خاطیوں کو سخت سزا دینے کی 100% حمایت ، راہول گاندھی کا لندن اسکول آف اکنامکس میں خطاب
لندن۔ 25 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے 1984ء کے سکھوں کے خلاف فسادات کو انتہائی دردناک المیہ قرار دیا اور کہا کہ وہ کسی کے حلاف کسی بھی تشدد میں ملوث افراد کو سخت ترین سزائیں دینے کے 100% حامی ہیں۔ واضح رہے کہ 1984ء میں جب مرکز میں کانگریس کی حکومت تھی، اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کی خود ان ہی کے باڈی گارڈس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سکھوں کے خلاف پھوٹ پڑنے والے فسادات میں تقریباً 3,000 سکھ ہلاک ہوگئے تھے۔ راہول گاندھی نے جو برطانیہ کا دو روزہ دورہ کررہے تھے، برطانوی ارکان پارلیمنٹ اور مقامی قائدین سے گزشتہ روز ایک بات چیت کے دوران کہا کہ وہ واقعہ ایک انتہائی دردناک المیہ تھا لیکن اس نظریہ سے اتفاق نہیں کیا کہ اس (فساد) میں کانگریس ملوث تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’میرے خیال میں کسی کے بھی خلاف کیا جانے والا تشدد بہرصورت غلط ہی ہوتا ہے۔ ہندوستان میں اس ضمن میں قانونی عمل جاری ہے،
لیکن جہاں تک میرا تعلق ہے، اس مدت کے دوران کی گئی کسی بھی غلطی کی سخت ترین سزا دی جانی چاہئے اور اس کی مَیں 100% تائید کروں گا۔ بعدازاں باوقار لندن اسکول آف اکنامکس (ایل ایس ای) کے دوران مذاکرہ میں پھر ایک بار مخالف کے فسادات کے بارے میں پوچھے جانے پر راہول گاندھی نے جواب دیا کہ ’’جب مسٹر منموہن سنگھ کہہ چکے ہیں (گویا) وہ ہم سب کی طرف سے کہہ چکے ہیں۔ میں خود بھی اس تشد دکا شکار و متاثر ہوں اور مَیں سمجھ سکتا ہوں کہ اس سے کیسا محسوس ہوتا ہے‘‘۔ راہول گاندھی خود اپنے ہی والد اور سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کی 1991ء میں ایل ٹی ٹی ای کے ہاتھوں ہلاکت کا تذکرہ کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چنانچہ اس کرۂ ارض پر مَیں کسی کے بھی خلاف کسی بھی قسم کے تشدد کا سخت مخالف ہوں۔ جب بھی کسی کو اس حالت میں دیکھتا ہوں تو مجھے کافی تکلیف پہونچتی تھی چنانچہ میں اس کی صد فیصد مخالف و مذمت کرتا ہوں اور کسی کے خلاف تشدد میں ملوث ہونے والوں کو سخت سزا دینے کی صد فیصد تائید کرتا ہوں۔ یہ بالکل واضح ہے‘‘۔ راہول گاندھی نے مزید کہا کہ ’’جب میں نے (ایل ٹی ٹی ای سربراہ) پربھاکرن کی نعش کو جافنا کے ساحل پر پڑا پایا اور جب جس انداز میں اس کی توہین کو دیکھا تو مجھے اس پر بھی کافی دُکھ ہوا کیونکہ اس کے مقام پر مَیں اپنے والد کو دیکھ رہا تھا اور میرے مقام پر اس کے بچوں کو دیکھ رہا تھا‘‘۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ’’چنانچہ جب آپ تشدد سے متاثر ہوئے ہیں اور جب آپ اس کو محسوس کرتے ہیں تو آپ پر اس کے یکسر مختلف اثرات مرتب ہوگئے ہیں‘‘۔
راہول گاندھی کا دعویٰ سکھ برادری کے زخموں پر نمک کے مترادف
سکھبیر سنگھ بادل کا الزام
چنڈی گڑھ ۔ 25 اگست (سیاست ڈاٹ کام) شرومنی اکالی دل نے 1984ء کے مخالف سکھ فسادات کے بارے میں کانگریس کے صدر راہول گاندھی کے ریمارکس کی آج سخت مذمت کی ہے اور کہا کہ اس ’نسل کشی‘ میں ملوث ہونے کے بارے میں اپنی پارٹی کے نظریہ سے عدم اتفاق کے ذریعہ انہوں نے سکھ برادری کے زخموں پر نمک چھڑک دیا ہے۔ کانگریس کے صدر کی سخت مذمت کرتے ہوئے شرومنی اکالی دَل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے الزام عائد کیا کہ گاندھی دراصل اس نسل کشی میں ملوث کانگریس قائدین کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بادل نے اخباری نمائندوں نے کہا کہ ’’راہول گاندھی نے یہ کہتے ہوئے سکھ قوم کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے، 1984ء کے مخالف سکھ فسادات میں کانگریس ملوث نہیں ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان سے سکھ برادری کے بارے میں گاندھی کی سوچ کا اظہار ہوتا ہے۔ راہول گاندھی نے برطانیہ میں خطاب کے دوران 1984ء کے مخالف سکھ فسادات کو دردناک المیہ قرار دیا تھا۔ 1984ء میں اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی اُن ہی کے سکھ باڈی گارڈس کی ہلاکت کے بعد پھوٹ پڑنے والے مخالف سکھ فسادات میں تقریباً 3,000 سکھ ہلاک ہوگئے تھے۔
راہول گاندھی پر ملک کی توہین کا الزام ، مقدمہ کیلئے عرضی دائر
مظفر نگر ۔ 25 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے صدر راہول گاندھی کے خلاف عدالت میں ایک درخواست پیش کرتے ہوئے ان پر ملک کی ساکھ مسخ کرنے کا الزام عائد کیا اور ہتک عزت کا مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ سدھیر کمار اوجھا نے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ ہری پرساد کے اجلاس پر شکایت پیش کی جس پر 4 ستمبر کو سماعت مقرر کی گئی ہے۔ اوجھا نے استدلال پیش کیا کہ راہول گاندھی نے دہشت گردی کو حق بجانب قرار دیا اور بیان کیا کہ اسلامک اسٹیٹ جیسا گروپ محض بیروزگاری میں اضافہ کے سبب ابھرا ہے اور اس کا ہندوستان سے تقابل کیا تھا جس سے اس ملک کی توہین ہوئی ہے۔ نہرو۔ گاندھی خاندان کے سیاسی وارث راہول گاندھی نے جرمنی اور برطانیہ کے دورہ کے موقع پر کہا تھا کہ ’ہندوستان میں بیروزگاری کے سبب دہشت گردی میں اضافہ ہورہا ہے‘‘۔