظاہرہ نہیں کرسکتا۔ آئی آئی ٹی کھڑکپور کی ڈائرکٹر سے اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ انہیں بتایا گیا کہ ہندوستان میں ریسرچ میں مصروف طلبہ کی تعداد انتہائی ناکافی ہے جبکہ اس ادارے میں صد فیصد کیمپس ریکروٹمنٹ کی گنجائش موجود ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ ریسرچ اور تخلیق کے شعبہ میں ملک کے پیچھے رہ جانے کیلئے تعلیمی اداروں کو ذمہ دار قرار دینا نہیں چاہتے۔ صنعتوں کو چاہئے کہ وہ ریسرچ کی حوصلہ افزائی کیلئے آگے آئیں اور صنعتی اداروں اور تعلیمی اداروں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہئے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ میں صرف تعلیمی اداروں کو ذمہ دار قرار نہیں دوں گا کیونکہ اس کام کیلئے مسلسل فنڈز کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ یا تو حکومت یا پھر صنعتوں سے حاصل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف حکومت کی جانب سے مکمل فنڈنگ کی گنجائش نہیں ہے لہذا صنعتی اداروں کو آگے آنا چاہئے ۔

پرنب مکرجی نے کہا کہ جب تک ریسرچ اور ایجادات کو اہمیت نہیں دی جائے گی ، اس وقت تک ملک دیگر اقوام کے درمیان اپنا جائز مقام حاصل نہیں کرپائے گا ۔ صدرجمہوریہ نے 1956 ء میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے قیام اور ملک کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی جانب سے تعلیمی نظام کی ترقی کی مساعی کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ایسا مقام ہونا چاہئے جہاں خیالات اور نظریات کو اظہار کی آزادی ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں 757 یونیورسٹیز ہیں جن میں 16 آئی آئی ٹی اور 30 این آئی ٹی ادارے شامل ہیں۔ پرنب مکرجی نے کہا کہ وہ صدر جمہوریہ کی حیثیت سے تقریباً 100 سے زائد یونیورسٹیز کے وزیٹر ہیں اور وہ یونیورسٹیز کو یہی مشورہ دیتے رہے ہیں کہ بنیادی ریسرچ کو ترجیح دی جائے ۔ صدرجمہوریہ نے کہاکہ ملک کے تقریباً آئی آئی ٹیز میں صد فیصد کیمپس ریکروٹمنٹ ہیں اور ان اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے عالمی مارکٹ میں لیڈر کی طرح خود کو منواچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں آئی آئی ٹیز کے فارغین نمایاں مقام حاصل کرچکے ہیں، انہیں مثال بناکر یونیورسٹیز کو بھی اپنے معیار میں اضافہ کرنا چاہئے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ یونیورسٹیز کی ترقی کیلئے صرف حکومت کی جانب سے فنڈس کی اجرائی ممکن نہیں ہے ، لہذا صنعتی شعبہ کو بھی آگے آنا چاہئے۔ پرنب مکرجی نے کہا کہ موجودہ مسابقتی دور کے چیالنجس کا بہتر طور پر مقابلہ کرنے والے طلبہ یونیورسٹیز کے معیار اور مقام میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 10 ، 15 برس بعد آپ بھلے ہی یونیورسٹی میں نہ ہوں لیکن عثمانیہ یونیورسٹی کو جو کامیابی حاصل ہوئی ہے ، وہ برقرار رہیں گی۔ تقریب میں گورنر ای ایس ایل نرسمہن ، چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ، مرکزی وزیر بنڈارو دتاتریہ ، ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری، رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر کیشو راؤ اور میئر حیدرآباد بی رام موہن شہ نشین پر موجود تھے ۔ صدر جمہوریہ نے شمع روشن کرتے ہوئے عثمانیہ یونیورسٹی صد سالہ تقاریب کا افتتاح کیا ۔ وائس چانسلر پروفیسر ایس رامچندرم نے خیرمقدمی تقریر کی۔ اس موقع پر عثمانیہ یونیورسٹی کی تاریخ پر مشتمل کتابچہ کی انگلش ، اردو اور تلگو زبانوں میں رسم اجراء انجام دی گئی ۔ پروفیسر سی ایچ گوپال ریڈی رجسٹرار نے شکریہ ادا کیا۔

 

میر عثمان علی خاں دوراندیش اور مدبر تھے، خوابوں کی تکمیل کیلئے نیک تمنائیں
حیدرآباد ۔ 26۔ اپریل (سیاست نیوز) صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آصف سابع نواب میر عثمان علی خاں کو دور اندیش اور مدبر قرار دیتے ہوئے عثمانیہ یونیورسٹی کے قیام کے سلسلہ میں ان کی مساعی کو خراج پیش کیا ۔ صد سالہ تقاریب کا افتتاح کرتے ہوئے پرنب مکرجی نے کہا کہ اس عظیم تعلیمی ادارے کی صد سالہ تقاریب کے موقع پر اپنی موجودگی کو میں باعث فخر سمجھتا ہوں۔ آخری نظام میر عثمان علی خاں ایک دور اندیش شخصیت تھے جنہوں نے تعلیمی ترقی کا خواب دیکھا جس کے تحت حیدرآباد میں یونیورسٹی قائم کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی اپنے 100 سال مکمل کرچکی ہے۔ صدر جمہوریہ نے یونیورسٹی کے بانی کے خوابوں کی تکمیل کے سلسلہ میں نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ پرنب مکرجی نے گزشتہ ایک صدی میں یونیورسٹی کی ترقی کی ستائش کی اور کہا کہ ان برسوں میں دنیا بھر  میں کئی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں عثمانیہ یونیورسٹی کی گرانقدر خدمات ہیں اور اس تسلسل کو برقرار رکھنا چاہئے۔ صدر جمہوریہ نے مولانا ابوالکلام آزاد کو بھی خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا آزاد نے تعلیمی نظام کی بہتری اور ترقی کیلئے جن باتوں کی نشاندہی کی تھی ، ان میں تحقیق (ریسرچ) ، تخلیق ، ایجادات اور سماج میں باہمی مشاورت شامل ہیں۔