نئی دہلی’ 23 ستمبر(سیاست ڈاٹ کام) ملک میں یکساں بالواسطہ ٹیکس نظام گڈس اور سروسز ٹیکس(جی ٹی ایس) نافذ کئے جانے سے ریاستوں کو ہونے والے نقصان کے ازالہ کیلئے مستقل ادائیگی کئے جانے پر اتفاق رائے کے ساتھ ہی شمال مشرقی اور پہاڑی ریاستوں کے سوائے دیگر ریاستوں میں جی ایس ٹی چھوٹ کی انتہائی حد 20لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے ۔وزیر فینانس ارون جیٹلی کی صدارت میں دو دنوں کے جی ایس ٹی کونسل کے پہلے اجلاس کے بعد ارون جیٹلی نے آج یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ نقصان کا ازالہ ادائیگی مستقل طور پر کرنے پر تمام اراکین متفق ہیں۔ نقصان کے تعین کیلئے سال 2015-16 کو بنیادی سال قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن کا کاروبار بیس لاکھ روپے سے کم ہوگا انہیں جی ایس ٹی سے چھوٹ ملے گی جب کہ شمال مشرق اور پہاڑی ریاستوں کے لئے یہ حد دس لاکھ روپے ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ کروڑ روپے تک کے کاروبار کا اندازہ لگانا ریاستوں کے دائرہ اختیار میں ہوگا۔ارون جیٹلی نے کہا کہ 30ستمبر کو کونسل کی میٹنگ ہوگی جس میں جی ایس تی سے رعایت کے ضابطوں کا خاکہ کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اس کے بعد 17 سے 19اکتوبر کے درمیان تین روزہ میٹنگ ہوگی جس میں جی ایس ٹی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ جی ایس ٹی ایک بالواسطہ ٹیکس ہے جس میں مرکزی اور ریاستی سیلس ٹیکس کو ملا دیا گیا ہے ۔آزادی کے بعد ملک میں بالواسطہ ٹیکس کی سمیت میں سب سے بڑے سدھار جی ایس ٹی کو پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے منظور کیا تھا اور اب تک اسے اٹھار ہ ریاستیں توثیق کرچکی ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جی ایس ٹی کو نافذ کرنے کی تیاریوں کا گزشتہ 14 ستمبر کو جائزہ لیا تھا ۔نریندر مودی نے اس اجلاس میں جی ایس ٹی کو یکم اپریل 2017 سے نافذ کرنے کو یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔