یہودیوں کی اکثریت فلسطینی مظاہرین کے قتل عام کی حامی

فلسطینی اسیر نے انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کردی
مقبوضہ بیت المقدس۔ اسرائیل میں عوامی سطح پر بھی انتہا پسندانہ رحجانات میں اضافہ دیکھنے میںآیا ہے۔ رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے میں بتایا گیاہے کہ یہودیوں کی اکثریت غزہ پٹی میں حق واپسی کی تحریک چلانے والے پرامن فلسطینی مظاہرین کے اجتماعی قتل عام کی حامی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے ایک عبرانی ٹی وی چینل پر کیے گئے سروے میں رائے دینے والے 83فیصد یہودی آبادکاروں نے کہاکہ مشرقی غزہ میں اسرائیلی فوج کی فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ او رطاقت کا استعمال درست ہے۔

رپورٹ کے مطابق 71فیصد غزہ کے عوام پر عائد کردہ پابندیوں اور ناکہ بندی میں نرمی کے خلاف ہیں۔ امریکی سفار خانے کی القدس منتقلی کے سوال پر 63فیصد نے سفار ت خانے کی منتقلی کی حمایت کی ۔

جبکہ47فیصد کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کے امکانات ہیں جبکہ چالیس فیصد کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل میں جنگ کے امکان کم ہے۔ جنگ کی صورت میں64فیصدکا کہنا ہے کہ اسرائیل کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہیں۔

وہیں دوسری جانب فلسطین کے علاقے غزہ اردن کی وسطی شہر رمللہ میں برقصبے سے تعلق رکھنے والے چالیس سالہ فلسطینی اسیر نے بلاجواز انتظامیہ قید کے خلاف اسرائیل جیل میں بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسراہا عمر البرغوثی کی بھوک ہڑتال کا آج 11واں دن ہے ۔فلسطینی محکمہ امور اسیران کے مندو ب کریم عجوہ نے بتایا کہ ابا عمر البرثانی کو اس وقت جزیرنما سینا کی العقب جیل میں قید تنہائی سے عسقلان جیل کے قید خانے میں تنہائی میں ڈالا گیا ہے۔اسیر شدید بیمار ہیں ۔

انہیں معدے میں تکلیف کے ساتھ کئی دیگ رعوراض بھی لاحق ہیں۔ جب انہو ں نے بھوک ہڑتال بھی شروع کردی ہے۔ خیال رہے کہ ابا عمر البرغوثی کو اسرائیل نے 2اگست 2017کو حراست میں لیاتھا۔ انہیں انتظامی قید میں ڈالاگیا او رچھ ماہ کی سز ا سنائی گئی ۔

فبروری2سال2018کو ان کی مدت حراست میں مز ید چار ما ہ کی توسیع کردی تھی جس کے خلاف انہوں نے حال ہی میں بھوک ہڑتال شروع کی ہے