علحدگی پسندوں کی ہڑتال کے باعث سڑکیں سنسان، تعلیمی و تجارتی ادارے بند، تحدیدات برقرار
سرینگر ۔ 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر میں عام حالات بحال ہونے کے بعد حکام نے کل کرفیو برخاست کردیا تھا چنانچہ آج دوسرے دن بھی حالات بحال رہے۔ تاہم کئی علاقوں میں چار یا اس سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی برقرار ہے۔ پولیس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کشمیر میں آج کہیں بھی کوئی کرفیو نہیں ہے لیکن احتیاطی اقدام کے طور پر چار یا اس سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال میں بہتری کے باعث کرفیو نافذ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے باوجود وادی میں عام زندگی اب بھی متاثر ہے۔ علحدگی پسندوں کی ہڑتال کے پیش نظر دکانات، پٹرول پمپس اور دیگر تجارتی ادارے بند رہے۔ عوام ٹرانسپورٹ نظام بھی مسدود رہا اور مسلسل 80 ویں دن بھی سڑکیں سنسان تھیں۔ اسکولس، کالجس اور تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔ وادی کشمیر میں معمول کی زندگی اتوار کو بعد از دوپہر کچھ گھنٹوں کے لئے معمول پر آنے کے بعد آج ایک بار پھر تھم گئی۔ وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے ساتھ شروع ہوئی ہڑتال آج 80 ویں روز میں داخل ہوگئی۔گزشتہ 80 روز کے دوران وادی میں پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں کم از کم 85 عام شہری ہلاک جبکہ 13 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ وادی کے کسی بھی حصے میں آج کرفیو نہیں ہے ۔ تاہم پولیس کے مطابق وادی میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے دفعہ 144 کے تحت پابندیاں بدستور جاری رکھی گئی ہیں۔ خیال رہے کہ علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے ہڑتال میں دی گئی ڈھیل کے مطابق گرمائی دارالحکومت سری نگر کے علاوہ وادی کے دیگر 9 اضلاع میں اتوار کو ٹھیک دوپہر دو بجے دکانیں اور تجارتی مراکز کھل گئے تھے اور سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بحال ہوئی تھی۔علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک جنہوں نے وادی میں جاری ہڑتال میں 29 ستمبر تک توسیع کا اعلان کر رکھا ہے ، اتوار کو ہڑتال میں دوپہر دو بجے سے پیر کی چھ بجے صبح تک ڈھیل کا اعلان کیا تھا۔سری نگر کے سیول لائنز میں اتوار کو دوپہر کے 2 بجتے ہی دکانیں کھل گئی تھیں اور مختلف اشیاء فروخت کرنے والے چھاپڑی فروش سڑکوں پر نمودار ہوئے تھے ۔ علیحدگی پسند قیادت کے احتجاجی کلینڈر کے مطابق وادی میں جاری ہڑتال میں پیر کو کوئی ڈھیل نہیں تھی۔انہوں نے آج غیر مقیم کشمیریوں کو اپنے متعلقہ ملکوں میں قائم ہندوستانی سفارت خانوں کے باہر احتجاج کرنے کے لئے کہا تھا۔ خیال رہے کہ مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج آج ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ علیحدگی پسند قیادت نے آج کشمیری عوام کو اپنے متعلقہ علاقوں میں سڑکوں پر احتجاج کرنے کے لئے کہا تھا۔ اگرچہ پولیس نے بتایا کہ وادی کے کسی بھی حصے میں کرفیو نافذ نہیں ہے ، تاہم کئی ایک علاقوں کی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی جن میں سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا ہے ۔سری نگر کے پائین شہر کے نوہٹہ میں تاریخی جامع مسجد کے علاقہ کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے پیر کی صبح مذکورہ علاقہ کا دورہ کیا، نے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت کو جامع مارکیٹ کے اندر اور باہر تعینات دیکھا۔ تاریخی جامع مسجد کے باب الداخلے بدستور بند رکھے گئے ہیں۔تاہم شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والے نوہٹہ روڑ کو گاڑیوں اور راہگیروں کی آمدورفت کے لئے کھلا رکھا گیا ہے ۔ اسی طرح نالہ مار روڑ کو بھی کھلا چھوڑ دیا گیا ہے ۔پائین شہر میں جو دکانیں اتوار کو علیحدگی پسند قیادت کی کال کے مطابق کھل گئی تھیں، آج ایک بار پھر بند رہیں۔ پائین شہر کے سبھی علاقوں میں ٹریفک کی آمدورفت ایک بار پھر معطل ہوئی، تاہم اکا دکا نجی گاڑیاں اور موٹرسائیکل چلتے ہوئے نظر آئے ۔ ادھر سیول لائنز کے سبھی علاقے بشمول تاریخی لال چوک آج ایک بار پھر سنسان نظر آئے ۔ تاہم سیول لائنز کے کسی بھی علاقے میں آج سڑکوں پر رکاوٹیں نہیں دیکھی گئیں۔ سیول لائنز کے سبھی علاقوں میں کسی بھی احتجاجی مظاہرے یا پتھراؤ کے واقعہ کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی بھاری جمعیت تعینات رہی۔بی جے پی قائدین نے آج گورنر جموں و کشمیر این این ووہرہ سے ملاقات کرکے کئی مسائل بشمول وادی کشمیر میں جاری بے چینی کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔