۔8 ریاستوں کو اب تک 12 ہزار کروڑ خشک سالی فنڈ جاری

ناکافی بارش کے باعث زرعی پیداوار میں کمی سے نمٹنے حکومت کے اقدامات، وزیر زراعت کا بیان
نئی دہلی 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مرکز نے اس سال ملک کے بعض حصوں میں خشک سالی کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ 8 ریاستوں کو 12,000 کروڑ روپئے کا خشک سالی فنڈس ہی اب تک جاری کیا گیا ہے۔ وزیر زراعت رادھا موہن سنگھ نے آج کہاکہ ناکافی بارش کی وجہ سے زرعی پیداوار میں بھی کمی آئی ہے اس لئے حکومت نے اجناس کی کمی کو دور کرنے کے لئے متبادل اقدامات بھی کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ملک میں مسلسل دو سال سے ناکافی بارش کے باعث لگاتار خشک سالی پیدا ہوئی ہے۔ جملہ 10 ریاستوں کو حکومت کی جانب سے خشک سالی سے متاثرہ قرار دیا گیا ہے۔ ملک کا تقریباً نصف حصہ قحط زدہ ہے۔ ہم نے اس سال اب تک 8 ریاستوں کو 12000 کروڑ روپئے کا خشک سالی فنڈ جاری کیا ہے۔ ماباقی دو ریاستوں کو بھی بہت جلد فنڈس جاری کریں گے۔ وزیر زراعت یہاں انڈین کونسل آف اگریکلچرل ریسرچ اور آل انڈیا اگریکلچرل اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقدہ زرعی کانفرنس کے موقع پر سامنے آیا ہے۔ راجستھان اور جھارکھنڈ کے تعلق سے بھی فیصلہ بہت جلد کیا جائے گا۔ مرکز نے کرناٹک کو 1540 کروڑ روپئے کی خشک سالی امداد جاری کی ہے

جبکہ چھتیس گڑھ کو 1,670 کروڑ روپئے، مدھیہ پردیش کو 2032 کروڑ روپئے، مہاراشٹرا کو 3050 کروڑ روپئے جاری کئے گئے۔ مرکز نے یہ تمام رقومات قومی آفات سماوی راحت فنڈ سے جاری کئے ہیں۔ کرناٹک، آندھراپردیش، تلنگانہ، اوڈیشہ، راجستھان، جھارکھنڈ، اترپردیش، مہاراشٹرا، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ نے مل کر مرکز سے خشک سالی امداد کی اپیل کی تھی۔ ان تمام ریاستوں نے 38,667 کروڑ روپئے فی الفور جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ وزیر زراعت نے سابق یو پی اے حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاکہ سابق حکومت نے چار سال کے دوران صرف 13,762 کروڑ روپئے جاری کئے تھے جبکہ ہماری حکومت نے صرف سال 2014-15 ء کے دوران ہی 9000 کروڑ روپئے کی خشک سالی ریلیف مختص کی اور اس سال 18,000 کروڑ روپئے جاری کئے۔ اس بات کا احساس ظاہر کرتے ہوئے ان کی حکومت کو 50 سال بعد مسلسل دوسرے سال بھی بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ وزیر زراعت نے کہاکہ ہم آفات سماوی کو روک نہیں سکتے۔ ہم صرف اس کی وجہ سے زراعت پر پڑنے والے اثرات اور نقصانات کو روک سکتے ہیں۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اس سال حکومت کے اقدامات سے ملک کی زرعی پیداوار پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔ ربیع فصل گیہوں کی پیداوار میں 3 فیصد کمی آئی ہے جبکہ اس تعلق سے واضح تصویر اس ہفتہ کے ختم تک سامنے آئے گی۔ زرعی شعبہ سے نوجوانوں کو وابستہ کرنے حکومت نے کوشش شروع کی ہے۔ حکومت اس سلسلہ میں نئی زرعی ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے پر توجہ دے رہی ہے۔ نوجوانوں کی توجہ زرعی شعبہ کی جانب مبذول کرانے پر کام ہورہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ میں نے بہار میں چند گریجویٹس سے ملاقات کی جنھوں نے زراعت کے لئے 50 ایکڑ اراضی حاصل کی تھی۔ جب تک ہم نئی ٹیکنالوجی کو متعارف نہیں کرائیں گے ہم زراعت میں نوجوانوں کی دلچسپی کو فروغ نہیں دے سکیں گے۔