ایران ، عراق، شام، صومالیہ ، سوڈان ، لیبیا اور یمن شامل، شامی پناہ گزینوں پر امتناع، ٹرمپ نے حکمنامہ پر دستخط کردیئے
واشنگٹن ۔ /28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے شدت پسند اسلامی دہشت گردوں کو امریکہ سے باہر رکھنے اپنے نئے اقدامات کے ایک حصہ کے طور پر بعض مسلم اکثریتی ملکوں سے امریکہ میں داخل ہونے والے افراد کی غیرمعمولی سخت جانچ پڑتال اور تفتیش کا حکم دیا ہے ۔ علاوہ ازیں شامی پناہ گزینوں کی تاحکم ثانی امریکہ میں داخلہ پر امتناع عائد کردیا ہے ۔ صدر ٹرمپ نے وزارت دفاع کے دفتر پنٹگان میں ایک عاملانہ حکمنامہ پر دستخط کرنے کے بعد کہا کہ ’’شدت پسند اسلامی دہشت گردوں کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے باہر رکھنے کیلئے ہی جانچ پڑتال کے نئے اقدامات کررہا ہوں ۔ ہم انہیں (اسلامی دہشت گردوں کو) یہاں نہیں چاہئیے ‘‘ ’’امریکہ میں بیرونی دہشت گردوں کے داخلہ سے قوم کے تحفظ ‘‘ کے زیرعنوان عاملانہ حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ 9/11 دہشت گرد حملے کے بعد امریکہ کی طرف سے کئے گئے اقدامات اس ملک میں دہشت گردوں کے داخلے کو روکنے کے قابل نہیں رہ سکے ہیں ۔ حکمنامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’/11 ستمبر 2001 ء کے بعد بھی اس ملک میں متعدد بیرونی نژاد افراد دہشت گردوں سے متعلق جرائم کے مرتکب پائے گئے ہیں ۔ ان میں اسے بے شمار بیرونی باشندے بھی شامل ہیں جو 9/11 کے بعد بھی سیاحت ، تعلیم یا روزگار کے ویزوں پر یا پھر پناہ گزینوں کی بازآبادکاری سے متعلق امریکی پروگرام کے تحت اس ملک میں داخل ہوئے تھے ‘‘ ۔ امریکی قصر صدارت وہائٹ ہاؤز کے ایک عہدیدار کے مطابق ٹرمپ کے جدید اقدامات کے اثرات سے ایران ، عراق ، شام ، سوڈان ، لیبیا ، یمن اور صومالیہ جیسے ممالک متاثر ہوں گے ۔ ٹرمپ نے صدارت پر فائز ہونے کے ایک ہفتہ بعد اس متنازعہ حکمنامہ پر دستخط کردیا ہے ۔ اس طرح انہوں نے امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے کو محدود کرنے کیلئے انتخابی مہم کے دوران کئے گئے وعدوں اور عہد کی تکمیل کردیا ہے ۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے ملک میں ان خطرات کو داخلہ نہیں دے رہے ہیں جن (خطرات / دہشت گردوں) کے خلاف ہمارے سپاہی سمندر پار ممالک میں لڑرہے ہیں ۔ ہم اپنے ملک میں صرف ان افراد کا داخلہ چاہتے ہیں جو ہمارے ملک کی تائید و مدد کرتے ہیں اور ہمارے عوام سے گہری محبت رکھتے ہیں ‘‘ ٹرمپ نے جو نائب صدر مائیک پنس اور وزیر دفاع جنرل (ریٹائرڈ) جیمس مائیٹس کے ساتھ تھے، مزید کہا کہ ’’ہم 9/11 کے سبق کبھی نہیں بھولیں گے اور نہ ہی ان بہادروں کو فراموش کیا جائیگا جنہوں نے پنٹگان میں اپنی جان دی تھی ۔ وہ (متوفی ہیروز) ہم میں سب سے بہترین تھے ۔ ہم انہیں نہ صرف اپنے قول سے بلکہ عمل سے بھی خراج عقیدت ادا کریں گے اور یہ وہی ہے جو آج ہم کررہے ہیں ‘‘ ۔ حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ویزا کی اجرائی کے دوران امریکہ کو اس بات کو یقینی بنانے پر چوکس رہنا چاہئیے کہ جنہیں ملک میں داخلہ کی اجازت دی جارہی ہے وہ امریکیوں کو نقصان پہونچانے کا ارادہ نہیں رکھتے اور دہشت گردوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔(سلسلہ صفحہ 3 پر)
علاوہ ازیں امریکہ کو چاہئیے کہ وہ ان افراد کو داخلہ نہ دے جو تعصب ، نفرت اور اہانت (بشمول خاندانی عزت و ناموس کیلئے خواتین کے قتل کے علاوہ خواتین پر دیگر اقسام کے تشدد یا پھر اپنے سے دیگر و متفرق مذاہب پر عمل پیرا افراد کے خلاف منظم جرائم میں ملوث ہیں ) ۔ ان افراد کو بھی امریکہ میں داخلہ نہیں دیا جانا چاہئیے جو کسی بھی نسل ، صنف یا جنس طرز عمل سے تعلق رکھنے والے امریکیوں پر جبر و استبداد کرسکتے ہیں ۔ صدر ٹرمپ کے عاملانہ حکمنامہ نے پناہ گزینوں کے داخلہ سے متعلقہ امریکی پروگرام کو 120 دن کیلئے معطل کردیا ہے ۔ بعد ازاں اس پروگرام کو دوبارہ نافذ کیا جائے گا ۔ جس میں صرف ان ہی ممالک کے افراد سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کو امریکہ میں داخلہ کی اجازت دی جائے گی جنہیں ٹرمپ کابینہ ارکان یہ تصور کریں گے کہ ان کی مناسب جانچ پڑتال کی گئی ہے ۔ متنازعہ حکمنامہ پر ٹرمپ کی دستخط کو ڈیموکریٹک پارٹی کے چند قائدین ، انسانی حقوق کے جہد کاروں اور بعض سرکردہ شخصیات نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی سینٹر کملاہیرس نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’یہودیوں پر مظالم کی یاد کے خصوصی دن جاری کردہ اس حکمنامہ کے ذریعہ مسلمانوں کے داخلہ پر امتناع عائد کیا گیا ہے ۔