۔100سال قبل جاری بلفور اعلامیہ ‘ فلسطینیوں پر مظالم کا نقطہ آغاز

حکومت ہند کی خارجہ پالیسی اسرائیل نواز ۔ کل جماعتی احتجاجی جلسہ ‘ مسرس زاہد علی خاں ‘ عزیز پاشاہ ‘ کے چرنجیوی و دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔2 نومبر (سیاست نیوز) سر زمین فلسطین پر سوسال قبل یہودیوں کو غیرقانونی طریقے سے لاکربسانے کئے گئے بلفور اعلامیہ کے خلاف کل ہند تنظیم انصاف‘ اے آئی آئی ایم ‘ ڈی ڈبلیو پی پی ایس‘ اے آئی وائی ایف‘ اور آئی ایس سی یو ایف کے زیراہتمام کل جماعتی احتجاجی جلسہ عام محبو ب حسین جگر ہال میں منعقد ہوا ۔ سابق رکن راجیہ سبھا جناب سیدعزیز پاشاہ نے جلسہ کی صدارت کی جبکہ جناب زاہدعلی خان ایڈیٹر سیاست نے مہمانِ خصوصی کے طور پر جلسہ عام سے خطاب کیا۔ پروفیسر پی ایل ویشویشو ر رائو‘ ڈاکٹر کے چرنجیوی ‘ پروفیسر اسلام الدین مجاہد ‘ سینئر ایڈوکیٹ ہائیکورٹ جناب عثمان شہید‘ جناب خالد حسن‘جنرل سکریٹری تنظیم انصاف جناب منیر پٹیل‘ اے آئی وائی ایف گریٹر حیدرآباد جنرل سکریٹری شیخ ندیم‘ مقبول الہاجری نے بھی خطاب کیا۔ آغازجناب عثمان بن محمد الہاجری صدر دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی کی قرات کلام سے ہوا ‘ جبکہ جلسہ کے اختتام پر جناب عثمان محمد الہاجری نے بلفور اعلامیہ کو سوسال قبل فلسطینیوں پر مظالم کی پہل قراردیتے ہوئے اعلامیہ کی مخالفت قرارداد پیش جس کو نعروں کی گونج میںمنظور کیاگیا ۔

جناب عزیز پاشاہ نے اپنے صدراتی خطاب میں کہاکہ بلفور اعلامیہ کی صد سالہ تقاریب کا انگلینڈ کے شاہی گھرانے میں انعقاد عمل میںلایاگیا جس میں اسرائیلی صدر نتن یاہو کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیاگیا مگر قابل تقلید بات یہ ہے کہ تقریب کا برطانیہ کی اپوزیشن جماعت کے لیڈر نے بائیکاٹ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ اگر بلفور اعلامیہ حقیقت پر مبنی ہوتا تو یقینا اپوزیشن بھی اس میں شامل ہوتی ۔ عزیز پاشاہ نے کہاکہ یہودیو ں کی بازآبادکاری کیلئے جاری کردہ اعلامیہ دراصل فلسطینیوں پر مظالم کی شروعات ہے۔ انہو ںنے کہاکہ 67 الفاظ پر مشتمل دنیاکا سب سے مختصر ڈیکلرشن ہولناک تباہی کا سبب بن گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بلفور اعلامیہ کی تیاری کے وقت بھی اس کی مخالفت برطانوی اپوزیشن جماعتوں نے کی تھی ۔ عزیز پاشاہ نے کہاکہ 1912 میں 2 نومبر کو ہی بلفور ڈیکلریشن کا اعلان کیاگیاتھا تب سے آج کی تاریخ تک فلسطینی عوام پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ انہوں نے حکومت ہند کی خارجہ پالیسی کی بھی مذمت کی۔

انہوں نے کہاکہ پچھلے 60سال میںہندوستان نے کبھی فلسطین کو خود سے علیحدہ نہیںکیا مگر پہلی مرتبہ ہندوستان کے کسی وزیراعظم نے صرف اسرائیل کا دورہ کرکے فلسطین کو نظر انداز کیا۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان نے کہاکہ 2014 سے قبل ہندوستان فلسطین کا حمایتی ملک تھا مگر اس کے بعد ایسی خارجی پالیسی تیار کی گئی کہ ہندوستان اسرائیل سے ہتھیار خریدنے والا بڑا ملک بن گیا۔ اس سے قبل ہندوستان کی پولیس کو امریکہ یابرطانیہ ٹریننگ کیلئے روانہ کیاجاتا تھا مگر اب اسرائیل بھیج رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کے وفد میںجب اسرائیل روانگی کی پیشکش عامر علی خان کو کی گئی تو انہو ںنے ایک شرط پر اسرائیل کا دورہ کرنے کی حامی بھری۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ میںنماز ادا کرنے کا موقع دینے کی منظوری کے بعد ہی اسرائیل کا سرکاری وفد کے ساتھ دورہ کیا۔ ان تمام حالات کے باووجود مرحوم عابد علی خان سے لیکر عامر علی خان تک ادارہ سیاست کی پالیسی ہمیشہ سے ہی فلسطین کی حمایت میںرہی ‘ ( باقی سلسلہ صفحہ 8 پر )