یوپی حکومت کے اعداد وشمار کے مطابق جنوری 2018میں پولیس نے 1038انکاونٹرس کئے ہیں‘ ان انکاونٹرس میں44عام شہری اور 4پولیس والے بھی مارے گئے جبکہ238زخمی ہوئے ہیں۔غیر سرکاری اعداد وشمار اس سے کہیں زیادہ ہیں جبکہ انکاونٹرس کا مجموعی اعد اد شمار 1400سے زائد ہے۔مذکورہ انکاونٹرس میں جن لوگوں پر گولیاں چلائیں گئی جو ہوسکتا ہے معمولی مجرم یا گینگسٹر ہیں‘ بناء کسی قانونی عمل کے لئے یہ کام انجام دیاگیا ہے۔
قومی پولیس کمیشن (1979) سے این ایچ آر سی(2003)اور سپریم کورٹ ( ایس سی) کے پی یو سی ایل کیس کے فیصلے برائے2014میں صاف طور پر اس طرح کے واقعات لوگوں کے قتل کے خلاف ایک رائے قائم کی ہے۔مگر یوپی پولیس اترپردیش میں پولیس کو ایسے واقعات پر انعامات عطا کرتے ہوئے حوصلہ افزائی کوئی اور نہیں بلکہ برسراقتدارجماعت کے چیف منسٹر کررہے ہیں۔
اسی ضمن میں اتحاد مخالف نفرت ( یو اے ایچ) نے دوہفتے قبل 23مارچ کو کانسٹیٹویشن کلب‘ نئی دہلی میں میں ایک رپورٹ جس کاعنوان’’ اترپردیش کی قاتل زمین ۔ یوگی کے راج میں پولیس انکاونٹرس پر عوامی عدالت‘‘سے پیش کی۔ یواے ایچ کے خالد سیفی نے تمام مقررین کا خیرمقدم کیا ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نیہا دکشت جرنلسٹ این ڈی ٹی وی نے کہاکہ’’ جو ن میںیوگی نے ایک انٹریو میں کہاتھاکہ’’ اپرادہ کروگے تو ٹھوک دئیے جاؤ گے‘‘۔ مقامی ذرائع ابلاغ اس کو ’’ سوچھ بدمعاش مشن ‘‘ قراردے رہا ہے۔ جہاں پر 44لوگ ایک سال میں مارے گئے‘ یہاں پر1138انکاونٹرس ہوئے۔
تین سو سے چار سو کے قریب لوگو ں کے پیر میں گولی ماردی گئی۔بنا علاج کے انہیں جیل میں ڈال دیاگیا۔ ان میں کئے لوگ بناء علاج کے جیل کاٹ رہے ہیں۔یہ ویڈیودوہفتہ قبل کا ہے جس میں نیہا دکشت کی تقریر کے تمام اقتباسات پیش کئے جارہے ہیں جس میں انہوں نے پوری بیباکی کے ساتھ یوگی حکومت کی ناکامیوں کا پردہ فاش کیا اورانکاونٹر کے نام پر کس طرح لوگوں کی زندگی سے کھلواڑ کیاجارہا ہے اس کا خلاصہ بھی کیا۔ مذکورہ ویڈیو کا ضرور مشاہدہ کریں