۔2.5 تا 5 لاکھ روپئے آمدنی پر 5 فیصد ٹیکس، سینئر سٹیزنس کو 3 لاکھ روپئے تک رعایت

موبائیل فونس، الیکٹرانکس، سگریٹ، پان مسالہ، جیولری مہنگے، ادویات، ایل ای ڈی بلبس، فضائی سفر اور ریلوے ٹکٹس سستے

نئی دہلی ۔ یکم ؍ فبروری (سیاست ڈاٹ کام) نوٹ بندی سے عوام کو پہنچنے والے دھکے کے بعد حکومت نے ایک اہم راحت پہنچاتے ہوئے سال 2017-18ء کے بجٹ میں 2.5 لاکھ روپئے سے زائد اور 5 لاکھ روپئے سالانہ آمدنی پر عائد ٹیکس کو نصف کٹوتی کے ساتھ 5 فیصد مقرر کردیا ہے لیکن 50 لاکھ تا ایک کروڑ روپئے سالانہ آمدنی پر 10 فیصد نیا سرچارج عائد کرنے کی تجویز رکھی ہے۔ سگریٹس اور پان مسالہ پر عائد ڈیوٹیز میں اضافہ ہوجائے گا۔ انفراسٹرکچر، دیہی، زرعی و سماجی شعبوں کیلئے تخصیصات میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ماضی کی روایات کو توڑتے ہوئے وزیرفینانس ارون جیٹلی نے مقررہ تاریخ سے ایک ماہ قبل ہی آج تاریخی بجٹ پیش کیا، جس میں ریلوے بجٹ بھی ضم کردیا گیا ہے جس میں ایک کروڑ روپئے سے زائد قابل محصول آمدنی پر 15 فیصد سرچارج برقرار رکھا گیا ہے۔ صرف اس سرچارج سے ہی حکومت کو سالانہ 2,700 کروڑ روپئے  حاصل ہوں گے لیکن راست محصول پر جیٹلی کی رعایتوں کے نتیجہ میں 15,500 کروڑ روپئے کا خسارہ ہوگا۔ 2.5 لاکھ تا 5 لاکھ روپئے سالانہ شخصی آمدنی میں انفرادی شخصی ٹیکس کی شرح میں تبدیلی سے 5 لاکھ روپئے سے کم سالانہ آمدنی والے تمام افراد پر ٹیکس کے بوجھ میں کمی ہوگی جس کے مطابق وہ یا تو ٹیکس سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہوں گے یا پھر ٹیکس میں 50 فیصد چھوٹ ملے گی۔ فوائد کے اعادہ کی ایک کوشش کے طور پر انہیں حاصل رعایت کے موجودہ فوائد صرف 3.5 لاکھ روپئے سالانہ آمدنی تک کے گروپ میں شامل افراد کے ٹیکس میں 2,500 روپئے کی کمی کی گئی ہے جبکہ 5 لاکھ روپئے کی آمدنی والے افراد پر انکم ٹیکس کا نصف بوجھ گھٹایا جارہا ہے۔ اس کے بعد کے دیگر تمام زمروں کے ٹیکس دہندگان فی کس 12,500 کا یکساں فائدہ حاصل کرسکیں گے۔60  سال سے زائد عمر کے سینئر سٹیزنس پر 3 لاکھ روپئے تک کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔ 80 سال سے زائد عمر کی صورت میں 5 لاکھ روپئے تک کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوگا لیکن ان دونوں زمروں میں 5 لاکھ روپئے تا 10 لاکھ روپئے آمدنی کی صورت میں 20 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ 10 لاکھ روپئے سے زائد آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔ کالے دھن کے خاتمے اور صاف و شفاف معاملتوں کو یقینی بنانے کیلئے کی گئی نوٹ بندی کے پس منظر میں اس بجٹ نے 3 لاکھ روپئے سے زائد کسی بھی نقد لین دین پر پابندی عائد کردی ہے۔ سیاسی جماعتوں کو عطیات دینے کے عمل میں شفافیت پیدا کرنے کی سمت ایک اہم قدم کے طور پر سیاسی جماعتیں اب ایک عطیہ دہندہ سے فی کس 2000 روپئے نقد عطیہ وصول کرسکتی ہیں۔ وزیرفینانس نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ نئے نوٹوں کے چلن کا عمل اب تیز تر ہوگیا ہے اور بہت جلد اطمینان بخش سطح پر پہنچ جائے گا چنانچہ اس کے اثرات نئے مالیاتی سال پر مرتب نہیں ہوں گے۔ جیٹلی نے 50 لاکھ روپئے کے سالانہ کاروبار کرنے والی چھوٹی کمپنیوںکے انکم ٹیکس کو 25 فیصد تک گھٹا دیا جس سے فائل ریٹرنس داخل کرنے والی 6.94 لاکھ کمپنیوں کے منجملہ 6.67 چھوٹی صنعتوں کو فائدہ پہنچے گا۔ چھوٹی صنعتوں کو دی گئی اس رعایت سے سرکاری آمدنی میں 7200 کروڑ روپئے سالانہ نقصان ہوگا۔ جیٹلی نے کہا کہ ’’استثنیٰ کیلئے میری راست محاصل تجاویز سے سرکاری خزانہ کو 22,700 کروڑ روپئے کا خسارہ ہوگا لیکن اضافی وسائل متحرک کرنے کی تجویز سے 2,700 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوگی۔ چنانچہ راست محاصل کیلئے میری تجاویز میں کوئی نمایاں نفع یا نقصان نہیں ہے‘‘۔ جیٹلی نے مزید کہا کہ ’’نہایت اہم بات یہ ہیکہ 2016-17ء کے بجٹ تخمینہ میں 2.3 فیصد خسارہ کا اندازہ تھا لیکن نظرثانی تخمینہ میں وہ گھٹ کر 2.1 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ آئندہ مالیاتی سال کیلئے 1.9 فیصد خسارہ کا تخمینہ کیا گیا ہے جو ایف آر بی ایم ایکٹ کے مقررہ 2 فیصد سے بھی کم ہے‘‘۔ اس حقیقت کے پیش نظر کہ مجوزہ گڈس اینڈ سرویس ٹیکس (جی ایس ٹی) قانون بہت جلد نافذ ہوجائے گا۔ جیٹلی نے بالواسطہ محاصل کو عام طور پر کسی تبدیلی کے بغیر چھوڑ دیا اور صرف تمباکو سے بنی اشیاء، شمسی توانائی اور موبائیل فونس پر عائد ڈیوٹی میں معمولی ردوبدل کی گئی ہے۔ پان مسالہ پر عائد موجودہ اکسائز ڈیوٹی کو 6 فیصد سے بڑھا کر 9 فیصد کردیا گیا ہے۔ غیرتیار شدہ تمباکو پر اکسائز ڈیوٹی موجودہ 4.2 سے بڑھا کر 8.3 فیصد کردی گئی ہے۔ مختلف مجموں کے فلٹر اور نان فلٹر سگریٹس پر یہی شرح 8.3 عائد ہوگی۔ موبائیل فونس بھی مہنگے ہوجائیں گے کیونکہ بجٹ میں (پی سی بیز) کی درآمد پر 2 فیصد خصوصی آکسلری ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ نوٹ بندی سے متاثر دیہی اور غیر رسمی شعبوں کو فروغ دینے کیلئے بجٹ نے آنے والے سال کے دوران 10 لاکھ کروڑ روپئے کے ریکارڈ زرعی قرض دینے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ فصل بیمہ اسکیم کے تحت بجٹ میں 9000 کروڑ روپئے فراہم کئے گئے ہیں۔ دیہی ضمانت روزگار اسکیم ’’منیریگا‘‘ کیلئے گذشتہ سال مختص 38,500 کروڑ روپئے کو بڑھا کر 2017-18ء کیلئے 48,000 روپئے مقرر کیا گیا ہے۔ دیہاتوں میں سڑکوں کی تعمیر کے پروگرام کے تحت 19000 کروڑ روپئے دیئے گئے ہیں۔
ریلوے میں چار اہم شعبوں کو نمایاں اہمیت
مسافرین کی حفاظت، سرمایہ کاری اور ترقیاتی کام، صفائی، فینانس اور حساب کتاب کی اصلاحات جیسے چار شعبوں کو ریلوے بجٹ میں نمایاں اہمیت دی گئی ہے۔ ایک لاکھ کروڑ روپئے کے کارپس سے پانچ سال کیلئے ایک پاسنجر سیفٹی فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ منتخب اور شناخت شدہ راہداریوں کے فروغ وہ تجدید کیلئے منصوبہ مرتب کیا گیا ہے۔ آئندہ سال 3500 کیلو میٹر ریلوے لائنوں کا آغاز ہوگا۔ سیاحت اور مذہبی سفر کیلئے زائد ٹرینس مختص کی جائیں گی۔ سڑک کے شعبہ میں شاہراہوں کیلئے 64,900 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹیشن بشمول ریل، روڈ اور جہاز رانی اس بجٹ میں مجموعی طور پر 2,41,387 کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔