شہری عمارتوں پر برقی قمقموں سے جگمگاہٹ ، عوام برقی مسائل سے دوچار

یوم تاسیس تلنگانہ کا جشن ، دواخانہ عثمانیہ میں برقی شٹ ڈاؤن سے مریض پریشان حال
حیدرآباد۔یکم جون (سیاست نیوز) مثل مشہور ہے کہ’’ حیدرآباد نگینہ اندر مٹی اوپر چونا‘‘ ریاست تلنگانہ کے دوسرے یوم تاسیس کے موقع پر شہر کی بیشتر سرکاری عمارتیں برقی قمقموں سے جگمگا رہی ہیں لیکن شہریان حیدرآباد برقی مسائل سے اب بھی دو چار ہیں۔ 2جون کو ریاست کے دوسرے یوم تاسیس کے موقع پر بڑے پیمانے پر جشن و تقاریب کے انعقاد کے فیصلے سے حصول تلنگانہ کے لئے جدوجہد کرنے والوں کو تو خوشی حاصل ہو رہی ہے لیکن ان خوشیوں کی برقراری کیلئے یہ ضرورہے کہ انہیں بہتر بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر توجہ مرکوز کی جائے۔ شہر کی کئی سرکاری عمارتیں جگمگا رہی ہیں بلکہ کئی مقامات پر تو بے جان روڈ ڈیوائیڈر اور درخت بھی جشن یوم تاسیس تلنگانہ کا حصہ ہیں لیکن شہر کے سب سے بڑے سمجھے جانے والے دواخانہ عثمانیہ کے ان وارڈس میں آج زائد از ایک گھنٹہ تاریکی چھائی رہی جنہیں سخت نگہداشت والے وارڈس کہا جاتا ہے۔دواخانہ عثمانیہ کے ذمہ دار عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ گزشتہ دو ماہ سے یہ بات معمول سمجھی جانے لگی ہے ریاست میں انتہائی اہمیت کے حامل اس سرکاری دواخانہ کی اس صورتحال کو دیکھنے کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاست میں صحت عامہ پر توجہ مرکوز نہیں کی جا رہی ہے

جس کے سبب دواخانہ عثمانیہ کی یہ حالت ہو چکی ہے کہ اس جنرل ہاسپٹل میں گھنٹوں برقی سربراہی منقطع ہو رہی ہے اور عہدیدار کچھ بھی اقدامات سے قاصر ہیں۔ حیدرآباد میں صرف دواخانہ عثمانیہ ہی نہیں بلکہشہرکے مختلف مقامات بالخصوص پرانے شہر میں برقی سربراہی میں خلل پیدا ہونا اور برقی سربراہی کا منقطع ہونا معمول کی بات بن چکی ہے۔ عثمانیہ دواخانہ میں شریک مریضوں کے رشتہ داروں نے دواخانہ میں برقی سربراہی میں پیدا ہوئے خلل اور زائد از ایک گھنٹہ برقی بحال نہ کئے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکمران وقت کو غریبوں کی مدد کرتے ہوئے خوشی حاصل ہونی چاہئے اور انہیں ضروری مقامات پر برقی سربراہی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے شہرمیں سڑکوں اور گلیوں کو سجاتے ہوئے چند گھنٹوں کیلئے خوشی حاصل کی جاسکتی ہے لیکن اگر ریاست کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانے پر توجہ دی جائے تو حکمراں ‘ عوام اور ریاست کی یکساں ترقی ہو سکتی ہے۔