جامعہ ملیہ اور علیگڑھ یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کے تحفظ کا عزم

مرکزی حکومت کے ناپاک ایجنڈہ کے خلاف اپوزیشن جماعتیں باہم متحد
نئی دہلی۔/22جنوری، ( سیاست ڈاٹ کام ) علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردار کو ملیامیٹ کرنے کیلئے مرکزی حکومت کے گھناؤنے عزائم کو ناکام بنانے 8اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس، ترنمول کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتیں باہم متحد ہوگئی ہیں۔ اور اس مسئلہ پر اٹارنی جنرل مکل روہتگی کے موقف پر اعتراض کیا ہے۔ 8پارٹیوں سے وابستہ ارکان پارلیمنٹ نے اس مسئلہ پر دستخطی مہم شروع کرنے اور صدر جمہوریہ پرنب مکرجی سے رجوع ہونے اور پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ ایک مشترکہ صحافتی بیان میں کانگریس، ترنمول کانگریس، جنتا دل ( متحدہ ) راشٹریہ جنتا دل، این سی پی، سی پی آئی، سی پی ایم اور عام آدمی پارٹی سے وابستہ ارکان پارلیمنٹ نے اے ایم یو اور جے ایم آئی کو اقلیتی کردار سے محروم کردینے کیلئے مرکز حکومت کے مذموم اقدام کی شدید مذمت، ناراضگی اور فکر و تردد کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں ارکان پارلیمنٹ نے اٹارنی جنرل مکل روہتگی کے اس نقطہ نظر کی بھی مذمت کی ہے کہ مذکورہ تعلیمی ادارے اقلیتی کردار کے حامل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل آف انڈیا کا بیان قابل مذمت ہے

جنہوں نے عدالت میں یہ استدلال پیش کرکے گنگا جمنی تہذیب کی عظیم روایت کو پامال کرنے کی کوشش کی کہ مذکورہ تعلیمی ادارے اقلیتی موقف نہیں رکھتے۔ مشترکہ صحافتی بیان میں پر پرمود تیواری ( کانگریس) کے سی تیاگی ( جے ڈی یو ) سکھیندو سیکھر رائے ( ترنمول کانگریس ) ڈی پوتریاتو ( این سی پی) ڈی راجہ ( سی پی آئی)  اجئے پرکاش یادو ( آر جے ڈی) بھگونت مان ( عاپ ) اور ریتا برتا بنرجی ( سی پی ایم ) نے دستخط کئے ہیں۔ واضح رہے کہ اٹارنی جنرل نے حکومت کو پیش کردہ اپنی رائے میں کہا تھا کہ دہلی میں واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ اقلیتی تعلیمی ادارہ نہیں ہے کیونکہ یہ پارلیمنٹ میں منظورہ ایک قانون کے ذریعہ قائم کیا گیا ہے جس کے ایک دن بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں کہا تھا کہ قانون سازوں ( ارکان پارلیمنٹ ) کا یہ ارادہ نہیں تھا کہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کو اقلیتی موقف عطاء کیا جائے۔ علاوہ ازیں وزارت فروغ انسانی وسائل کی جانب سے رائے طلبی پر مکل روہتگی نے سپریم کورٹ کے فیصلہ 1969کا حوالہ دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹیکنیکی طور پر اے ایم یو اقلیتی ادارہ نہیں ہے اور یہی اصول جامعہ ملیہ اسلامیہ پر نافذ ہوتا ہے۔ اٹارنی جنرل کے استدلال پر تنقید کرتے ہوئے ارکان پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ انہوں نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے جمہوری ہندوستان کے اعلیٰ اداروں کی اہمیت گھٹانے کی کوشش کی ہے کہ ارکان پارلیمنٹ اے ایم یو اور جے ایم آئی کو اقلیتی موقف عطا کرنے کے حق میں نہیں تھے۔ ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ ایسامعلوم ہوتا ہے کہ بین الاقوامی شہرت یافتہ ان تعلیمی اداروں کے خصوصی کردار کو ختم کرنے کیلئے حکومت ’ ناپاک ایجنڈہ ‘ کو روبہ عمل لانا چاہتی ہے۔

 

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایس سی/ ایس ٹی کوٹہ کا اے بی وی پی کا مطالبہ
علی گڑھ /22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اکھل بھارتیہ ودیا پریشد (اے بی وی پی) نے مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل پر زور دیا ہے کہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے ایس سی / ایس ٹی طلبہ کے داخلوں میں کوٹہ فراہم کرنے سے انکار پر اس کے خلاف کارروائی کے قانون کی دفعات کے مطابق کارروائی کرے۔ مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کو اے بی وی پی کی ریاستی تنظیم کے معتمد دیپک رشی نے ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ علی گڑھ یونیورسٹی اقلیتی اداروں کے موقف کے قانون کی دفعات کا استحصال کر رہی ہے اور ایس سی / ایس ٹی طلبہ کو داخلے میں کوٹہ فراہم نہیں کر رہی ہے۔ اس عمل کا فوری خاتمہ ضروری ہے۔بی جے پی نے مسلم یونیورسٹی کے بارے میں مرکز کے موقف پر تنقید کو مسترد کردیا اور کہا کہ یونیورسٹی کے اقلیتی موقف کا معاملہ عدالت میں زیردوران ہے۔